پرنس کریم آغا خان کے انتقال کے بعد پرنس رحیم الحسینی جانشین نامزد
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
اسماعیلی فرقے کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان کے انتقال کے بعد ان کے فرزند پرنس رحیم الحسینی کو جانشین نامزد کردیا گیا۔
پرنس رحیم الحسینی کو پرنس کریم آغا خان (مرحوم) کی وصیت کے مطابق جانشین نامزد کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں اسماعیلی فرقے کا 50واں روحانی پیشوا کون ہوگا اور انتخاب کیسے ہوتا ہے؟
یہ اعلان پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں امام کے اہل خانہ اور سینیئر جماعتی رہنماؤں کی موجودگی میں کیا گیا۔
واضح رہے کہ پرنس کریم آغا خان کا پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں انتقال ہوگیا ہے، ان کی عمر 88 برس تھی۔ مولانا شاہ کریم الحسینی (پرنس کریم آغا خان) اسماعیلی کمیونٹی کے 49ویں امام تھے۔
پرنس کریم آغا خان 13 دسمبر 1936 کو پیدا ہوئے۔ وہ پرنس کریم سر سلطان محمد شاہ آغا خان کے سب سے بڑے صاحبزادے پرنس علی خان کے فرزند تھے۔ پرنس کریم آغا خان 13 جولائی 1957 کو اسماعیلی جماعت کے 49ویں امام چنے گئے۔
پرنس کریم آغا خان نے اپنی زندگی میں تعلیمی، ثقافتی اور معاشی ترقی کے مختلف منصوبوں کی سرپرستی کی، جنہوں نے لاکھوں افراد کی زندگیوں میں بہتری لانے کا کام کیا۔ ان کی رہنمائی اور فلاحی کاموں کو عالمی سطح پر سراہا گیا۔ پاکستان میں پرنس کریم آغا خان کو ستارہ امتیاز اور ستارہ پاکستان سے نوازا گیا۔
یہ بھی پڑھیں پرنس کریم آغا خان کا انتقال، گلگت بلتستان میں کل عام تعطیل، تین روزہ سوگ کا اعلان
پرنس کریم آغا خان کی نمازہ جنازہ لزبن میں ادا کی جائے گی، ان کے انتقال پردنیا بھر میں جماعت خانوں میں خصوصی دعائیں جاری ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسماعیلی کمیونٹی انتقال پرنس رحیم الحسینی پرنس کریم آغا خان جانشین نامزد وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسماعیلی کمیونٹی انتقال پرنس رحیم الحسینی وی نیوز پرنس رحیم الحسینی خان کے
پڑھیں:
26 نومبر احتجاج‘ پی ٹی آئی کے 86 کارکنوں کی ضمانت درخواستیں مسترد عمران کی 8 مقدمات میں ضمانت کیلئے استدعا
اسلام آباد+ لاہور (نمائندہ نوائے وقت + خبر نگار) انسداد دہشتگردی عدالت نے26 نومبر احتجاج پر درج مقدمہ میں گرفتار میں 86 پی ٹی آئی کارکنوں کی ضمانت کیلئے دائر درخواستیں مسترد کرتے ہوئے غیر قانونی اسلحہ کیس میں 6 کارکنوں کی ضمانت منظور کر لی۔ وکیل نے کہاکہ ملزمان میں سے کوئی بھی نامزد نہیں تھا، شناخت پریڈ کے بعد نامزد کیا گیا،5 مہینے بعد شناخت پریڈ ہوئی کے معاملے پر پہلے بھی آگاہ کیا گیا تھا، شناخت پریڈ کا پروسیجر سارا انگلش میں ہوا ہے، کیا پولیس آفیشل انگلش بول سکتا تھا؟ کیا ملزم انگلش کو سمجھ سکتے ہیں؟، ملزمان سے کسی قسم کی کوئی ریکوری نہیں ہوئی، راولپنڈی سے 5،6 ماہ بعد لوگ رہا ہوتے ہیں تو اسلام آباد میں ان مقدمات میں ڈال دیتے ہیں۔ ادھر لاہور ہائی کورٹ میں جناح ہائوس حملہ سمیت 9 مئی کے 8مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں میں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے موقف اپنایا ہے کہ 9 مئی 2023ء والے دن اسلام آباد میں نیب کی تحویل میں تھا، سیاسی انتقام کے لیے سازش کا الزام کا لگا کر مقدمات میں نامزد کیا گیا ہے۔ جسٹس سید شہباز علی رضوی اور جسٹس طارق سلیم شیخ پر مشتمل 2رکنی بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی جناح ہائوس حملہ سمیت نو مئی کے 8مقدمات میں ضمانتوں پر سماعت کی۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ 9مئی کے ان تمام کیسز کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں موجود ہے، بیرسٹر سلمان صفدر نے استدلال کیا کہ سپریم کورٹ میں ضمانت کی اخراج کی درخواستیں ہیں جبکہ لاہور ہائی کورٹ میں 8 کیسز میں ضمانتوں کے لیے، میرے علم کے مطابق کچھ ضمانت کی درخواستیں کل اور کچھ پرسوں کے لیے جا چکی ہیں۔ بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی 9مئی کے 21کیسز میں ضمانت منظور ہو چکی ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے خلاف 300سے زائد کیسز درج ہوئے ہیں۔