پی ٹی آئی کے صوبائی صدر کا 26 ویں آئینی ترمیم کیلئے بڑی رقم کی پیشکش کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
پشاور:
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبرپختونخوا کے صدر جنید اکبر خان نے پارٹی میں تبدیلیوں کا عندیہ دیا ہے اور کہا ہے کہ انہیں 26ویں آئینی ترمیم کے لیے 75کروڑ روپے دینے کی پیش کش کی گئی تھی مگر میں نے انکار کردیا۔
صوابی میں 8 فروری کو یوم سیاہ کے لیے منعقدہ تنظیمی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے صدر جنید اکبر کا کہنا تھا کہ ریاستی جبر جو میرے ساتھ ہوا معاف کرنے کے لیے تیار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کا ورکر تھکتا نہیں ہے، 1996 سے پاکستان تحریک انصاف میں ہوں ایسا جذبہ کبھی نہیں دیکھا، یہ پارٹی ہماری ہے اور مجھ جیسے مڈل کلاس لوگ اوپر آتے ہیں، پی تی آئی کا ورکر سیاسی ورکر ہے نوکر نہیں، جو اپنا لگاتا ہے اور اپنا کھاتا ہے، کسی کا غلام نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دیگر جماعتوں کو جاگیر بنا دیا گیا ہے، روایتی برادری، حلقہ سب ختم ہوگیا، جس پر عمران خان کا ہاتھ ہوگا وہی جیتے گا، اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کو اسی سے مسئلہ ہے لیکن ہم مزاحمت کریں گے۔
جنید اکبر خان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام کا حق ہے جس کو چاہیں ووٹ دیں، 26ویں آئینی ترمیم کے لیے میرے پاس 75کروڑ روپے لائے گئے تھے۔
صوبائی صدر پی ٹی آئی نے کارکنوں سے کہا کہ یہ ملک میرا ہے، اس کا کوئی دعویدار نہیں، میں اس کا دعویدار ہوں، میں گدھے اور گھوڑے کو ایک ساتھ نہیں رکھوں گا، جو ڈیلیور کرےگا وہ پارٹی میں ہوگا، میں ہر قربانی کے لیے تیار ہوں، آپ کی وجہ سے میں مضبوط ہوں اور میں آپ کو مایوس نہیں کروں گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
8 فروری کا احتجاج رکوانے کیلیے حکومت کے پی ٹی آئی سے بیک ڈور رابطوں کا انکشاف
لاہور:حکومت 8 فروری کو پی ٹی آئی کا احتجاج رکوانے کے لیے متحرک ہوگئی، اپوزیشن کے سامنے مختلف آپشن رکھ دیے۔
ذرائع کے مطابق 8 فروری کا احتجاج رکوانے کے لیے حکومت کے پی ٹی آئی کی اعلی قیادت سے بیک ڈور رابطوں کا انکشاف ہوا ہے، حکومت نے پی ٹی آئی کو مذاکرات کی بحالی کے ضمن میں پیشگی کے طورپراہم پیشکش بھی کردی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے مثبت پیش رفت کےلیے تحریک انصاف کی قیادت کی وزیراعظم سے ملاقات کروانے کی پیشکش کی ہے، اسپیکر ایازصادق پی ٹی آئی کو مذاکرات کی بحالی پر ملاقات پر راضی کرنے کی کوششیں کررہے ہیں، انہوں نے حکومتی پیشکش سامنے رکھ دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے پی ٹی آئی کو 8 فروری کو ملک گیر احتجاج کی بجائے کسی ایک جگہ پر جلسہ جلوس کرنے کی اجازت دینے کی پیشکش کی گئی ہے، تاہم پی ٹی آئی حکومتی رابطوں اور پیشکش پر خاموش ہے اور اس نے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت فروری کے مہینے میں سیاسی عدم استحکام، دنگا فساد، توڑ پھوڑ اور پکڑ دھکڑ سے بچنا چاہتی ہے اور پی ٹی آئی کو ملک گیر احتجاج سے باز رکھنے کی پوری کوششش کررہی ہے، اس ضمن میں حکومت کا پی ٹی آئی سے رابطوں کیلیے اسلام آباد میں ایک سفارتخانے سے بھی رابطہ ہوا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت فروری میں چار بین الاقوامی میگا ایونٹس کے موقع پر سیاسی استحکام برقرار رکھنا چاہتی ہے، فروری میں یورپین یونین کی طرف سے پاکستان کےلیے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کا جائزہ لینے کا امکان ہے، دوسری جانب 8 فروری کو لاہور میں دولت مشترکہ کی انٹرنیشنل پارلیمانی کانفرنس ہو رہی ہے۔
اسی طرح فروری کے دوسرے ہفتے میں ترکی کے صدر اردوان پاکستان کے طے شدہ دورے پر آ رہے ہیں، اور فروری کے تیسرے ہفتے میں چیمپئینز ٹرافی کے ٹورنامنٹ کا پاکستان میں انعقاد ہورہا ہے۔