ملتان، جے یو آئی کے زیراہتمام مظلوم کشمیریوں کی حمایت میں احتجاجی ریلی
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
رہنمائوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے بغیر پاکستان نہ مکمل ہے کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، جہاں پر گزشتہ 77 سالوں سے بھارتی ظلم و بربریت کا بازار گرم ہے لیکن اقوام متحدہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے، اب وقت آگیا ہے کہ او آئی سی کو ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام ملتان سٹی کے زیراہتمام مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے سلسلے میں مدرسہ قاسم العلوم گلگشت سے جلال باقری نزد باغ لانگے خان تک یوم یکجہتی کشمیر ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت جے یو آئی ملتان کے ضلعی امیر مفتی عامر محمود، سرپرست حافظ محمد عمر شیخ، ضلعی ناظم اطلاعات رانا محمد سعید، سٹی امیر قاری محمد یاسین نے کی جبکہ ریلی کے موقع پر شرکا نے کشمیر بنے گا پاکستان، بھارت کا قبضہ نامنظور، آزادی آزادی کشمیر، فلسطین کی آزادی کے نعرے لگائے گئے، ریلی میں قاری طسین، مفتی حبیب اللہ، قاری یوسف مدنی، حافظ عثمان علی، قاری محمد مقصود طاہری، مولانا مفتی ہنزلہ، قاری عتیق، مولانا عبدالقیوم، قاری محمد اکرم، ملک شیراز کھیڑا، منظور حسین کالرو، مولانا عبدالقیوم، مولانا خلیل الرحمن، ملک سجاد وینس، قاری عبیدالرحمان، ملک ارشد مغل، سلمان خان، قاری عبید الرحمن، قاسم کھوکھر سمیت سینکڑوں کارکنوں نے شرکت کی، ریلی میں موٹر سائیکل سوار، ڈالوں، ویگنوں، کاروں میں بھرپور کارکنان موجود تھے۔
ریلی مدرسہ قاسم العلوم گلگشت سے براستہ چونگی نمبر 9، حضوری باغ روڈ، گھنٹہ گھر، چوک فوارہ سے مدرسہ جلال باقری نزد باغ لانگے خان پہنچی، اس موقع پر جے یو آئی کے ضلعی امیر مفتی عامر محمود اور دیگر اکابرین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے، کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے جہاں پر گزشتہ 77 سالوں سے بھارتی ظلم و بربریت کا بازار گرم ہے لیکن اقوام متحدہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے، اب وقت آگیا ہے کہ او آئی سی کو ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا چاہیے، صرف کشمیر ہی نہیں بلکہ مظلوم فلسطینیوں کی آزادی کے لیے بھی اقوام متحدہ اور او آئی سی کو اگے بڑھنا چاہیے اور اُمت مسلمہ سمیت انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں کو مظلوم کشمیریوں اور فلسطینیوں کی آزادی کے لیے خصوصی کردار ادا کرنا چاہیے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، حریت کانفرنس
ترجمان نے کہا کہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے بلکہ اس پر 1947ء سے جبری قبضہ ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادیں جن میں استصواب رائے کے ذریعے اس کے حل پر زور دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت علاقے کی زمینی صورتحال کے بارے میں عالمی برادری کو گمراہ کرنے کے لئے ایک کے بعد ایک مذموم کوشش کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت اپنی ریاستی دہشت گردی، سیاسی ناانصافیوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو چھپانے کے لیے کبھی پاکستان اور کبھی حریت قیادت کو مقبوضہ علاقے میں بگڑتی ہوئی صورتحال کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو ہراساں کرنے کے لئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران بے گناہ کشمیریوں کی بلاجواز گرفتاریوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ کشمیریوں کو دبانے کے لئے آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ، پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام جیسے کالے قوانین کا استعمال کیا جا رہا ہے کیونکہ 5 اگست 2019ء کے بعد مقبوضہ علاقے میں بھارتی مظالم نے نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے بلکہ اس پر 1947ء سے جبری قبضہ ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادیں جن میں استصواب رائے کے ذریعے اس کے حل پر زور دیا گیا ہے، اس کی متنازعہ حیثیت کی گواہی دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے بارے میں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ اور دہلی کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا کے اشتعال انگیز بیانات خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔ حریت ترجمان نے ان بیانات کو بوکھلاہٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی رہنمائوں کا کیس کمزور ہے، کشمیریوں کے جذبہ آزادی، مضبوط موقف اور صبر و استقامت نے بھارتی رہنمائوں کو بوکھلا دیا ہے جو اب دھمکیوں پر اتر آئے ہیں۔ انہوں نے بھارتی حکومت سے جیلوں میں نظربند تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا جن میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، نعیم احمد خان، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، بلال صدیقی، ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، ایڈوکیٹ محمد اشرف بٹ، مولوی بشیر عرفانی، محمد رفیق گنائی، عبدالاحد پرہ، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، غلام قادر بٹ، محمد یوسف فلاحی، امیر حمزہ، سید شاہد یوسف، سید شکیل یوسف، نور محمد فیاض، حیات احمد بٹ، شوکت حکیم، ظفر اکبر بٹ، ظہور احمد بٹ، عمر عادل ڈار، عبدالاحد پرہ، سلیم نناجی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عادل سراج زرگر، دائود زرگر اور انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز، محمد احسن اونتو اور صحافی عرفان مجید شامل ہیں۔