مدینہ منورہ میں افطار انتظامات کیلیے پرمٹ لازمی قرار
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
مدینہ منورہ:مسجد نبوی میں رمضان المبارک کے دوران روزہ داروں کے لیے افطار کا اہتمام کرنے کے خواہشمند افراد اور تنظیموں کو اب خصوصی اجازت نامہ حاصل کرنا ہوگا۔ جنرل اتھارٹی برائے حرمین شریفین نے اس مقصد کے لیے ایک آن لائن پورٹل متعارف کرا دیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق یہ اقدام افطار کے عمل کو مزید منظم اور باوقار بنانے کے لیے کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں اتھارٹی کی منظور شدہ کمپنیوں ہی کو افطاری کرانے کے پرمٹ جاری کیے جائیں گے اور ان کی فہرست کو عوامی سطح پر بھی شائع کیا جائے گا۔
اتھارٹی کے مطابق اس ڈیٹا کی مدد سے افطار کے انتظامات کو مزید بہتر بنایا جا سکے گا، ہجوم اور بے نظمی کو روکا جا سکے گا اور کھانے کے ضیاع سے بچاؤ ممکن ہوگا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ مکہ مکرمہ میں بھی افطار کرانے کے خواہشمند افراد اور اداروں کے لیے ایک آن لائن رجسٹریشن پورٹل کا آغاز کیا گیا تھا، جس میں افطار کی 10 مخصوص سروس سائٹس منتخب کرنے کی سہولت دی گئی تھی۔
اتھارٹی نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ افطار کے دوران دائمی بیماریوں اور ذیابیطس میں مبتلا افراد کے لیے کم کیلوریز والے کھانوں کی دستیابی کو بھی یقینی بنایا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
سعودی عرب نے تجارتی مقاصد کیلیے ’مکہ اور مدینہ‘ کے الفاظ کے استعمال پر پابندی عائد کردی
سعودی عرب میں مقدس شہروں کے ناموں پر اپنی مصنوعات کے نام رکھنا، برانڈنگ اور تشہیر سے پہلے مجاز اتھارٹی سے اجازت لینا لازمی ہوگا۔ بصورت دیگر بھاری جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
بلومبرگ کے مطابق سعودی عرب نے مصنوعات کی مارکیٹنگ کے حوالے سے نئے قوانین متعارف کرائے گئے ہیں۔
جس کے تحت سعودی عرب، مکہ، مدینہ اور دیگر مقدس شہروں کے ناموں پر پراڈکٹس کے نام نہیں رکھے جا سکیں گے۔
مذہبی، سیاسی یا فوجی ناموں کو استعمال کرنے سے قبل بھی اجازت لینا لازمی ہوگا بصورت دیگر 11 لاکھ 15 ہزار پاکستانی روپے جرمانہ ہوگا۔
پہلے سے رجسٹرڈ نام کو چرا کر اپنی پراڈکٹس کے لیے استعمال کرنے پر بھی ساڑھے 7 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد جرمانہ عائد ہوگا۔
علاوہ ازیں اس قانون کے تحت مقامی، علاقائی یا بین الاقوامی تنظیموں سے ملتے جلتے ناموں کے استعمال پر بھی پابندی ہوگی۔
اسی طرح کسی سرکاری ادارے سے مماثلت رکھنے والے ناموں کے استعمال پر بھی پابندی ہوگی۔
ان خلاف ورزیوں پر جرم کی نوعیت کے اعتبار سے 76 ہزارپاکستانی روپوں سے پونے چار لاکھ پاکستانی روپے تک کا جرمانہ ہوسکتا ہے۔