حکومتی رکن فیک نیوز پھیلانے پر پیکا قانون کی زد میں آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
رہنما مسلم لیگ (ن) اور رکن پنجاب اسمبلی سونیا عاشر فیک نیوز پھیلانے پر متنازع پریوینشن آف الیکٹرونک کرائمز (پیکا) قانون کی زد میں آگئیں۔ پالیمانی سیکرٹری انسانی حقوق و اقلیتی امور سونیا عاشر کے خلاف فیک نیوز پھیلانے پر پیکا قانون کے تحت ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو اندراج مقدمہ کی درخواست جمع کروا دی گئی درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ میری نابالغ بیٹی اغوا اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنی جس کے خلاف مقدمہ لاہور کے تھانے فیصل ٹاؤن میں درج ہے، گزشتہ ماہ 21 تاریخ کو عدالت نے ملزمان کی ضمانت کی درخواست منسوخ کی لیکن سونیا عاشر نے 2 فروری کو سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پوسٹ کی ملزمان کو سزا ہوگئی۔درخواست گزار نے کہا کہ خاتون رکن اسمبلی نے پوسٹ پر ملزمان کو جعلی سزا کا کریڈیٹ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو دیا، پارلیمانی سیکرٹری کی جانب سے پھیلائی جانے والی یہ خبر مکمل فیک نیوز تھی، فیک نیوز زیر سماعت مقدمے پر برے طریقے سے اثر انداز ہوئی۔انہوں نے کہا کہ درخواست کرتی ہوں سونیا عاشر کے خلاف فوری مقدمہ درج کیا جائے۔ متاثرہ بچی کی والدہ نے مقدمے کے اندراج کیلیے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو بھی خط بھجوا دیا۔یاد رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں ہونے والے اندوہناک واقعے کے ملزمان زیر حراست ہیں
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سونیا عاشر فیک نیوز
پڑھیں:
ڈانس پارٹی کے ملزمان کی ویڈیوز وائرل کرنے پر ڈی پی او قصور عدالت طلب
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اپریل2025ء)لاہور ہائیکورٹ نے قصور میں ڈانس پارٹی کے ملزمان کی ویڈیوز وائرل کرنے پر ڈی پی او قصور کو 14اپریل کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے زیر حراست ملزمان کے انٹرویوز کرنے، ویڈیو بنانے پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت وکیل میاں علی حیدر نے بتایا کہ قصور میں حالیہ پیش آنے والے واقعہ سے متعلق مواد درخواست کے ساتھ لگایا ہے مگر رجسٹرار آفس نے اس مواد کو ساتھ نہیں لگانے دیا جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ مواد ساتھ لگا دیں، درخواست کی اعتراض سمیت سماعت کریں گے۔سرکاری وکیل نے دلائل دیئے کہ قصور میں ڈانس پارٹی کے بعد پولیس کی جانب سے بنائی گئی ویڈیوز دیکھی ہیں، اس کیس میں رپورٹ منگوا لیتے ہیں، یہ بہت تکلیف دہ بات ہے، زیر حراست ملزمان کو پوری دنیا کے سامنے ایکسپوز کر دیا۔(جاری ہے)
جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دیئے کہ ان کا پورا مستقبل تباہ ہو گیا ہے، اس کیس میں پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ کو بھی نوٹس جاری کیا جانا چاہیے، کوئی بھی سرکاری اہلکار زیر حراست ملزم کی ویڈیو بنا پر سوشل میڈیا پر اپلوڈ نہیں کر سکتا۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالتی حکم کے باوجود زیر حراست ملزمان کی ویڈیوز بنانے پر عدالت ڈی پی او قصور، متعلقہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔بعدازاں عدالت نے ڈی پی او قصور کو 14اپریل کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