UrduPoint:
2025-02-05@19:05:40 GMT

جرمنی میں چھ مشتبہ چور گرفتار، سو کلوگرام جنگلی لہسن ضبط

اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT

جرمنی میں چھ مشتبہ چور گرفتار، سو کلوگرام جنگلی لہسن ضبط

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 فروری 2025ء) جرمنی کے مشرقی شہر لائپزگ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق صوبائی پولیس کو ایک بار پھر عام لہسن کے مقابلے میں مہنگے جنگلی لہسن کی چوری کے واقعات مصروف رکھے ہوئے ہیں۔ تاہم فرق یہ ہے کہ اس مرتبہ پولیس چھ مشتبہ چوروں کو گرفتار کرنے میں کامیاب رہی۔

جنگلی لہسن عام لہسن سے مہنگا

عام لہسن کے مقابلے میں جنگلی لہسن قدرے زیادہ قیمتی ہوتا ہے اور یہ قدرتی ماحول بشمول محفوظ قدرتی خطے قرار دیے گئے قومی پارکوں میں اگتا ہے۔

پولیس کے مطابق گرفتار کیے گئے چھ مشتبہ چوروں کی عمریں 26 اور 39 سال کے درمیان ہیں اور ان سے ایک منظم گروہ کی صورت میں چوری کرنے کے الزام میں پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔

رامسیس دوم کا ہزاروں برس پرانا چوری شدہ مجسمہ واپس مصر میں

ان چھ ملزمان میں سے تین کو پولیس نے اس وقت گرفتار کیا، جب مشرقی جرمن صوبے سیکسنی میں ویرمزڈورف کے قریب پولیس نے معمول کی چیکنگ کے دوران ان کی گاڑی کو روکا، تو گاڑی سے لہسن کی تیز بو آ رہی تھی۔

(جاری ہے)

پولیس نے ان تینوں افراد کو گاڑی سے اترنے کے لیے کہا اور معائنے سے انکشاف یہ ہوا کہ گاڑی میں کئی ایسے شاپنگ بیگ تھے، جن میں جنگلی لہسن کی پوتھیاں بھری ہوئی تھیں۔

امریکی صدر کے طیارے سے سامان چرانے والے صحافیوں کو وارننگ

ساتھ ہی گاڑی کی ڈگی سے پولیس کو ایسے زرعی آلات بھی مل گئے، جن کی مدد سے یہ جنگلی لہسن قدرتی ماحول میں لیکن کافی احتیاط سے زمین سے نکالا گیا تھا۔

تین ملزمان لائپزگ کے مضافات سے گرفتار

ویرمزڈورف کے نواح سے گرفتار کیے گئے تین مشتبہ چوروں سے کی گئی پوچھ کے نتیجے میں کچھ ہی دیر بعد پولیس نے ان کے تین دیگر ساتھیوں کو بھی صوبے سیکسنی کے شہر لائپزگ کے مضافات سے گرفتار کر لیا۔

بعد ازاں صوبائی پولیس نے بتایا کہ جنگلی لہسن کی چوری کے واقعات حکام کے لیے گزشتہ کئی برسوں سے درد سر بنے ہوئے تھے اور یہ ایک اچھی پیش رفت ہے کہ اب چھ مشتبہ ''لہسن چور‘‘ پکڑے گئے ہیں۔

جرمنی میں تانبے کی چوری کے واقعات میں اضافہ، کروڑوں یورو کا نقصان

پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق جنگلی لہسن چوری کرنے والے یہ ملزم محفوظ قدرتی علاقوں سے یہ قیمتی پودا زمین سے نکال کر اس کے پتے وہیں پھینک دیتے تھے اور بعد میں لہسن کی پوتھیاں کچھ ریستورانوں کے مالکان کو فروخت کر دیتے تھے، جو انہیں ''خصوصی اور صحت بخش قدرتی اجزا کے ساتھ کھانوں کی تیاری کے لیے‘‘ اپنے مینیو میں استعمال کرتے تھے۔

قدرتی علاقوں سے جنگلی لہسن کا حصول جرم کیوں؟

جرمنی میں جنگلی لہسن کی اس کے فطری ماحول میں پیداوار کا سیزن عام طور پر فروری کے اواخر میں شروع ہوتا ہے۔ ماضی میں پولیس چھوٹے چھوٹے گروپوں کی شکل میں کئی مرتبہ ایسے عام شہریوں کو روک بھی چکی ہے، جو قدرتی علاقوں میں جا کر وہاں سے لوٹتے ہوئے شوقیہ بنیادوں پر ایسے لہسن کے چند پودے ساتھ لے آتے ہیں۔

