کراچی میں خونی ڈمپر نے کئی گاڑیوں کو روند دیا، میاں بیوی اور نوجوان جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد میں خونی حادثات میں میاں ، بیوی اور ماں ، بیٹے سمیت 5 افراد جاں بحق ہوگئے، جس کے بعد رواں سال میں اب تک ٹریفک حادثات میں مرنے والے شہریوں کی تعداد 83 تک پہنچ گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق راشد منہاس روڈ ملینیئم مال کے قریب خونی ڈمپر نے موٹرسائیکل سواروں کو روند دیا جس کے نتیجے میں میاں بیوی سمیت تین افراد جاں بحق ہوگئے۔
حادثہ اتنا دلخراش تھا کہ موقع پر موجود لوگوں کی چیخیں نکل گئیں جبکہ ملیر کھوکھرا پار میں اناڑی ڈرائیور سے بے قابو بس گھر میں جا گھسی جس کے نتیجے میں ماں اور بیٹا جاں بحق ہوگئے۔
اس کے علاوہ گلشن معمار ایوب شاہ مزار کے قریب ٹریفک حادثے میں موٹر سائیکل سوار نوجوان جاں بحق جبکہ 3 کمسن بہن اور بھائی زخمی ہوگئے۔
میلنیئم مال کے قریب خونی ڈمپر کے حادثے نے راشد منہاس روڈ پر ٹریفک کا نظام درہم برہم کر دیا جس کے باعث گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں جبکہ حادثے کا ذمہ دار ڈمپر ڈرائیور موقع سے فرار ہوگیا۔
مشتعل افراد نے پتھراؤ کر کے ڈمپر کے شیشے توڑ دیئے ، جنوری اور رواں ماہ فروری کے 5 روز تک شہر میں ٹریفک حادثات میں مجموعی طور پر 32 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
ایس ایچ او فیصل گل اور چھیپا حکام کے مطابق حادثے میں جاں بحق 50 سالہ محمد فاروق نیوی کا سویلین ملازم ہے جبکہ بیٹا 18 سالہ ضیاالرحمٰن زخمی ہوا ہے جسے بعدازاں نجی اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ایدھی حکام کے مطابق ڈمپر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار میاں اور بیوی بھی جاں بحق ہوئے ہیں جن کی شناخت 40 سالہ مریم زہرہ اور 46 سالہ کامران کے نام سے کی گئی۔
جناح اسپتال میں متوفیہ مریم زہرہ کے بھائی نے میڈیا کو بتایا کہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے میری بہن اور بہنوئی ہے اور وہ ارباب اختیار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ خونی ڈمپر کب تک لوگوں کی جانیں لیتے رہیں گے، متوفیہ مریم زہرہ جعفر طیار سوسائٹی کی رہائشی اور کے ایم سی کے ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ میں اسکول ٹیچر اور 2 بچوں کی ماں تھی جبکہ وہ اپنے میکے گلشن اقبال سے شوہر کے ہمراہ واپس اپنے گھر جا رہی تھی کہ اس المناک حادثے کا شکار ہوگئی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آئی ایم ایف کا الیکٹرک گاڑیوں پر سبسڈی جبکہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز
پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے کے درمیان آئندہ مالی سال 2025-2024 کے وفاقی بجٹ سے متعلق مذاکرات کا آغاز ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات کا ابتدائی دور تکنیکی سطح پر ہو رہا ہے جس میں زرعی انکم ٹیکس، بجٹ اہداف، ایف بی آر کی استعداد کار، اور دیگر ٹیکس امور پر تفصیلی گفتگو کی جا رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں آئندہ بجٹ کی تجاویز وسط مئی تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔ بات چیت میں کاربن لیوی کی حد اور اس کے نفاذ کے طریقہ کار پر بھی مشاورت شامل ہے۔ کلائمیٹ فنانسنگ پروگرام کے تحت پیٹرولیم مصنوعات پر فی لیٹر پانچ روپے کاربن لیوی عائد کرنے کی ابتدائی تجویز سامنے آئی ہے۔ تاہم، پیٹرولیم ڈویژن اس لیوی کے نفاذ پر وزارت خزانہ سے تحفظات کا اظہار کر چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق نئے ایکسپورٹ پراسسنگ زونز کو ٹیکس مراعات نہیں دی جائیں گی، جبکہ موجودہ خصوصی اقتصادی زونز کی مراعات 2035 تک مرحلہ وار ختم کیے جانے کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں وفاقی بجٹ کے لیے مجموعی ٹیکس تجاویز کا جائزہ بھی شامل ہے۔ الیکٹرک گاڑیوں (ای وی) کے استعمال کے فروغ کے لیے بھی اقدامات زیر غور ہیں۔ ذرائع کے مطابق ای وی گاڑیوں پر سبسڈی جبکہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجاویز زیر غور ہیں۔ پانچ سالہ نئی قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی متعارف کرانے کی تیاری جاری ہے، جس کے تحت ملک بھر میں ای وی چارجنگ اسٹیشنز قائم کیے جا رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ریٹیلرز، ہول سیلرز اور دیگر شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجاویز بھی ایجنڈے کا حصہ ہیں، جبکہ زیادہ پنشن لینے والوں کے لیے ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