بالی ووڈ میں بری فلمیں کیوں بن رہی ہیں؟ داراب فاروقی کا دھماکہ خیز انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
مشہور اسکرین رائٹر داراب فاروقی نے بالی ووڈ میں اسکرین رائٹرز کے ساتھ ہونے والے استحصال پر شدید تنقید کی ہے۔
انہوں نے ایک تفصیلی ٹوئٹر پوسٹ میں انکشاف کیا کہ لکھاریوں کو مناسب معاوضہ نہیں دیا جاتا اور انہیں اپنے پیسوں کے لیے طویل انتظار کرنا پڑتا ہے۔
داراب فاروقی کے مطابق، بالی ووڈ میں رائٹرز کو معاہدہ سائن کرنے پر صرف 10 فیصد رقم دی جاتی ہے، جس کے بعد انہیں پوری اسکرپٹ مکمل کرنا پڑتی ہے۔ پھر اگر اسکرپٹ منظور ہو جائے، تو مزید دس یا بیس فیصد ملتا ہے۔ بقیہ ادائیگی تبھی ممکن ہے جب اداکار سائن کرے اور فلم بننے لگے، اور اکثر پروجیکٹس تاخیر کا شکار یا منسوخ ہو جاتے ہیں۔
داراب نے مزید وضاحت کی کہ ایک رائٹر صرف دو فلموں سے اپنا گزر بسر نہیں کر سکتا، کیونکہ اسے اپنی رقم مکمل وصول کرنے میں مہینے یا سال لگ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلا ڈرافٹ اسکرپٹ کا 80 فیصد کام مکمل کر دیتا ہے، مگر رائٹر کو صرف 20 فیصد ادائیگی کی جاتی ہے۔ نئے لکھاریوں کے لیے حالات بدتر ہیں، کیونکہ انہیں انتہائی کم معاوضہ ملتا ہے، جس کی وجہ سے انہیں سال میں 4-5 اسکرپٹس لکھنی پڑتی ہیں تاکہ وہ صرف اپنے گھر کا کرایہ ادا کر سکیں۔
داراب کا کہنا تھا کہ ایک اچھی اسکرپٹ مکمل ہونے میں کم از کم 3-4 ماہ لگتے ہیں، ایسے میں ایک رائٹر سال میں 4-5 اسکرپٹس کیسے لکھ سکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ پروڈیوسرز کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے، کیونکہ وہ ایک اسکرپٹ کے بجائے تین سے چار پروجیکٹس میں سرمایہ لگا کر اپنا رسک کم کرتے ہیں، جبکہ سارا بوجھ لکھاریوں پر ڈال دیا جاتا ہے۔
داراب نے یہ بھی کہا کہ "اسی وجہ سے بالی ووڈ میں خراب فلمیں بنتی ہیں، کیونکہ لکھاریوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے، کوئی تبدیلی نہیں لا رہا، اور سب خاموش ہیں۔ اگر آپ بُری فلموں کی شکایت کرتے ہیں لیکن لکھاریوں کا دفاع نہیں کرتے، تو آپ کو خراب فلمیں ہی ملیں گی!"
داراب فاروقی کی پوسٹ نے بالی ووڈ میں اسکرین رائٹرز کے حقوق پر نئی بحث چھیڑ دی ہے، اور اب ادائیگی کے بہتر نظام کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: داراب فاروقی بالی ووڈ میں
پڑھیں:
اپوزیشن اپنے لیڈر کیلیے امریکا میں لابنگ کرسکتی ہے تو اسرائیل کیخلاف لابنگ کیوں نہیں کرتی، حافظ نعیم
جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ فلسطین میں اسرائیل امریکا کی آشیرباد سے نسل کشی کررہا ہے اور اسلامی ممالک خاموش ہیں، اگر اسلامی ممالک ملکر پیش قدمی کا اعلان کریں تو پھر غزہ جنگ رک سکتی ہے۔
کراچی میں فلسطین سے متعلق مارچ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کراچی نے ایک بار پھر ثابت کہ جیتا جاگتا شہر ہے، اہل غزہ جس تکلیف مصیبت میں ہیں بیان سے باہر ہے، 60 سے 70 ہزار سے زائد افراد شہید ہوچکے جس میں بچوں اور خواتین کی اکثریت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا کوئی کردار نہیں بلکہ غزہ میں طاقت اور دہشت گردی کا راج ہے، اقوام متحدہ کا چارٹر ان طاقتوں نے پھاڑ کر پھینک دیا، مسلم حکمران سمجھتے ہیں کہ صیہونی عالم عرب کو چھوڑ دیں گے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ یہ یہودیوں کی تاریخ ہے احسان کرنے والوں کو نہیں چھوڑتے، نبیوں کو چھوڑنے والے عرب حکمرانوں کو بھی نہیں چھوڑیں گے، عرب حکمران ڈٹ کر کھڑے ہوگئے تو تاریخ میں ان کا نام ہوگا اور اگر یہودیوں کے سہولت کار بن کر خاموش رہے تو ان کی داستان بھی نہیں ہوگی داستانوں میں۔
انہوں نے کہا کہ مسلم افواج کے پاس وسائل کی کمی نہیں ہے، 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل اور اس کی ٹیکنالوجی شکست کھا چکی ہے، اسرائیل اب بچوں سے انتقام لے رہا ہے، اسرائیل نسل کشی کررہا ہے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ اسرائیل آج بھی القسام برگیڈ کامقابلہ نہیں کرسکتا، اگر مسلمان حکومت کے ایٹمی ہتھیار اور میزائل سامنے آئیں تو بچوں کی شہادت رک جائیں گی، پاکستانی وزیر اعظم اور آرمی چیف عالمی کانفرنس مدعو کریں اور مشترکہ اعلامیہ جاری کریں کہ بہت ہوچکا اب پیش قدمی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ جس روز یہ سب کچھ ہوا تو اسی دن جنگ بند ہو جائیگی اور ٹرمپ خود جنگ بند کروائے گا، اسرائیل اور امریکا سے نفرت کرنے والے باضمیر افراد پر جگہ سڑکوں پر ہیں۔
