پرنس کریم آغا خان کا انتقال، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کا مرحوم کے بیٹے کے نام تعزیتی خط
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر ان کے بڑے صاحبزادے پرنس رحیم خان کے نام تعزیتی خط ارسال کیا کیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے اپنے خط میں لکھا کہ پرنس کریم آغا خان کی رحلت نہ صرف اسماعیلی کمیونٹی بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔ ان کی خدمات بالخصوص پاکستان اور گلگت بلتستان کے عوام کے لیے تعلیم، صحت اور سماجی ترقی کے شعبوں میں بے مثال رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان انتقال کرگئے
حاجی گلبر نے مزید کہاکہ پرنس کریم آغا خان کی قیادت میں آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک (AKDN) نے بلا تفریق عوام کی خدمت کی، جس کے مثبت اثرات آج بھی ہر شعبہ زندگی میں نمایاں ہیں۔
وزیراعلیٰ نے ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے پرنس رحیم خان اور اسماعیلی کمیونٹی سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور کہاکہ گلگت بلتستان کے عوام اس دکھ کی گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی روح کو جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل دے۔
یہ بھی پڑھیں پرنس کریم آغا خان کا انتقال، گلگت بلتستان میں کل عام تعطیل کا اعلان
واضح رہے کہ پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر گلگت بلتستان حکومت نے عام تعطیل کا بھی اعلان کیا ہے، اور کل تمام سرکاری دفاتر اور تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پرنس رحیم خان پرنس کریم آغا خان تعزیت حاجی گلبر خط وزیراعلیٰ گلگت بلتستان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تعزیت حاجی گلبر وزیراعلی گلگت بلتستان وی نیوز گلگت بلتستان
پڑھیں:
پرنس کریم آغا خان کی زندگی پر ایک نظر
پرنس کریم آغا خان کی زندگی پر ایک نظر WhatsAppFacebookTwitter 0 5 February, 2025 سب نیوز
اسماعیلی مسلم کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان 88 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
پرنس کریم آغا خان کا انتقال پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں ہوا۔انتقال کے وقت شاہ کریم کے اہل خانہ ان کے پاس موجود تھے۔
وہ 1936 کو پیدا ہوئے اور 4 فروری سن 2025کو 88برس کی عمر میں ان کا انتقال ہوا۔
پرنس کریم آغا خان کے 3 بیٹے رحیم آغاخان، علی محمد آغاخان اور حسین آغا خان ہیں جبکہ ایک بیٹی زہر آغا خان ہیں۔
پرنس کریم سوئٹزرلینڈ میں پیداہوئے، نیروبی میں بچپن گزارا،ہاورڈ سےاسلامی تاریخ میں ڈگری لی۔
پرنس کریم آغا خان اسماعیلی مسلم کمیونٹی کے 49 ویں امام یعنی روحانی لیڈر تھے۔ وہ پیغمبراسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسل سے تھے۔
انہوں نے 1957 میں امامت سنبھالی تھی۔اس وقت ان کی عمر 20 برس تھی۔ پرنس کریم کے دادا سر سلطان محمد شاہ آغا خان اسماعیلی تھے۔
پرنس کریم آغا خان نےاپنی زندگی پسماندہ طبقات کی زندگیوں میں بہتری لانے میں صرف کی۔ وہ اس بات پر زور دیتے رہے تھے کہ اسلام ایک دوسرے سے ہمدردی، برداشت اور انسانی عظمت کا مذہب ہے۔
آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک کے ذریعے انہوں نے دنیا کے مختلف خطوں خصوصاً ایشیا اور افریقا میں فلاحی اقدامات کیے۔یہ اقدامات زیادہ تر تعلیم، صحت، معیشت اور ثقافت کے شعبوں میں تھے۔
پرنس کریم کو مختلف ممالک اوریونیورسٹیوں کی جانب سے اعلی ترین اعزازات اور اعزازی ڈگریوں سے نوازا گیا تھا۔
پرنس کریم نے پاکستان کی ترقی کےلیے مثالی خدمات انجام دیں۔ مثالی خدمات پر پرنس کریم آغا خان کو نشان پاکستان اور نشان امتیاز سے نوازا گیا تھا۔
وینٹی فئیر میگزین نے پرنس کریم آغا خان کو ون مین اسٹیٹ کا نام دیا۔
پرنس کریم آغا خان اعلیٰ ترین سطح پر سفارتکاری کے حوالےسے جانے جاتے تھے۔ انہوں نے صدر ریگن اور گورباچوف کی جینیوا میں سفارتی بات چیت ممکن بنائی۔
پرنس کریم آغا خان کے آباؤ اجداد صدیوں پہلے فارس سے بھارت منتقل ہوگئے تھے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پرنس کریم کی پہلی بیوی سلیمہ سے علیحدی پر انہیں 20 ملین پاؤنڈ دینا پڑے،ان کی دوسری بیوی انارا سے علیحدگی پر انہیں 50 ملین پاؤنڈ دینا پڑے۔
پرنس کریم اعلیٰ ترین نسل کےگھوڑوں اور اس کی انگ کے شوقین تھے۔ پرنس کریم کا 1981 میں ایپسن ڈربی ریس میں تاریخ رقم کرنے والا گھوڑا چرا لیا گیا تھا۔
پرنس کریم آغا خان کے اثاثوں کی مالیت ایک ارب ڈالر سے 13 ارب ڈالر کےدرمیان ہے۔ان کے اثاثوں میں باہاماس کاجزیرہ ،پیرس میں محل، اور 200 ملین ڈالر مالیت کا جہاز شامل ہے۔