بیجنگ: صدر مملکت آصف علی زرداری اور چین کے صدر شی جن پنگ نے ملاقات کے دوران مشترکہ مستقبل کی پاک ۔چین کمیونٹی کو مضبوط بنانے کیلئے عوامی روابط اور ثقافتی تبادلوں کی ضرورت پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ پاک چین اقتصاری راہدری سے علاقائی روابط ، مشترکہ فوائد اور خوشحالی کو فروغ حاصل ہوگا۔
ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری اعلامیہ کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری کی چین کے عظیم عوامی ایوان میں چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ وفود کی سطح پر ملاقات ہوئی اور دوطرفہ تعلقات کے حوالہ سے مثبت رفتار اور بین الاقوامی امور پربھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات سے قبل صدر مملکت کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب کا بھی انعقاد کیا گیا اور چین کے عظیم عوامی ایوان میں آمد پر صدر شی جن پنگ نے صدر آصف علی زرداری کا پرتپاک استقبال کیا۔ چینی بچوں کے ایک گروپ نے بھی صدر مملکت کا شاندار استقبال کیا۔
صدر مملکت آصف علی زرداری اور چین کے صدر شی جن پنگ کے درمیان وفود کی سطح پر ملاقات ہوئی جس میں دونوں صدور نے دوطرفہ تعلقات کی مثبت رفتار پر تبادلہ خیال کیا۔ صدر مملکت اور چینی صدر کی ملاقات میں مشترکہ دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر بھی گفتگو کی گئی ۔
دونوں صدور نے دوطرفہ شراکت داری کے دائرہ کار کو مزید وسعت دینے کے مواقع پر بھی تبادلہ خیال کیا اور بنیادی دلچسپی کے امور پر ایک دوسرے کی حمایت کا اعادہ کیا۔
صدر مملکت نے گفتگو کے دوران چین کے ساتھ سدا بہار تزویراتی تعاون کی شراکت داری کیلئے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔
صدر مملکت نے دونوں ممالک کے مابین منفرد، آزمودہ اور خصوصی تعلقات کو اجاگر کیا اور کہا کہ چین کی مثالی ترقی اور خوشحالی چینی قیادت کے وژن اور چینی عوام کی فعالیت کا مظہر ہے۔ صدر مملکت نے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت عالمی ترقی میں چین کے گہرے تعاون پر صدر شی جن پنگ کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت باہمی طور پر سودمند تعاون کے تصور کی روشن مثال ہے ۔ ملاقات کے دوران پاک چین اقتصادی راہداری 2.

0 کی اعلیٰ معیار کی ترقی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
صدر آصف علی زرداری اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان وفود کی سطح پر ملاقات کے موقع پر ایک اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاک چین اقتصاری راہدری سے علاقائی روابط ، مشترکہ فوائد اور خوشحالی کو فروغ حاصل ہوگا۔
ملاقات میں مشترکہ مستقبل کی پاک -چین کمیونٹی مضبوط بنانے کیلئے عوامی روابط اور ثقافتی تبادلوں کی ضرورت پر بھی زوردیا گیا۔ اس موقع پر صدر آصف علی زرداری نے چین کے صدر شی جن پنگ کو دورہ پاکستان کی دعوت دی۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور حکومت صدر شی جن پنگ کو ایک وژنری رہنما اور پاکستان کے خاص دوست کے طور پر انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
ملاقات کے بعد مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب بھی منعقد ہوئی۔ تقریب میں سائنس اور ٹیکنالوجی، میڈیا، توانائی اور سماجی و اقتصادی ترقی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لئے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے ۔ بعد ازاں چین کے صدر شی جن پنگ نے صدر آصف علی زرداری اور ان کے وفد کے اعزاز میں عشائیے کا بھی اہتمام کیا۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: چین کے صدر شی جن پنگ ا صف علی زرداری اور صدر ا صف علی زرداری تبادلہ خیال کیا صدر مملکت نے صدر مملکت ا ملاقات کے اور چین کیا گیا پاک چین کہ پاک پر بھی

پڑھیں:

صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے، جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارکس

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کے تبادلوں کیخلاف کیس کی سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال اور جسٹس صلاح الدین پنہور سمیت جسٹس شکیل احمد  بھی آئینی بینچ میں شامل تھے۔

جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ عدالت کے سامنے 7 مختلف درخواستیں موجود ہیں، سنیارٹی کیس میں 5 ججوں نے بھی درخواستیں دیں، کیوں نہ ہم ججز کی درخواست کو ہی پہلے سنیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے وکیل منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس محمد علی مظہر نے بتایا کہ اس کیس میں دو اہم نکات ہیں، ایک نکتہ یہ ہے کہ ججز کا تبادلہ ہوا، دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ ججز کی سینیارٹی کیا ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: قائم مقام چیف جسٹس اور ججز کے درمیان نیا تنازع کھڑا ہوگیا

