پرنس رحیم آغا خان اسماعیلی کمیونٹی کے نئے امام ہوں گے
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
پرنس رحیم آغا خان اسماعیلی کمیونٹی کے نئے امام ہوں گے۔ وہ
مجموعی طور پر کمیونٹی کے 50ویں امام ہوں گے۔
اس بات کا اعلان امام کی فیملی اور جماعت کے سینئر ممبرز کے سامنے لزبن میں کیا گیا۔
پرنس کریم آغا خان نے اپنی وصیت میں پرنس رحیم آغا خان کو اسماعیلی کمیونٹی کا مذہبی پیشوا نامزد کیا تھا۔
واضح رہے کہ پرنس رحیم آغا خان کے والد پرنس کریم آغا خان گزشتہ روز پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں انتقال کر گئے تھے۔ ان کی عمر 88 برس تھی۔
پرنس رحیم آغا خان کے علاوہ پرنس کریم آغا خان کے مزید 2 بیٹے علی محمد آغا خان اور حسین آغا خان ہیں جبکہ ایک بیٹی زہرا آغا خان ہیں۔
پرنس کریم آغا خان کو 11 جولائی 1957 میں امام بنایا گیا تھا۔ اس وقت ان کی عمر 20 برس تھی۔ پرنس کریم کے دادا سر سلطان محمد شاہ آغا خان اسماعیلی تھے۔
پرنس کریم آغا خان نے اپنی زندگی پسماندہ طبقات کی زندگیوں میں بہتری لانے میں صرف کی۔ وہ اس بات پر زور دیتے رہے تھے کہ اسلام ایک دوسرے سے ہمدردی، برداشت اور انسانی عظمت کا مذہب ہے۔
پرنس کریم آغا خان انتقال کر گئےبرطانوی میڈیا کے مطابق پرنس کریم آغا خان کا انتقال پرتگال کے دارلحکومت لزبن میں 4 فروری کو ہوا۔
آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک کے ذریعے انہوں نے دنیا کے مختلف خطوں خصوصاً ایشیا اور افریقا میں فلاحی اقدامات کیے۔ یہ اقدامات زیادہ تر تعلیم، صحت، معیشت اور ثقافت کے شعبوں میں تھے۔
پرنس کریم کو مختلف ممالک اور یونیورسٹیوں کی جانب سے اعلیٰ ترین اعزازات اور اعزازی ڈگریوں سے نوازا گیا تھا۔
انہوں نے پاکستان کی ترقی کےلیے مثالی خدمات انجام دیں۔ مثالی خدمات پر پرنس کریم آغا خان کو نشان پاکستان اور نشان امتیاز سے نوازا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
امام جعفر صادق (ع) کی حیات طیبہ عالم بشریت کیلئے مشعل راہ ہے، علامہ مقصود ڈومکی
درگاہ سید رستم شاہ بخاری پر سالانہ مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ آل رسول (ص) نے دین اسلام کی بقا کیلئے بے مثال قربانیاں پیش کیں اور امام جعفر صادق (ع) وقت کے حاکم عباسی خلیفہ منصور کے حکم سے قتل کئے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ الصلوۃ والسلام کی حیات طیبہ عالم بشریت کے لئے مشعل راہ ہے۔ آل رسول (ص) نے دین اسلام کی بقا کے لئے بے مثال قربانیاں پیش کیں اور امام جعفر صادق علیہ السلام وقت کے حاکم عباسی خلیفہ منصور کے حکم سے قتل کئے گئے۔ آپؑ کی مظلومانہ شہادت آل رسول (ص) کی خدا کے دین کی بقا کے لئے دی جانے والی قربانیوں کا تسلسل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم شہادت حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے سلسلے میں درگاہ سید رستم شاہ بخاری پر سالانہ مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مجلس عزاء سے ایم ڈبلیو ایم رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی اور مجلس علمائے مکتب اہل بیت کے ضلعی صدر علامہ سیف علی ڈومکی نے خطاب کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام اپنے وقت کے سب سے بڑے عالم، زاہد، عابد، ولی خدا تھے۔ آپ کے حلقہ درس میں ممتاز شاگرد ہشام بن الحکم، جو فلسفہ اور علم کلام کے ماہر تھے۔ جابر بن حیان، جو علم کیمیا کے بانی ہیں۔ جناب زرارہ بن اعین، جو فقہ و حدیث کے ماہر تھے۔ جناب محمد بن مسلم، مؤمن الطاق، ابان بن تغلب، جو تفسیر اور حدیث کے ماہر تھے۔ آپ کے مدرسہ میں ایسے مایہ ناز شاگردوں نے تربیت پائی جو عالم اسلام اور عالم انسانیت کے لئے قیمتی اثاثہ ہیں۔
علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے مدینہ منورہ میں ایک عظیم علمی مرکز قائم کیا۔ جہاں ہزاروں شاگردوں نے مختلف علوم میں تعلیم حاصل کی۔ آپ (ع) نے اسلامی فقہ کو مضبوط اور منظم شکل دی جسے "فقہ جعفریہ" کہا جاتا ہے۔ صادق آل محمد (ص) نے مختلف مذاہب و مکاتب فکر کے علماء سے علمی مناظرے کئے، خصوصاً دہریوں اور مادہ پرستوں سے۔ آپ علیہ السلام نے علم توحید، علم کیمیا، فلکیات، طب، ریاضیات اور دیگر سائنسی علوم پر بھی روشنی ڈالی۔ اس موقع پر درگاہ کے سجادہ نشین اور مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء سید جہان علی شاہ اور تعلقہ صدر ایم ڈبلیو ایم سید عابد حسین شاہ مگسی اور چوھان برادری نے درگاہ سید رستم شاہ بخاری پر چادر چڑھا کر عرس مبارک کا افتتاح کیا۔