پاکستان اور بھارت کے بعد آسٹریلیا کو بھی کپتان کی انجری کی صورت میں چیمپئینز ٹرافی ایونٹ میں بڑا دھچکا لگنے کا امکان ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز ٹخنے کی تکلیف کا شکار ہیں اور تاحال بالنگ شروع نہیں کی ہے، انکی غیر موجودگی میں سری لنکا کے خلاف جاری ٹیسٹ سیریز میں اسٹیو اسمتھ کپتانی کے فرائض نبھارہے ہیں۔آسٹریلوی ہیڈ کوچ اینڈریو میکڈونلڈ نے بھی آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز کی انجری پر انکے چیمپئینز ٹرافی اسکواڈ میں شامل ہونے پر تشویش کا اظہار کردیا ہے جبکہ کپتانی کے معاملے پر ٹریوس ہیڈ اور اسٹیو اسمتھ سے بات چیت کی بھی تصدیق کی ہے۔

اینڈریو میکڈونلڈ کا کہنا ہے کہ پیٹ کمنز نے ابھی بولنگ کا آغاز نہیں کیا ہے، ان کی انجری کی وجہ سے چیمپئنز ٹرافی سے باہر ہونے کا قوی امکان ہے۔انہوں نے کہا کہ پیٹ کمنز کی غیرموجودگی میں ہمیں نئے کپتان کی ضرورت ہوگی، آئندہ چند روز میں میڈیکل رپورٹس آنے کے بعد صورتحال واضح ہوگی۔ آسٹریلوی ون ڈے اسکواڈ جمعرات کو دورۂ سری لنکا کیلئے روانہ ہوگا، پیٹ کمنز اسکواڈ کے ہمراہ سری لنکا نہیں جائیں گے۔

یاد رہے کہ آل راؤنڈر مچل مارش فٹنس مسائل کے باعث پہلے ہی چیمپئینز ٹرافی سے باہر ہوچکے ہیں۔دوسری جانب قومی ٹیم کے اوپنر صائم ایوب اور بھارت کو جسپریت بمراہ کی انجریز کی وجہ سے پریشانی کا سامنا ہے، تینوں ٹیموں نے اپنے اہم کھلاڑیوں کو میگا ایونٹ سے قبل تشویش میں ڈال دیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: چیمپئینز ٹرافی ا سٹریلوی پیٹ کمنز

پڑھیں:

کپتان سے سیکھی کپتانیاں اب اس کے ساتھ ہی ہو رہی ہیں

کپتان نے تقریباً ’تمھی ہو محبوب میرے، تمھی تو میری دنیا ہو‘ والے گیت کے انداز میں ہی تسلی کرائی تھی۔ اس پر مطمئن ہونا بنتا تھا، بندہ مطمئن ہو کر نکلا تھا۔ اطمینان کی وجہ موجود تھی۔ کپتان نے اسے کہا تھا کہ میرے وزیراعلیٰ تم ہی ہو۔

یہ دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن کے بعد کی بات ہے۔ اگلی بات سن کر ہنسنا منع ہے۔ نامزد وزیر اعلیٰ فرماتے ہیں کہ تھوڑی دیر بعد جب میں اپنے دوستوں کو اپنی وزارت اعلیٰ کا بتا رہا تھا تو ہم نے محمود خان کے وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا نامزد کیے جانے کی خبر ٹی وی پر دیکھی۔

ہمارے یہ نامزد وزیر اعلیٰ صاحب جو مرضی محسوس کریں اور کہیں۔ اس کہانی سے کپتان ایک ہوشیار سیاستدان ہی دکھائی دیتا ہے جو اپنے ساتھیوں کو اپنے قریب رکھتا اور مرضی موقع کے مطابق سہولت سے استعمال کرتا ہے۔ آج کل 3 ڈاکٹروں کے پاکستان آنے، پی ٹی آئی اور سر جی کے درمیان برف کو پانی کرنے کی کوشش اور مہم کے چرچے ہیں۔

ڈاکٹر عثمان ملک، ڈاکٹر سائرہ بلال اور ڈاکٹر محمد منیر نامی 3 ڈاکٹر مارچ میں پاکستان آئے تھے۔ پاکستان آ کر انہوں نے مبینہ طور ایک اعلیٰ سطحی ملاقات کی اور اڈیالہ بھی گئے۔  ڈاکٹر سائرہ بلال اور ڈاکٹر عثمان ملک نے پاکستان فرسٹ گلوبل قائم کی تھی۔ یہ فرم ایڈوو کیسی، انسانی حقوق، کانگریس سے رابطے  اور پی ٹی آئی کے حق میں لابنگ کرتی رہی۔  پاکستان پیک نامی ایک دوسری تنظیم کے ساتھ مل  کر گلوبل فرسٹ نے امریکی کانگریس سے ایچ آر 901 قرارداد بھی پاس کرائی۔