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ایک بات واضح ہے کہ سول سروس ملازمین کے سنیارٹی رولز یہاں اپلائی نہیں ہوں گے، دیکھنا یہ ہے کیا سینیارٹی پرانی ہائیکورٹ والی چلے گی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ دوسرا سوال ہے کیا تبادلے کے بعد نئی ہائیکورٹ سے سینیارٹی شروع ہو گی، انہوں نے ججوں کے وکلا سے دریافت کیا کہ ان کا اعتراض تبادلے پر ہے یا سینیارٹی میں تبدیلی پر، جس پر منیر اے ملک بولے؛ ہمارا اعتراض دونوں معاملات پر ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جج کا تبادلہ آرٹیکل 200 کے تحت ہوا وہ پڑھ دیں، منیر اے ملک نے عدالتی ہدایت پر آرٹیکل 200 پڑھ کر سنایا۔

مزید پڑھیں: عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججوں کا تبادلہ چیلنج کردیا

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق جس جج کا تبادلہ ہو اس کی رضامندی ضروری ہے، دونوں متعلہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس کی رضامندی بھی لازمی ہے، اس کے علاوہ چیف جسٹس آف پاکستان کی رضامندی بھی لازم قرار دی گئی ہے۔

منیر اے ملک کا موقف تھا کہ جج کا تبادلہ صرف عارضی طور پرہو سکتا ہے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ ایسا ہوتا تو آئین میں لکھا جاتا وہاں تو عارضی یامستقل کا ذکر ہی نہیں، آئین میں صرف اتنا لکھا ہے کہ صدر پاکستان جج کا تبادلہ کرسکتے ہیں۔

منیر اے ملک نے موقف اختیار کیا کہ صدر مملکت کے پاس ججز تبادلوں کا لامحدود اختیار نہیں، ججز تبادلوں کے آرٹیکل 200 کو ججز تقرری کے آرٹیکل 175 اے کیساتھ ملا کر پڑھنا ہوگا، آئین کے مطابق تمام ججز کے ساتھ یکساں سلوک کیا جانا چاہیے۔

مزید پڑھیں: ایک اور بحران؟ دوسری ہائیکورٹ سے جج لاکر چیف جسٹس نہ بنایا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا یحییٰ آفریدی کو خط

جسٹس محمد علی مظہر کے مطابق صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے، اگر ججز کے تبادلوں میں اضافی مراعات ہوتیں تو اعتراض بنتا تھا اسی طرح خود سے صدر ججز کے تبادلے کر دے تو سوال اٹھے گا۔

جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان کی سفارش پر تبادلے آئین کے مطابق ہیں، آپ کی درخواست میں کام کرنے سے روکنے کی استدعا ہی نہیں، آپ زبانی استدعا کر رہے ہیں جبکہ آپ کی درخواست میں کام سے روکنے کی استدعا شامل نہیں۔

اس موقع پر کراچی بار ایسوسی ایشن کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ کراچی بار ایسوسی ایشن کی درخواست میں کام روکنے کی استدعا کی گئی ہے، منیر ملک نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 18 اپریل کو ہے لہذا سماعت 18 اپریل سے پہلے مقرر کی جائے۔

عدالت نے کیس کی سماعت 17 اپریل تک ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آرٹیکل 175 آرٹیکل 200 اسلام آباد ہائیکورٹ ججز تبادلہ کیس جسٹس محمد علی مظہر جوڈیشل کمیشن رضامندی سپریم کورٹ سینیارٹی صدر مملکت کراچی ہائیکورٹ بار

متعلقہ مضامین

  • آرمی چیف سے امریکی کانگریس کے وفد کی ملاقات، علاقائی سلامتی و دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال
  • وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی سے برطانوی رکن پارلیمنٹ افضل خان کی ملاقات، پاک برطانیہ تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال
  • پاکستانی ہیڈ آف مشن کی افغان وزیر خارجہ سے ملاقات، مہاجرین کی واپسی پر گفتگو
  • صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے، جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارکس
  • امریکی کانگریس کا وفد آرمی چیف سے ملاقات کیلئے راولپنڈی پہنچ گیا، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
  • آرمی چیف سے امریکی کانگریس کے وفد کی ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال
  • آرمی چیف سے امریکی کانگریس کے وفد کی ملاقات، سکیورٹی و دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
  • وزیرداخلہ سے امریکی کانگریس مینز  کے وفد کی اہم ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر تفصیلی تبادلہ خیال
  • کامران ٹیسوری سے مرتضیٰ وہاب کی ملاقات، ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
  • صدر مملکت آصف زرداری کئی روز بعد اسپتال سے ڈسچارج