7 فروری 1984 کو خلا میں لی گئی ایک تصویر جو پہلی نظر میں معمولی لگ سکتی ہے، دراصل ایک خوفناک حقیقت کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ تصویر خلاباز رابرٹ گبسن نے چیلنجر اسپیس شٹل سے لی تھی، اور اس میں نظر آنے والے ساتھی خلاباز بروس میک کینڈلیس II ہیں۔

یہ تصویر خلا میں لی جانے والی سب سے خوفناک تصاویر میں سے ایک سمجھی جاتی ہے، کیونکہ اس میں ایک انسان کو خلائی جہاز سے دور، بغیر کسی واضح سہارے کے دکھایا گیا ہے۔ اس تصویر میں پہلی بار اسپیس واک دکھائی گئی، جس میں خلاباز خلائی جہاز سے علیحدہ ہو کر خلا میں آزادانہ طور پر تیرتا ہے۔

اس سے پہلے ہر خلاباز جب خلا میں چہل قدمی کرتا تھا، وہ کسی نہ کسی ذریعے سے اپنے خلائی جہاز سے جڑا ہوتا تھا، لیکن بروس کے پاس صرف پروپیلر پر مشتمل ایک مینڈ مینیوورنگ یونٹ (MMU) تھا، جس کی مدد سے وہ خلائی جہاز تک واپس آ سکتا تھا۔

خلائی مشن پر، بروس نے مینڈ مینیوورنگ یونٹ (MMU) کا تجربہ کیا، جو کہ ایک پروپلشن سسٹم ہے، جو خلابازوں کو بغیر کسی سہارے کے خلا میں حرکت کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ بروس جب خلائی جہاز سے الگ ہوا، تو خوش قسمتی سے پروپلشن سسٹم نے کام کیا۔ اگر یہ ناکام ہو جاتا تو بروس کے لیے واپس چیلنجر تک آنا بہت مشکل ہو سکتا تھا، اور وہ خلا کی گہرائی میں ہمیشہ کے لیے کھو سکتا تھا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: خلائی جہاز سے خلا میں

پڑھیں:

بھارت کا انتہائی طاقتور لیزر ہتھیار کے کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ

نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اپریل ۔2025 ) بھارت نے انتہائی طاقتور لیزر ہتھیار کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جدید ہتھیار چھوٹے میزائلوں، ہیلی کاپٹرز اور ڈرونز کو تباہ کرنے کی صلاحیت کا حامل ہو گا انڈین دفاعی تحقیق کے ادارے ”ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن‘ ‘(ڈی آر ڈی او) کا کہنا ہے کہ سائنسدانوں نے اتوارکے روز ریاست آندھرا پردیش میں اس نئے لیزر ہتھیار کا تجربہ کیا ہے.

(جاری ہے)

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈی آرڈی او کا کہنا ہے کہ اس کامیاب تجربے میں زمین پر موجود ایک ٹرک پر نصب لیزر ہتھیار کی مدد سے فضا میں پرواز کرنے والے ایک ڈرون کو طاقتور شعاعوں سے تباہ کر دیا گیا لیزر ہتھیار کو ”ایم کے ٹو“ کا نام دیا گیا ہے ’‘ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن‘ ‘ نے بتایا ہے کہ اس تجربے میں 30 کلو واٹ کے لیزر کا استعمال کیا گیا ہے انڈین سائنسدانوں کے مطابق اس تجربے میں انتہائی طاقتور لیزر سے آسمان میں ساڑھے تین کلومیٹر کی اونچائی پر اڑنے والے ایک فکسڈ ونگ ڈرون کو کامیابی سے تباہ کیا گیا.

اس ضمن میں ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کی طرف سے جاری کی گئی جس میں ڈرون کو آسمان میں اڑتے، پھر لیزر ہتھیار کا نشانہ بنتے اور زمین پر گرتے ہوئے دکھایا گیا ہے لیزر ڈائریکٹڈ انرجی ہتھیار میں لیزر سے نکلنے والی شعاعوں کی پوری طاقت کو یکجا کر کے ایک ہی نکتے یا ہدف پر مرکوز کر دیا جاتا ہے جس کے باعث اس ہتھیار کی کسی شے کو تباہ کرنے کی طاقت میں بے پناہ اضافہ ہو جاتا ہے اور وہ اپنے ہدف کو کچھ ہی لمحے میں جلا کر خاک کر دیتی ہے لیزر ڈائریکٹڈ انرجی ہتھیار فضا میں اڑتے ہوئے ہیلی کاپٹرز، سوارم ڈرونز اور ریڈارز وغیرہ تباہ کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں.