پی ٹی آئی کی ایک 4 رکنی اوورسیز کمیٹی تھی۔ اس کے ممبران میں زلفی بخاری، سجاد برکی، عاطف خان اور شہباز گل شامل تھے۔ پی ٹی آئی کے یوٹیوبرز یہ کمیٹی اور ڈاکٹر سب اک مک ہو کر پورے جذبے سے کپتان کی گُڈی اونچا اڑانے کی کوشش کرتے رہے۔ یہ کمیٹی توڑی جا چکی ہے۔ یو ٹیوبرز ڈاکٹروں کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔ ڈاکٹر پی ٹی آئی لیڈر کو مشکل سے نکالنے کے مشن پر ہیں۔ نتیجہ یہ نکلا ہے کہ باہرلے پاکستانی جو پی ٹی آئی کی ایک بڑی سپورٹ بیس ہیں وہ اب آپس میں تقسیم دکھائی دے رہے ہیں۔

ایک خبر مطابق معاملات طے کرنے کی موجودہ کوشش سے پہلے نومبر میں بھی ایک کوشش ہوئی تھی۔ تب معاملات کافی حد تک طے ہوتے دکھائی دے رہے تھے۔ تب کپتان کو جیل میں اس کے ملاقاتیوں نے پٹی پڑھائی کہ جو لانگ مارچ ہونے جا رہا ہے، اس میں کئی ملین لوگ شریک ہوں گے۔ حوالدار بشیر جم غفیر دیکھ کر سلوٹ مارے گا اور قیدی نمبر 804 کی بادشاہت کا اعلان ہو جائے گا۔ پی ٹی آئی راہنماؤں نے خود کپتان کے ساتھ وہی کپتانیاں کر دیں جو کپتان نے وزیر اعلیٰ کے امیدوار کے ساتھ کی تھیں۔

جیسی روح ویسے فرشتے۔ نتیجہ یہ ہے کہ بھائی ابھی تک اندر ہے۔ اب ڈاکٹری ہو رہی ہے۔ جب 2014 میں پی ٹی آئی کو زور سے دھرنا آیا تھا، تب اک بار سٹیج سے کپتان نے ’چودھری نثار! تم اچھے آدمی ہو، وہاں کیا کر رہے ہو، ہمارے ساتھ آ جاؤ‘ قسم کی باتیں کی تھیں۔ چودھری نثار جو اس وقت وزیر داخلہ تھے ایک پریس کانفرنس میں کہتے پائے گئے کہ کیا دھرنے میں 10 لاکھ لوگ ہیں، یہ 5 لاکھ بھی چھوڑ ایک لاکھ بھی ہیں۔ تب سیاست کو فالو کرنے والے اس ڈائیلاگ بازی سے یہی سمجھے کہ چودھری نثار کہہ رہے ہیں کہ کپتان اگر یہ 10، 5 یا ایک لاکھ بھی ہوتے تو آنے کی سوچ لیتا۔

یہ 10لاکھ کا وہی فگر ہے جس کا دعویٰ سن کر کپتان نے مذاکرات کی بجائے نومبر میں دھرنے کا آپشن لیا۔

اب تک آپ نے جو کچھ پڑھا ہے، یہ سب میڈیا میں رپورٹ ہو چکا ہے۔ حکومت جانے کے بعد مقبولیت برقرار رکھ کر پی ٹی آئی نے کارنامہ کیا ہے۔ اس کی داد بنتی ہے لیکن اصل داد پیروں میں بندوق پھسا کر اپنے سارے گل چھرے اڑانے کی دینی چاہیے۔ یہ مقبولیت یہ سپورٹ کسی سیزنڈ سیاستدان مولانا فضل الرحمان ، محمود خان اچکزئی یا کسی بھی اور سیاستدان کے پاس ہوتی تو وہ وطن عزیز میں جمہوری بادشاہ بنا ہوا ہوتا۔ پر ہوا یہ ہے کہ کپتان سے سیکھی کپتانیاں اب اپنے پرائے سب اسی کے ساتھ کر رہے ہیں۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

وسی بابا

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی والے جہاں سے راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں وہاں سے نہیں ملے گا: رانا ثنا اللہ
  • کپتان سے سیکھی کپتانیاں اب اس کے ساتھ ہی ہو رہی ہیں
  • پی ایس ایل 10: اسلام آباد یونائیٹڈ کی پشاور زلمی کے خلاف بیٹنگ جاری
  • رحیم یار خان: کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں نے 2 افراد کو اغوا کرلیا، تلاش جاری، پولیس
  • آئی پی ایل میچ کے دوران آسٹریلوی کرکٹرز آپس میں ہی الجھ پڑے
  • پیٹرول اور ڈیزل پر 5 روپے فی لیٹر کاربن لیوی لگنے کا امکان
  • پاکستان اور آئی ایم ایف کے تکنیکی وفد کے کل سے مذاکرات شروع ہونے کا امکان
  • ایران میں 8 پاکستانی مزدوروں کا بہیمانہ قتل، لاشوں کی واپسی میں 8 سے 10 دن لگنے کا امکان
  • پی ایس ایل؛ کراچی کنگز کو بھی بڑا دھچکا لگ گیا، اہم کرکٹر انجرڈ
  • نجی کالج کی ملازمہ کرنٹ لگنے سے جاں بحق