اسلام آباد: پاکستان میں ہر 25 واں شہری ہیپاٹائٹس سی کا شکار ہونے کا انکشاف ہوا ہے، رپورٹ کے مطابق کل آبادی کا 4 اعشاریہ 05 فیصد اس مرض میں مبتلا ہے۔
لوکلائز ہیپاٹائٹس ایلیمینیشن اینڈ پریونشن پروگرام کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہیپاٹائٹس سی کا مرض پھِلنے لگا ہے، ہر 25 واں شہری متاثر دکھائی دیتا ہے، کل آبادی کا 4 اعشاریہ 05 فیصد اس مرض میں مبتلا ہے، جن میں 3 اعشاریہ 33 فیصد نوجوان، 4 اعشاریہ 42 فیصد بالغ شہری اور ایک اعشاریہ 48 فیصد بچے شامل ہیں جبکہ منشیات کے عادی افراد میں یہ شرح 43 اعشاریہ 42 فیصد ہے۔
رپورٹ کے مطابق راولپنڈی کی 7 یونین کونسلوں میں انسداد ہیپاٹائٹس مہم میں 10 ہزار 347 گھروں میں 47 ہزار 728 افراد کی اسکریننگ کی گئی، اس دوران 2048 سے زائد مرد و خواتین میں ہیپاٹائٹس سی اور بی کی تصدیق ہوئی جبکہ 22 افراد کےبیک وقت ہیپاٹائٹس بی اور سی کاشکار ہونے کی تصدیق ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق ہیپاٹائٹس کا شکار حاملہ خواتین کی تعداد 8 رہی، ہیپاٹائٹس کے شکار تمام مریضوں کے پی سی آر ٹیسٹ کئے گئے۔
رپورٹ کے مطابق راولپنڈی میں 2048 سے زائد افرادشکار ہیں، مختلف امراض کے شکار افراد میں یہ شرح 46 اعشاریہ 92 فیصد ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: رپورٹ کے مطابق ہیپاٹائٹس سی

پڑھیں:

رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی خاموشی سے بے دخلی کا انکشاف،رپورٹ

اسلام آباد: رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی سے خاموشی سے بے دخل کرنے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ انہیں آہستہ آہستہ افغانستان واپس بھیجنے کا منصوبہ بھی تیار کر لیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت نے رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو مرحلہ وار اسلام آباد اور راولپنڈی سے نکالنے اور بالآخر انہیں افغانستان منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس منصوبے پر کسی عوامی اعلان کے بغیر عملدرآمد کیا جائے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاسوں میں اس منصوبے کو حتمی شکل دی گئی، جس میں آرمی چیف جنرل حافظ عاصم منیر نے بھی شرکت کی، اجلاس میں تین مرحلومیں افغان مہاجرین کو نکالنے کے حوالے سے چیزیں طے کی گئیں۔

پہلا مرحلہ: افغان سٹیزن کارڈ (ACC) رکھنے والے افغان شہریوں کو فوری طور پر اسلام آباد اور راولپنڈی سے باہر منتقل کیا جائے گا، بعد ازاں انہیں غیر قانونی مہاجرین کے ساتھ افغانستان بھیج دیا جائے گا، اے سی سی نادرا کی جانب سے رجسٹرڈ افغان شہریوں کو جاری کردہ ایک شناختی کارڈ ہے، جو انہیں پاکستان میں عارضی قیام کی قانونی حیثیت فراہم کرتا ہے۔

دوسرا مرحلہ: پروف آف رجسٹریشن (POR) کارڈ رکھنے والے افغان شہریوں کو بھی جڑواں شہروں سے نکال دیا جائے گا، لیکن انہیں فوری طور پر ملک بدر نہیں کیا جائے گا، حکومت نے انہیں جون تک پاکستان میں قیام کی اجازت دی ہے۔

تیسرا مرحلہ: تیسرے ممالک میں منتقلی کے منتظر افغان شہریوں کو 31 مارچ تک اسلام آباد اور راولپنڈی سے باہر منتقل کیا جائے گا۔ وزارت خارجہ، عالمی اداروں اور سفارت خانوں کے ساتھ رابطے میں رہے گی تاکہ بازآبادکاری کے عمل کو تیز کیا جا سکے۔ تاہم جو افغان کسی تیسرے ملک میں آباد نہ ہو سکے، انہیں افغانستان بھیج دیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق، پاکستان میں پی او آر کارڈ رکھنے والے افغان مہاجرین کی تعداد 13 لاکھ جبکہ اے سی سی ہولڈرز کی تعداد 7 لاکھ کے قریب ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں ہر 25 واں شہری ہیپاٹائٹس سی کے مرض میں مبتلا
  • شام: کار بم دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 20ہوگئی
  • رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی خاموشی سے بے دخلی کا انکشاف،رپورٹ
  • پاکستان میں شرح پیدائش میں نمایاں کمی،اقوام متحدہ نے خبردار کردیا
  • افغانستان میں 60 لاکھ افراد کا صرف ’’چائے روٹی‘‘ پر زندہ رہنے کا انکشاف
  • پاکستان میں شرحِ پیدائش میں کمی ہوگئی،ورلڈ فرٹیلیٹی رپورٹ
  • پاکستان میں شرحِ پیدائش میں کمی
  • وزیراعظم کا مہنگائی 9 سال کی کم ترین سطح پر آنے کا خیر مقدم
  • پاکستان میں شرح پیدائش میں کمی، 3.2 سے3.6 فیصد ہوگئی