اسلام آباد:وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے جلسے اور لانگ مارچ کے اعلان پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے ملک دشمنی قرار دیا ہے۔

سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے 8 فروری کو لاہور میں جلسے کی اجازت مانگی ہے، جبکہ اسی دن پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان چیمپئنز ٹرافی کی تیاریوں کے سلسلے میں پہلا میچ شیڈول ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح پی ٹی آئی کی جانب سے 19 فروری کو لانگ مارچ کی کال دی گئی ہے، جبکہ یہ وہ دن ہے جب پاکستان میں چیمپئنز ٹرافی کا پہلا میچ کھیلا جانا ہے۔

وزیر دفاع نے ان اعلانات کو پاکستان سے چیمپئنز ٹرافی کے میچز چھیننے کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کو کرکٹ کے میدان میں تنہا اور شرمندہ کرنے کی ایک کوشش ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان صرف اپنے سیاسی مفادات کے لیے اس حد تک گر سکتے ہیں، جس کا شاید ان کے حمایتیوں کو بھی اندازہ نہیں تھا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

آئینی عدالتیں شاہی دربار نہیں، کیسز نہیں سن سکتے تو گھر چلے جائیں: اعظم نذیر تارڑ

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے  وکلا کے لیے قانون کے مطابق فیصلے کیے، وکلا کے احتجاج سے دہشت گردی ایکٹ کا کوئی تعلق نہیں بنتا، ایسا تو کبھی جنرل مشرف کے دور میں بھی نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیے: ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن، ہم لوگ متحد ہوکر بہتر پاکستان بنا سکتے ہیں، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ

ان کا کہنا تھا کہ یہ کہنا ہرگز ٹھیک نہیں کہ دوسرے صوبوں سے اسلام آباد میں ججز تعینات نہیں ہوسکے، تمام سیاسی جماعتیں 1973 کا آئین مانتی ہیں، آئین کے مطابق ججز کی ٹرانسفر کے حوالے سے چیف جسٹس فیصلہ کرتے ہیں، اس کے بعد وزیراعظم اس کو دیکھتے ہیں تب جاکر صدر مملکت کے دستخط سے دوسرے صوبوں سے ججز وفاق میں تعینات ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا اس بات پر یقین ہے کہ حکومت کو کسی بھی بار میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں آئیں گی۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میں نے کبھی کسی بار سے بیک ڈور سے حمایت حاصل نہیں کی، حکومت کا وکلاء کے ساتھ جو معاہدہ ہے اس میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا، جوڈیشل کونسل کا خیال میرا نہیں تھا۔

وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ  26ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات عدلیہ  کا احتساب ہے، یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں، اگر کوئی کیسز نہیں سن سکتا تو گھر جائے۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے ججز کے تبادلے پر کہا کہ اس سے ہائیکورٹ میں مزید رنگارنگی آئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

court اعظم نذیر تارڑ عدلیہ قانون

متعلقہ مضامین

  • ترسیلات زر میں اضافہ، خواجہ آصف کی بائیکاٹ مہم چلانے والی پی ٹی آئی پر تنقید
  • فہرست کے علاوہ کوئی فرد عمران خان سے ملاقات نہیں کریگا، پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کا فیصلہ
  • فہرست کے علاوہ کوئی فرد عمران خان سے ملاقات نہیں کریگا، پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کا فیصلہ
  • امریکہ من مانے طریقے سے کام نہیں کر سکتا ،  چینی وزیر خارجہ
  • غزہ میں امداد کے داخلے کو جنگ بندی سے منسلک نہیں کیا جا سکتا، سعودی وزیر خارجہ
  • 26 ویں ترمیم کی خوبصورتی عدلیہ کا احتساب، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں: وزیر قانون
  • غزہ میں امداد کے داخلے کو جنگ بندی سے منسلک نہیں کیا جا سکتا.سعودی وزیر خارجہ
  • جو غلط گاڑی چلا رہا ہے اسکے خلاف کارروائی کریں: شاہی سید
  • آئینی عدالتیں شاہی دربار نہیں، کیسز نہیں سن سکتے تو گھر چلے جائیں: اعظم نذیر تارڑ
  • یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں، کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، وزیرقانون