رپورٹ کے مطابق اس نوعیت کے ہتھیاروں کو زمین پر موجود موبائل گاڑیوں، بحری جہازوں اور جنگی طیاروں میں نصب کیا جا سکتا ہے لیکن ان کو آپریٹ کرنے کے لیے بہت جدید ٹیکنالوجی کی ضرورت ہوتی ہے جو بہت طویل تجربوں کے بعد حاصل کی جاتی ہے لیزر بیسڈ ہتھیاروں کو مستقبل کے ہتھیار کہا جاتا ہے انڈیا کی ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ اس کامیاب تجربے کے بعد وہ اب اگلے مرحلوں پر کام کریں گے.

حکام کا دعوی ہے کہ انڈیا اس کامیاب تجربے کے بعد چین، امریکہ اور روس جیسے ان چند ممالک کی صف میں شامل ہو گیا ہے جن کے پاس جدید ترین لیزر ہتھیار موجود ہیں ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے سربراہ سمیر وی کامت نے کہا کہ ہم جنگی طیاروں اور بحری جہازوں میں نصب کرنے کے لیے اس ہتھیار کو چھوٹے سائز میں بنانے پر کام کر رہے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم کئی طرح کی ٹیکنالوجی پر کام کر رہے ہیں جن سے ہمیں سٹار وارز کی صلاحیت حاصل ہو جائے گی .

یاد رہے کہ دنیا میں چند ہی ممالک ایسے ہیں جو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے پاس لیزر ہتھیار ہیں جن میں امریکہ اور روس کے علاوہ چین، برطانیہ، جنوبی کوریا، جاپان اور اسرائیل شامل ہیں امریکی حکام کی جانب سے اینٹی میزائل لیزر کے علاوہ بحریہ اور فضائیہ کے لیے بھی یہ لیزر ہتھیار بنانے کی بات کی گئی ہے چین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ طیارہ شکن لیزر کے علاوہ لیزر رائفلز بھی بنانے میں کامیاب ہو چکا ہے.

روس کے صدر ولادیمیر پوتن بھی دعوی کرچکے ہیں کہ روس نے ایک ایسا ہتھیار تیار کر لیا ہے جو لیزر کی مدد سے سٹیلائیٹ کو بھی اندھا کر سکتا ہے اسرائیلی فوج نے رواں سال آئرن بیم لیزر سسٹم کی پہلی کھیپ کا آرڈر دیا تھا یہ ہتھیار 2025 کے آخر تک فوجیوں کو فراہم کیے جانے کی امید ہے یہ طیارہ شکن نظام کئی کئی کلومیٹر کے فاصلے سے چھوٹے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے جنوبی کوریا اور جاپان بھی ایٹمی میزائل اور اینٹی ڈرون لیزر سسٹم بنانے میں کامیاب ہو چکے ہیں.

برطانیہ کو امید ہے کہ وہ اپنے ڈریگن فائر لیزر سسٹم کو 2027 سے پہلے عسکری سروس میں شامل کرلے گا ڈریگن فائر لیزر 55 کلو واٹ لیزر بیم سسٹم ہے جو 37 الگ الگ چینلز سے مرکوز ہے یہ ہتھیار تقریباً ایک کلومیٹر کے فاصلے پر موجود دھات کی بنے ٹارگٹ کو جلانے کی صلاحیت رکھتا ہے رواں سال برطانوی حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ ڈریگن فائر کی جنگی جانچ کے لیے اس کی یوکرین کو منتقلی کا امکان مسترد نہیں کرسکتے ہیں.

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں 2 سکھ سمیت 10 انتہائی خطرناک دہشت گرد گرفتار
  • بھارت کا انتہائی طاقتور لیزر ہتھیار کے کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ
  • خواتین پر مشتمل پہلی خلائی پرواز، گلوکارہ کیٹی پیری سمیت 6 خواتین نے تاریخ رقم کردی
  • جدید ہتھیاروں سے لیس چوتھے جنگی جہاز ’’یمامہ‘‘ کی بحری بیڑے میں شمولیت
  • کراچی حیدرآباد موٹر وے نئے راستے پر بنائی جائے گی، احسن اقبال
  • ٹیک آف اور لینڈنگ کے دوران ہوئی جہاز کی بتیاں بجھا کیوں دی جاتی ہیں؟اصل وجہ جانئے
  • سوشل میڈیا، گلوبل سیفٹی انڈیکس اور پاکستان کی حقیقت
  • حقیقت یہ ہے کہ ملک کے مسائل حل نہیں ہو رہے بلکہ بڑھ رہے ہیں؛ مسرت جمشید چیمہ
  • وزیر خزانہ نے جعلی حکومت کے جھوٹے دعوؤں کی حقیقت عوام کے سامنے رکھ دی، بیرسٹر سیف
  • جہاز رانی میں مضر ماحول گیسوں کا اخراج کم کرنے پر تاریخی معاہدہ طے