ایران کیساتھ تصدیق شدہ پرامن جوہری معاہدے کو ترجیح دینگے، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا کا اسرائیل کیساتھ ملکر ایران کو ٹکڑے کرنے کی اطلاعات مبالغہ آمیز ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں ایران کے ساتھ پُرامن جوہری امن معاہدے کو ترجیح دونگا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ تصدیق شدہ جوہری معاہدے کو ترجیح دیں گے۔ اپنے ایک بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ ایسا معاہدہ جو ایران کو پُرامن طور پر ترقی اور خوشحالی دے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا کا اسرائیل کے ساتھ مل کر ایران کو ٹکڑے کرنے کی اطلاعات مبالغہ آمیز ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں ایران کے ساتھ پُرامن جوہری امن معاہدے کو ترجیح دوں گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: معاہدے کو ترجیح کے ساتھ
پڑھیں:
فلسطینیوں کے پاس غزہ چھوڑنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، ٹرمپ
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے پاس غزہ چھوڑنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ہمسایہ ممالک اردن اور مصر بے گھر فلسطینیوں کو اپنی پناہ میں لے لیں۔
وائٹ ہاؤس میں میں میڈیا سے گفتگو سے قبل انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ساتھ امریکہ کی شمولیت کو روکنے اور اقوام متحدہ کے فلسطینی امدادی ادارے یو این آر ڈبلیو اے کی فنڈنگ روکنے کے لئے ایک دستاویز پر بھی دستخط کیے۔
انہوں نے ایک صدارتی یادداشت پر دستخط کیے جس میں ایران کے خلاف ایک سخت پالیسی کو دوبارہ نافذ کیا گیا جس کا مقصد ملک کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنا اور تیل کی برآمدات کو محدود کرنا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں اوول آفس میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہو سکتے اور امریکہ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ دوسرے ممالک کو ایرانی تیل کی فروخت کو روکے۔
میمو پر دستخط کرتے ہوئے ٹرمپ نے اسے بہت مشکل قرار دیا اور کہا کہ وہ اس بات پر پریشان ہیں کہ آیا یہ قدم اٹھایا جائے یا نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہو سکتے اور انہیں امید ہے کہ تہران کے ساتھ کوئی معاہدہ طے پا جائے گا۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے ایرانی ہم منصب سے ملاقات کے لیے تیار ہیں تاکہ ایران کو قائل کرنے کی کوشش کی جا سکے کہ وہ جوہری ہتھیار بنانے کی تہران کی کوششوں کو ترک کر دے۔
ٹرمپ نے سابق صدر جو بائیڈن پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ تیل کی برآمد پر پابندیوں کو سختی سے نافذ کرنے میں ناکام رہے ہیں، جس کے بارے میں ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اس نے ایران کو جوہری ہتھیاروں کے پروگرام اور مشرق وسطیٰ میں مسلح ملیشیاؤں کی مالی اعانت کے لیے تیل فروخت کرنے کی اجازت دے کر حوصلہ افزائی کی ہے۔
اقوام متحدہ کے نیوکلیئر واچ ڈاگ کے سربراہ نے دسمبر میں غیر ملکی میڈیا کو بتایا تھا کہ ایران یورینیم کی افزودگی کو ڈرامائی طور پر 60 فیصد تک بڑھا رہا ہے، جو تقریبا 90 فیصد ہتھیاروں کی سطح کے قریب ہے جبکہ ایران نے جوہری ہتھیار بنانے کی خواہش سے انکار کیا ہے۔
ٹرمپ کے میمو میں دیگر چیزوں کے علاوہ امریکی وزیر خزانہ کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ایران پر زیادہ سے زیادہ اقتصادی دباؤ ڈالیں، جس میں موجودہ پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والوں پر پابندیاں اور نفاذ کا طریقہ کار بھی شامل ہے۔
اس میں محکمہ خزانہ اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کو ایک مہم پر عمل درآمد کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے جس کا مقصد "ایران کی تیل کی برآمدات کو صفر تک پہنچانا" ہے۔ منگل کے روز امریکی تیل کی قیمتوں میں کمی اس خبر کے بعد ہوئی کہ ٹرمپ اس میمو پر دستخط کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس سے واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان محصولات کے ڈرامے کی کچھ کمزوریوں کو دور کیا گیا ہے۔