صرف سبزیاں کھانے والے لوگ گوشت کھانے والوں سے ذیادہ صحت مند کیوں؟

یورپی یونین کے رکن ملک جرمنی میں رائج تحفظ فطرت کے قوانین کے تحت کسی بھی محفوظ قرار دیے گئے خطے یا عام قدرتی علاقے سے کوئی پھل، پودا یا سبزی توڑ کر ساتھ لے جانا ممنوع ہے۔ خاص اقسام کے جنگلی پودوں کی حفاظت کے لیے تو یہ قوانین بہت سخت ہیں۔

جہاں تک جنگلی لہسن کے پودے کا تعلق ہے، تو کوئی بھی عام آدمی کسی بھی قدرتی علاقے سے اس پودے کے محض چند پتے ہی ساتھ لا سکتا ہے۔

محفوظ قدرتی خطے قرار دیے گئے علاقوں سے ایسے کسی ایک بھی پودے یا اس کی پوتھی کو ساتھ لے جانا سختی سے ممنوع ہے۔

جرمنی: سب سے زیادہ پھل اور سبزیاں اسپین سے درآمد

پولیس نے بتایا کہ چھ زیر حراست مشتبہ چوروں نے ایسے سینکڑوں پودے اکھاڑ کر ان کے پتے وہیں زمین پر پھینک دیے تھے اور ''قابل فروخت مگر غیر قانونی فصل‘‘ کے طور پر جنگلی لہسن کی ہزاروں پوتھیاں گاڑی میں رکھ کر لے جا رہے تھے کہ گرفتار کر لیے گئے۔

عام لہسن اور جنگلی لہسن میں ایک بڑا یہ ہوتا ہے کہ عام لہسن کی ایک پوتھی اس تیز بو والی سبزی کے بہت سے جووں پر مشتمل ہوتی ہے، جبکہ جنگلی لہسن کا 'بلب‘ یا پوتھی اس کے ایک ہی بڑے اور لمبوترے جوے پر مشتمل ہوتی ہے جبکہ اس کے پتے کئی طرح کی سلاد اور غذائیت سے بھرپور چٹنیاں بنانے کے کام آتے ہیں۔

م م / ع ا (ڈی پی اے، ڈی پی اے ای)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مشتبہ چوروں عام لہسن چھ مشتبہ پولیس نے لہسن کے کے لیے

پڑھیں:

سی آئی اے گھوٹکی پولیس کا ڈہرکی میں نجی جیل پرچھاپا

میرپورماتھیلو ( نمائندہ جسارت ) سی آئی اے گھوٹکی پولیس کا ڈہرکی میں نجی جیل ، اے ایس پی میرپور ماتھیلو کا چھاپا ،دو منشیات فروش برآمد ، سی آئی اے پولیس کے تین اہلکار گرفتار ، مقدمہ درج۔ تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی گھوٹکی ڈاکٹر سمیع اللہ سومرو کو خفیہ ذرائع سے اطلاع ملی کہ سی آئی اے پولیس گھوٹکی نے ڈہرکی میں ایک خفیہ جگہ پر ڈہرکی میں قید کرکے ان کی رہائی کے لے اہل خانہ سے مبینہ طور پر ڈیل کرکے بھاری رشوت طلب کی جا رہی ہے۔ ان اطلاعات پر انہوں نے اے ایس پی میرپور ماتھیلو محمد علی اعوان کو ہدایات جاری کیں کہ اس کی تفتیش کی جائے جس پر اے ایس پی میرپور ماتھیلو محمد علی اعوان نے ڈہرکی میں ایک جگہ پر چھاپا مارکر دو منشیات فروشوں کو برآمد کر لیا اور سی آئی اے پولیس کے ہیڈ کانسٹیبل علی اکبر بھٹو ، پولیس کانسٹیبل شفیق احمد پتافی ،پولیس کانسٹیبل معشوق علی کھمبھڑو کو گرفتار کرلیا اور دو منشیات فروشوں کو بھی پولیس نے حراست میں لے لیا۔ڈہرکی پولیس اسٹیشن پر گرفتار سی آئی اے پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں حوالات میں بند کر دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت: بپھرے ہوئے جنگلی ہاتھی کے حملے میں جرمن سیاح ہلاک
  • اے این ایف نے 11 کروڑ کی منشیات ضبط کرلی، خاتون سمیت متعدد ملزمان گرفتار
  • یوٹیوبر سے 300 سے زائد لڑکیوں کی نجی ویڈیوز برآمد
  • سی آئی اے گھوٹکی پولیس کا ڈہرکی میں نجی جیل پرچھاپا
  • امریکا میں لگی آگ
  • اے این ایف کی 6بڑی کارروائیاں ،بڑی مقدار میں منشیات برآمد7ملزمان گرفتار
  • کراچی: مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن، تلاش ڈیوائس سے مشتبہ افراد کی تصدیق
  • راولپنڈی: ریلویز پولیس نے جنگلی چیتے کی کھال اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنا دی
  • پولیس مقابلہ ،دو ملزمان گرفتار