پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اراکین کا بیرسٹر گوہر کیخلاف عمران خان کو خط لکھنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی پارٹی کے ارکان نے سابق وزیراعظم عمران خان کو خط لکھنے کا فیصلہ کرلیا، پارلیمانی پارٹی ارکان پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہرکے خلاف بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو خط لکھیں گے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے کچھ ارکان کی جانب سے تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پارلیمانی پارٹی ارکان پارٹی چیئرمین بیرسٹرگوہر کے خلاف عمران خان کو خط لکھیں گے۔
میڈیاذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمانی رہنماؤں کا بیرسٹر گوہر پر پارٹی مفادات کے برعکس فیصلوں کا الزام ہے جبکہ پارٹی گروپ میں ارکان نے چیئرمین پی ٹی آئی کے پارلیمانی امور پر تحفظات کا اظہار کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ بیرسٹر گوہر پر تحریک انصاف کے ایم این اے ڈاکٹر امجد خان نے سوالات اٹھائے، ڈاکٹر امجد خان نے صحت کی مفت سہولیات کا بل قائمہ کمیٹی میں پیش کیا تھا اور ارکان کا الزام ہے کہ بیرسٹر گوہر نے پارٹی کے رکن کے بل کی مخالفت کی۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر امجد نے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی سے قرارداد پاس کروانے کی کوشش کی، ڈاکٹر امجد آصفہ بھٹو زرداری سمیت ن لیگ قیادت سے بھی بل پر رابطہ کیا تھا تاہم امجد خان نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ میرا بل تیار ہوا لیکن پارٹی چیئرمین نے بل کے خلاف آواز بلند کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بیرسٹر گوہر پر چنگیز خان کاکڑ کی جانب سے بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا، چنگیز خان کاکڑ نے الزام عائد کیا کہ میرا فیصل آباد میں ہائیکورٹ کا بل تھا کہ اپنے ہی چیئرمین نے مخالفت کی، پارٹی کے رکن بل لاتے ہیں اور بیرسٹر گوہر اس کی مخالفت کر دیتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق چنگیز خان کاکڑ کا الزام ہے کہ خط میں بیرسٹر گوہر کے پارلیمانی رہنماؤں سے مشاورت نہ کرنے پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کو آگاہ کیا جائے گا۔
اس حوالے سے ڈاکٹر امجد خان کا کہنا تھا کہ یہ ہماری پارٹی کا اندورنی معاملہ ہے اس پر بات نہیں کرنا چاہتا جبکہ چنگیز خان کاکڑ نے کہاکہ بیرسٹر گوہر کے ساتھ ایک بل کے حوالے سے غلط فہمی ہوئی تھی وہ دور ہو گئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پارلیمانی پارٹی عمران خان کو خط کہ بیرسٹر گوہر ڈاکٹر امجد پی ٹی ا ئی پارٹی کے
پڑھیں:
مذاکرات کا اختیارکسی کو نہیں دیا،کوئی بھی رہنما ڈیل کے لیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان
اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں ، ممکنہ اتحادیوں سے بات چیت کو تیز کیا جائے ، احتجاج سمیت تمام آپشن ہمارے سامنے کھلے ہیں,ہم چاہتے ہیں کہ ایک مختصر ایجنڈے پر سب اکٹھے ہوں
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین سے ملاقات تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر کوئی بات نہیں ہوگی، ہر قسم کی ڈیل مسترد کرتا ہوں، میری رہائی قانون اور آئین کے مطابق ہوگی،عمران خان کی بیرسٹر گوہر سے گفتگو
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ عمران خان نے کسی کو مذاکرات کا اختیار نہیں دیا، یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ مذاکرات ہورہے ہیں، عمران خان کی رہائی قانون اور آئین کے مطابق ہوگی۔راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ڈیل نہیں کرنا چاہتے ، عمران خان نے کہا ہے کہ میں ہر قسم کی ڈیل مسترد کرتا ہوں، میری رہائی قانون اور آئین کے مطابق ہوگی، عمران خان نے کسی کو مذاکرات کا اختیار نہیں دیا، یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ مذاکرات ہورہے ہیں۔مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین کی عمران خان سے ملاقات تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر کوئی بات نہیں ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ آج عمران خان نے پارٹی کے لیے سخت ہدایات دی ہیں کہ پارٹی لیڈران، ورکر یا عہدیدار ایک دوسرے کے خلاف میڈیا میں یا عوامی سطح پر کوئی بیان نہیں دیں گے ۔بیرسٹرگوہر نے کہا کہ عمران خان نے اتحاد کے حوالے سے کہا ہے کہ اس سلسلے میں کوششیں تیز کی جائیں اور ممکنہ اتحادیوں سے بات چیت کو تیز کیا جائے ، اس کے علاوہ احتجاج سمیت تمام آپشن ہمارے سامنے کھلے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایک مختصر ایجنڈے پر سب اکٹھے ہوں کہ قانون کی بالادستی ہو، الیکشن چوری نہ ہو، عدلیہ آزاد ہو، اس پر ہم حزب اختلاف کی تمام سیاسی جماعتوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہمارا ساتھ دیں، اور ہم اس کے لیے تحریک چلائیں تاکہ پاکستان میں حقیقی جمہوریت آئے ۔بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ عمران خان کی بہنوں اور ان کی فیملی کو آج ان سے نہیں ملنے دیا گیا جس کی ہم مذمت کرتے ہیں، یہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہے ، پچھلی بار بھی فیملی کی ان سے ملاقات نہیں کرائی گئی تھی، اس کے لیے ہم پٹیشن اور توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ البتہ بشری بی بی کی فیملی کو ملاقات کی اجازت دی گئی ہے ، اس طرح فیملی میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔افغانوں کی جبری بے دخلی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی ایک قرارداد منظور کرکے وفاقی حکومت سے درخواست کرے کہ افغانوں کی واپسی کی مدت میں توسیع کی جائے ، اور صوبائی حکومت کو بھی ٹائم فریم دیا جائے کہ اگر وہ اس مسئلے پر افغانستان کی حکومت سے بات کرنا چاہے تو کرسکے ۔بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ اسی طرح عمران خان نے کہا ہے کہ ہم صوبائی اسمبلی سے ایک قرارداد منظور کرائیں گے اور اس کی بنیاد پر پشاور ہائی کورٹ سے درخواست کریں گے کہ ہماری دائرکردہ پٹیشنوں کا جلد سے جلد فیصلہ ہونا چاہیے ۔