Daily Mumtaz:
2025-04-13@16:59:00 GMT

پنجاب اسمبلی میں حکومتی رکن پیکا کی زد میں آگئیں

اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT

پنجاب اسمبلی میں حکومتی رکن پیکا کی زد میں آگئیں

لاہور:متنازعہ پیکا قانون 2025 پنجاب اسمبلی میں حکومتی رکن اور پالیمانی سیکرٹری برائے انسانی حقوق و اقلیتی امور سونیا عاشر فیک نیوز پھیلانے پر پیکا کی زد میں آگئیں۔
لاہور میں متنازعہ پیکا قانون 2025سونیا عاشر کیخلاف فیک نیوز پھیلانے کی درخواست ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو موصول ہوئی،لاہور سے تعلق رکھنے والے مسیحی خاتون کی جانب سے درخواست دی گئی  ۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو موصول ہونے والی درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ مبینہ اغوا اور زیادتی کیخلاف مقدمہ لاہور کے تھانے فیصل ٹاؤن میں درج کیا گیا،گزشتہ سال اکتوبر میں ہونے والے اس واقعے کے ملزمان حراست میں ہیں، سونیا عاشر نے فیس بک پر متاثرہ خاتون کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا ہے۔
درخواست کے متن میں کہا گیا کہ گزشتہ ماہ عدالت نےملزمان کی ضمانت کی درخواست منسوخ کردی تھی، خاتون رکن اسمبلی نے 2 فروری کو اپنے سوشل میڈیا اکائونٹ پر پوسٹ اور ویڈیو اپ لوڈ کرد ی ،ویڈیو میں کہا گیا کہ ملزمان کو پچیس سال کی سزا ہوگئی ہےخاتون رکن نے فیس بک پر ملزمان کی سزا کا کریڈیٹ وزیراعلی پنجاب کو دیا۔
سونیا عاشر کیخلاف فیک نیوز پھیلانے کی درخواست کے متن میں مزید کہا گیا کہ پارلیمانی سیکرٹری کی جانب سے پھیلائی جانے والی یہ خبر مکمل طور پر فیک نیوز تھی، یہ فیک نیوز ان کی بچی کے زیر سماعت مقدمے پر برے طریقے سے اثرانداز ہوئی ہےدرخواست کرتی ہوں کہ خاتون رکن اسمبلی کے خلاف فوری مقدمہ درج کیا جائے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: فیک نیوز کہا گیا

پڑھیں:

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے آئینی اختیار میں رہ کر کام کیا، سپریم کورٹ

اسلام آباد:

سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ ایگزیکٹو ایجنسیوں کی مداخلت کے خلاف عدالتی افسر کی کسی بھی شکایت کے جواب میں ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی طرف سے کوئی بھی کارروائی نہ کرنا آئین کے آرٹیکل 203 کے تحت اس کی آئینی ذمہ داریوں کے منافی ہوگا۔

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے پہلے تو آرٹیکل 203 کے تحت انسداد دہشت گردی کی عدالتوں سمیت ماتحت عدالتوں کی کارروائیوں کی نگرانی کے لیے اپنے آئینی اختیار میں رہ کر کام کیا ۔

مزید پڑھیں: 9 مئی مقدمات، چیف جسٹس فریقین میں توازن کیلیے پرعزم

دوسرا ایڈمنسٹریٹو جج کی جانب سے پریذائیڈنگ جج کے خلاف ریفرنس ناکافی بنیادوں پر خارج کرنے کی روشنی میں چیف جسٹس نے تبادلے کی درخواست پر مزید کارروائی نہ کرنے میں مکمل جواز پیش کیا کیونکہ اس درخواست میں میرٹ کا فقدان تھا اور وہ صرف ایک ایسے حوالے پر مبنی تھی جس میں ثبوت کی کمی تھی۔

چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی طرف سے تحریر کردہ 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ پنجاب پراسیکشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے اس وقت کے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست کی گئی۔

ریاست کی جانب سے انسداد دہشتگردی کی عدالت کے ایک پریذائیڈنگ جج  کے دوسرے سے تبادلے کی درخواست کی سماعت میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا۔ 

مزید پڑھیں: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے جج کیخلاف ریفرنس پر حکومت کو پیغام دینا تھا دے دیا، چیف جسٹس

ہم اس حقیقت کو ذہن میں رکھتے ہیں کہ کسی صوبے میں ہائی کورٹ کا چیف جسٹس اس صوبے کے اندر عدلیہ کی سربراہ ہوتا  ہے۔ لہٰذا عدالتی افسر کی ایسی کسی شکایت کے جواب میں چیف جسٹس کی جانب سے کوئی بھی کارروائی نہ کرنا آئین کے آرٹیکل 203 کے تحت اس کی آئینی ذمہ داریوں کے منافی ہو گا۔

ریاست کی نمائندگی کرنے والے سپیشل پراسیکیوٹر کا بنیادی زور یہ تھا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے پیرا 8 اور 9 میں درج نتائج نہ صرف غیر ضروری تھے بلکہ چیف جسٹس کے اختیار کے مینڈیٹ سے بھی باہر تھے۔ 

واضح رہے لاہور ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے اے ٹی سی ججز کے معاملات میں ایگزیکٹو ایجنسیوں کی مداخلت کے خلاف موقف اختیار کیا تھا۔ انہوں نے اے ٹی سی جج راولپنڈی کے تبادلے کی پنجاب حکومت کی درخواست پر سخت استثنیٰ لیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • بین الاقوامی کانفرنس میں مریم نواز مرکز نگاہ بن گئیں، عالمی شخصیات کی ملاقات
  • پرائیویٹ کمپنیوں کے ملازمین اب ٹیکس میں ہیر پھیر نہیں کرسکیں گے، بل منظور
  • وزیراعلیٰ پنجاب کا انا طولیہ ڈپلومیسی فورم کی تقریب میں پہنچنے پر شاندار استقبال
  • پیکا ایکٹ کے تحت کارروائیاں جاری، ایک اور صحافی کو گرفتار کرلیا گیا
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز دورے پر ترکیہ پہنچ گئیں
  • لاہور: خاتون کو قتل کرنے والا ملزم گرفتار
  • لاہور: موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے خاتون جاں بحق
  • 3 سال کے بچے اور خاتون سمیت 4 افراد کو قتل کرنے والے ملزم کو جیل میں رکھنے کا حکم
  • بیٹی کی شادی سے 10 دن قبل خاتون اپنے ہونے والے داماد کیساتھ بھاگ گئیں
  • چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے آئینی اختیار میں رہ کر کام کیا، سپریم کورٹ