حافظ نعیم نے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سرکاری سطح پر اس پالیسی کا اعلان کرے کیونکہ اس کے ذریعے بھی فلسطینیوں کو کچھ ریلیف مل سکے گا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آج کی ریلی میں لاکھوں کی تعداد میں شرکا موجود ہیں جس سے اہل غزہ کو نیا جذبہ ملے گا، اسماعیل ہانیہ کا خاندان مسلسل قربانیاں دے رہا ہے اور حماس کی تحریک اب کبھی ختم نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں اہل فلسطین اور اہل غزہ سے اظہار یک جہتی کیا جارہا ہے، امریکا میں پچاس فیصد رائے دہندگان حماس کے حامی ہوچکے ہیں، حماس کی جدوجہد اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق آئینی ہے اور وہ ایک جمہوری قوت ہے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ مفتی تقی عثمانی اور مفتی منیب کے فتوے پر تکلیف یہودیوں کے ایجنٹ کو ہورہی ہے، پاکستان کی حکومت اور اپوزیشن سے پوچھتا ہوں امریکا کی مذمت کیوں نہیں کرتے اور اسرائیل کے خلاف کھل کر کیوں کھڑے نہیں ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اپوزیشن (پی ٹی آئی) اپنے لیڈر کے لیے لابنگ کرسکتی ہے تو اسرائیلی کے خلاف امریکا میں لابنگ کیوں نہیں کرتی۔ حافظ نعیم نے دعویٰ کیا کہ لیاقت علی خان کو کہا گیا کہ اسرائیل کو مان لو بہت کچھ دیں گے مگر لیاقت علی خان نے قوم کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا کہ ہماری روح قابل فروخت نہیں اس کے نتیجے میں پاکستان کو عزت ملی تھی۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ مسلم لیگ پیپلز پارٹی تحریک انصاف سے کہہ رہا ہوں اہل غزہ کے لیے آواز اٹھائیں اسرائیل کی مذمت کریں، سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں سے کہتا ہوں جہاد کے فتوے اور مصنوعات کے بائیکاٹ کی تحریک پر ان پارٹیوں کی اہم شخصیات نے اس کے خلاف مہم شروع کردیں۔ سیاسی جماعتوں کی قیادت اپنی پارٹی پالیسی واضح کریں۔
اُن کا کہنا تھا کہ طاغوت کا ہتھیار ان کے خلاف استعمال کریں گے لیکن ان کی تجارت کا بائیکاٹ کریں گے، ان کی مصنوعات کی طاقت سے ہی یہ ہمارے بچوں کو شہید کررہے ہیں، جہاد کا فتویٰ مسلم ممالک اور افواج کے لیے دیا گیا، کروڑوں لوگ غزہ کے بچوں کے لیے جان دینے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جذبہ جہاد کو سازشوں سے کم نہیں کیا جاسکتا۔
حافظ نعیم نے کہا کہ عوام ایک بڑی جدوجہد کے لیے تیار رہیں، ہماری ترجمانی کرنے والی حکومتیں ہمارے پاس نہیں ہیں، ہمیں حق و انصاف کی بالا دستی کے لیے آواز اٹھانا ہوگئی۔
اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ اگلے مرحلے میں بچوں کا ایک الگ مارچ کیا جائے گا، 18 اپریل کو ملتان 20 اپریل کو اسلام آباد میں غزہ مارچ ہوگا، اسلام آباد میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ 22 اپریل کو پورے ملک میں شٹر ڈاؤن ہڑتال ہوگی، جس کی فلسطینی قیادت سے بھی توثیق کرلی ہے۔ عالم اسلام کی دیگر تنظیموں سے بھی اس روز ہڑتال کی بات کریں گے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ 22 اپریل کو پورے ملک میں کاروبار بند کرکے غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ملکوں کے سربراہان اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی خطوط لکھ رہا ہوں، پوری دنیا میں امریکا کی غلاموں کے خلاف تحریک شروع کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کے غلاموں کے خلاف تحریک کی قیادت کراچی کرے گا اور ہم کامیابی حاصل کریں گے۔ حافظ نعیم نے آخر میں مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم افواج پاکستان کے سربراہان کا اجلاس بلائیں اور غزہ کے حوالے سے پالیسی بنائیں، پیشقدمی سے ہی محاصرے کو توڑ سکیں گے۔