نئے ورلڈ آرڈر کی تشکیل کیلئے ایران اور روس کو متحد ہو جانا چاہیے، روسی ماہر
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
روس کے معروف فلسفی اور تھیوریشن نے اس بات پر زور دیا ہے کہ دنیا یونی پولر ورلڈ آرڈر سے ملٹی پولر ورلڈ آرڈر کی جانب تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے اور ایران اور روس جیسے کھلاڑیوں کو چاہیے کہ وہ تاریخ کے اس فیصلہ کن موڑ پر آپس میں متحد ہو جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ روس کے فلاسفر اور تھیوریشن الیگزینڈر دوگین نے بین الاقوامی جیوپولیٹیکل حالات کا جائزہ لیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کی اقتدار میں واپسی، نئے ورلڈ آرڈر میں ایران اور روس کا مقام اور امریکہ کی خارجہ سیاست میں گہری تبدیلیوں جیسے موضوعات پر بات چیت کی ہے۔ انہوں نے امریکہ کی اسٹریٹجی میں رونما ہونے والی بنیادی تبدیلیوں کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ وہ زمانہ جب واشنگٹن نے اپنی طاقت کی بنیاد لبرل ازم اور گلوبلائزیشن کو بنا رکھا تھا ختم ہو چکا ہے۔ یہ ماڈل ثقافتی اثرورسوخ، خودمختار حکومتوں کو کمزور کرنے اور رنگی انقلاب لانے جیسے ہتھکنڈوں پر استوار تھا لیکن اب اس کی جگہ سامراجی قومیت پرستی (Imperialistic Nationalism) نے لے لی ہے جس کے تحت امریکہ نہ ایک عالمی لیڈر بلکہ ایک خودمختار سلطنت کے طور پر اپنے مفادات کے تحفظ کے درپے ہے۔ الیگزینڈر دوگین نے اس بات پر زور دیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکی مفادات کو پہلی ترجیح قرار دیتے ہوئے ورلڈ آرڈر کی تنظیم نو کے درپے ہے اور وہ گلوبلائزڈ پالیسیاں ترک کر دینا چاہتا ہے۔ اس تبدیلی کا مطلب یہ ہے کہ وہ روایتی اتحادوں پر انحصار کم کر دے گا اور اس کی زیادہ تر توجہ اسٹریٹجک خطوں میں امریکی طاقت کے براہ راست مظاہرے پر مرکوز ہو گی۔ اس دوران روس اور ایران ایسی دو خودمختار طاقتیں ہونے کے ناطے جنہیں گذشتہ مغربی اثرورسوخ کے ماڈل سے نقصان پہنچا ہے ان نئے مواقع سے بہرہ مند ہو سکتے ہیں جو اس تبدیلی کے باعث پیش آئے ہیں۔
الیگزینڈر دوگین نے ایران سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کی ممکنہ پالیسیوں کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا: "اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ بدستور ایران مخالف پالیسیوں کو جاری رکھے گا لیکن تہران کے مقابلے اس کا رویہ جو بائیڈن سے مختلف ہو گا۔ ڈیموکریٹس کی حکومت کے برخلاف جو "مرحلہ وار تخریب" کی پالیسی پر گامزن تھی، ٹرمپ براہ راست اور تیزی سے دباو ڈالنے کی حکمت عملی اختیار کرے گا۔" دوگین نے امریکہ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "ٹرمپ اسرائیل کو اپنی خارجہ پالیسی کی پہلی ترجیح قرار دے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسلامی مزاحمت اور ایران پر امریکی دباو میں اضافہ ہو گا۔ ایک اہم اور توجہ کے قابل نکتہ یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی دائیں بازو کے دھڑوں میں بھی ایسی آوازیں سنائی دیتی ہیں جن میں امریکہ کی جانب سے اسرائیل کی غیر مشروط حمایت پر تنقید کی جاتی ہے۔" روس کے اس فلاسفر اور تھیوریشن نے ایران اور روس کے درمیان اسٹریٹجک اتحاد کی اہمت پر زور دیتے ہوئے کہا: "دونوں ممالک میں حالیہ اسٹریٹجک معاہدہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ یہ معاہدہ فوجی اور اقتصادی شعبوں میں وسیع پیمانے پر باہمی تعاون کا زمینہ فراہم کر سکتا ہے۔" دوگین نے یہ مشورہ بھی دیا کہ ایران کو چاہیے کہ وہ خود کو روس کی جوہری چھتری تلے لے آئے اور دوسری طرف روس، خلیج فارس اور جنوبی ایشیا سمیت خطے میں ایران کی جیوپولیٹیکل صلاحیتوں سے بہرہ مند ہو۔ وہ اس اتحاد کو نہ صرف ایک اسٹریٹجک ضرورت بلکہ ایک تہذیبی تبدیلی بھی قرار دیتا ہے جو مغربی دباو کا مقابلہ کرے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایران اور روس ڈونلڈ ٹرمپ ورلڈ آرڈر کی جانب روس کے
پڑھیں:
امریکا کا تجارتی نقصان کا دعویٰ غلط ثابت ہوا ، ڈائریکٹر جنرل ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن
امریکہ کا تجارتی نقصان کا دعویٰ غلط ثابت ہوا ، ڈائریکٹر جنرل ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن
واشنگٹن : ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی ڈائریکٹر جنرل اینگوجیا اوکونجو ویلا کا ایک مضمون شائع ہوا ہے جس کا عنوان ہے “امریکہ تجارت کا سب سے بڑا فاتح ہے” ۔ہفتہ کے روز چینی میڈ یا نے بتا یا کہ اس مضمون میں تفصیلی اعداد و شمار کے ذریعے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ امریکہ نہ صرف عالمی تجارتی نظام کا فائدہ اٹھانے والا ملک ہے ، بلکہ خدمات کے شعبے میں بھی اسے واضح برتری حاصل ہے۔ مضون کے مطابق امریکہ کا “تجارتی نقصان کا نظریہ” سراسر بے بنیاد ہے۔ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی ڈائریکٹر جنرل کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق، 2023 میں امریکہ کی خدمات کی برآمدات نے ایک ٹریلین امریکی ڈالر سے تجاوز کیا ، جو عالمی خدمات کی تجارت کا 13 فیصد ہیں۔ بڑی معیشتوں کے ساتھ خدمات کے شعبے میں امریکہ کا تجارتی سر پلس زیادہ ہے اور 2024 میں اس کا کل سرپلس تقریباً 300 ارب امریکی ڈالر تھا۔ اس سے بھی زیادہ توجہ طلب بات یہ ہے کہ امریکہ کو اعلیٰ اضافی قیمت والی خدمات کے شعبے میں اور بھی زیادہ برتری حاصل ہے۔دانشورانہ املاک کے استعمال اور لائسنس کی فیسوں سے امریکہ کی سالانہ آمدنی 144 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ بنتی ہے جو دیگر ممالک سے کہیں زیادہ ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق، 2022 میں امریکہ کی خدمات کی برآمدات نے 4.1 ملین اعلیٰ تنخواہ والی ملازمتوں کو سہارا دیا، جن کی فی گھنٹہ اوسط اجرت مینوفیکچرنگ کے شعبے سے 25 فیصد زیادہ تھی۔