وزارت ہیومن رائٹس کا ایس ایچ او کے اعلانات کے خلاف آئی جی اسلام آباد کو حظ
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
وزارت ہیومن رائٹس کا ایس ایچ او کے اعلانات کے خلاف آئی جی اسلام آباد کو حظ WhatsAppFacebookTwitter 0 5 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )وزارت ہیومن رائٹس نے ایس ایچ او سیکرٹریٹ اشفاق وڑائچ کے مساجد میں اعلانات کے معاملہ پر آئی جی اسلام آباد کو خط لکھ دیا۔خط ڈی جی ہیومن رائٹس ہیلپ لائن کی جانب سے لکھا گیا، جس کے متن میں ایس ایچ او سیکرٹریٹ اشفاق وڑائچ کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے اور لکھا گیا ہے کہ اشفاق وڑائچ نے پتنگ بازی کے خلاف پبلک مہم کے دوران اعلانات کیے، گھر گرانا، تشدد کرنا اور شہریوں کی تضحیک کرنا قانونا جرم ہے۔
وزارت انسانی حقوق ایسے اعلانات ناصرف کمیونٹی پولیسنگ بلکہ کوڈ آف کنڈکٹ کے بھی خلاف ہیں، پاکستان سزا، تضحیک اور تشدد کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن کا حصہ ہے، اقوام متحدہ کے کنونشن پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد ضروری ہے۔ خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ کسٹوڈیل ٹارچر ایکٹ 2022 بھی شہریوں کو تشدد سے بچانے کے لیے بنایا گیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ہیومن رائٹس اسلام آباد ایس ایچ او کے خلاف
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے ایک بار پھر سینیارٹی کا معاملہ اٹھا دیا
اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے سینیارٹی کا معاملہ ایک بار پھر اٹھا دیا، سینیارٹی لسٹ کے خلاف ریپریزنٹیشن چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق کو بھجوا دی جبکہ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو بھی ججز ریپریزنٹیشن کی کاپی بھجوائی گئی ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق کو جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس بابر ستار نے ججز ریپریزنٹیشن بھیجی جبکہ جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز بھی ریپریزنٹیشن بھیجنے والوں میں شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر کی جانب سے الگ سے ریپریزنٹیشن فائل کیے جانے کا امکان ہے۔
ججز ریپریزنٹیشن میں کہا گیا کہ جج جس ہائیکورٹ میں تعینات ہوتا ہے اُسی ہائیکورٹ کے لیے حلف لیتا ہے، آئین کی منشا کے مطابق دوسری ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونے پر جج کو نیا حلف لینا پڑتا ہے ، ریپریزنٹیشن کے مطابق دوسری ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونے والے جج کی سینیارٹی نئے حلف کے مطابق طے ہو گی۔
ادھر عدالتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ججز کی جانب سے دائر ریپریزنٹیشن سینیارٹی سے متعلق ہے اور ان کا ججز کے تبادلے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس عامر فاروق کی منظوری سے گزشتہ روز سینیارٹی لسٹ جاری کی گئی تھی۔
جسٹس سرفراز ڈوگر کو انسداد دہشت گردی اور احتساب عدالتوں کا انتظامی جج تعینات کردیا گیا ہے، اس سے قبل جسٹس محسن اختر کیانی اے ٹی سی اور احتساب عدالتوں کے انتظامی جج تھے، چیف جسٹس عامر فاروق کی منظوری سے آفس آرڈر جاری کردیا گیا ہے۔
آفس آرڈر کے مطابق جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی جگہ جسٹس اعظم خان کو ڈسٹرکٹ کورٹس ویسٹ کا انتظامی جج تعینات کر دیا گیا ہے۔
اسی طرح، جسٹس ارباب محمد طاہر ایف آئی اے کورٹس کے انتظامی جج تعینات کردیے گئے ہیں جبکہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز کو بینکنگ کورٹس کی انتظامی جج تعینات کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ صدر مملکت آصف زرداری نے یکم فروری کو لاہور، سندھ اور بلوچستان ہائی کورٹ سے ایک، ایک جج کا اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلہ کردیا تھا۔ https://www.dawnnews.tv/news/card/1251979 31جنوری کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے ملک کی کسی دوسری ہائی کورٹ سے جج لانے کی ممکنہ کوشش پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس محسن اختر کیانی سمیت دیگر ججز نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھا تھا۔ ججز خط کے مطابق 2010 میں 18ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پاکستان میں سیاسی جمہوری حکومتوں کے ادوار میں آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت ہائیکورٹ کے مستقل جج کی تعیناتی کی کوئی مثال نہیں ملتی۔