دنیا کا سب سے بڑا برفانی تودہ ٹوٹنے لگا، ماہرین کا اظہارِ تشویش
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
دنیا کے سب سے بڑے برفانی تودے A23a کے ٹوٹنے کا عمل شروع ہو گیا ہے، جس کے نتیجے میں ایک وسیع حصہ علیحدہ ہو کر جنوبی بحرِ اوقیانوس میں شمال کی جانب بڑھ رہا ہے۔
سیٹلائٹ سے حاصل کردہ تازہ ترین تصاویر کے مطابق تقریباً 80 مربع کلومیٹر کا ایک بڑا ٹکڑا الگ ہو چکا ہے جب کہ بقیہ 3360 مربع کلومیٹر کا تودہ اب بھی برقرار ہے۔
برٹش اینٹارکٹک سروے (BAS) کے سمندری ماہر اینڈریو میئجر کے مطابق یہ آئس برگ کا پہلا واضح ٹکرا ہے جو ٹوٹ کر الگ ہوا ہے لیکن یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ یہ مزید ٹوٹ کر بکھر جائے گا یا اپنی موجودہ شکل برقرار رکھے گا۔
تقریباً 10 کھرب ٹن وزنی یہ برفانی تودہ 48 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے شمال کی سمت جنوبی جارجیا (بحرِ اوقیانوس میں واقع ایک جزیرہ) کی طرف بڑھ رہا ہے۔
ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر یہ آئس برگ جنوبی جارجیا کے قریب پہنچا تو وہاں موجود پینگوئنز، سیلز اور دیگر جنگلی حیات کے لیے سنگین خطرہ بن سکتا ہے کیوں کہ ان جانداروں کے نقل و حرکت اور خوراک کی دستیابی میں شدید مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
نیول چیف کا خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے جنگی تیاریوں کو برقرار رکھنے پر زور
---فائل فوٹوپاک بحریہ کی کمانڈ اینڈ اسٹاف کانفرنس کا نیول ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں انعقاد کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف نے کانفرنس کی صدارت کی۔
کانفرنس میں خطے کی بدلتی ہوئی سمندری صورتِ حال، قومی سلامتی اور جیو اسٹریٹجک امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
کانفرنس میں جنگی تیاریوں اور جوانوں کی تربیت سے متعلق امور پر بھی گفتگو کی گئی۔
پاک بحریہ کے زیر اہتمام کمانڈ اینڈ اسٹاف کانفرنس کا نیول ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں انعقاد کیا گیا۔
نیول چیف نے ممکنہ روایتی اور غیر روایتی خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے جنگی تیاریوں کو برقرار رکھنے پر زور دیا۔
کانفرنس میں میری ٹائم سیکیورٹی مضبوط بنانے کے لیے جدید ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کے حصول کو سراہا گیا۔
اعلامیے کے مطابق نیول چیف نے کثیرالقومی مشق امن 25 اور امن ڈائیلاگ کے کامیاب انعقاد کو سراہا۔
نیول چیف کو پاک بحریہ کے جاری اور مستقبل کے منصوبوں پر جامع بریفنگ دی گئی۔
کمانڈ اینڈ اسٹاف کانفرنس میں پرنسپل اسٹاف آفیسرز اور فیلڈ کمانڈرز نے پاکستان نیوی کی پالیسیوں اور منصوبوں کا جائزہ لیا۔