Nawaiwaqt:
2025-02-05@17:50:13 GMT

حکومتی رکن فیک نیوز پھیلانے پر پیکا قانون کی زد میں آگئیں

اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT

حکومتی رکن فیک نیوز پھیلانے پر پیکا قانون کی زد میں آگئیں

رہنما مسلم لیگ (ن) اور رکن پنجاب اسمبلی سونیا عاشر فیک نیوز پھیلانے پر متنازع پریوینشن آف الیکٹرونک کرائمز (پیکا) قانون کی زد میں آگئیں۔ پالیمانی سیکرٹری انسانی حقوق و اقلیتی امور سونیا عاشر کے خلاف فیک نیوز پھیلانے پر پیکا قانون کے تحت ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو اندراج مقدمہ کی درخواست جمع کروا دی گئی درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ میری نابالغ بیٹی اغوا اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنی جس کے خلاف مقدمہ لاہور کے تھانے فیصل ٹاؤن میں درج ہے، گزشتہ ماہ 21 تاریخ کو عدالت نے ملزمان کی ضمانت کی درخواست منسوخ کی لیکن سونیا عاشر نے 2 فروری کو سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پوسٹ کی ملزمان کو سزا ہوگئی۔درخواست گزار نے کہا کہ خاتون رکن اسمبلی نے پوسٹ پر ملزمان کو جعلی سزا کا کریڈیٹ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو دیا، پارلیمانی سیکرٹری کی جانب سے پھیلائی جانے والی یہ خبر مکمل فیک نیوز تھی، فیک نیوز زیر سماعت مقدمے پر برے طریقے سے اثر انداز ہوئی۔انہوں نے کہا کہ درخواست کرتی ہوں سونیا عاشر کے خلاف فوری مقدمہ درج کیا جائے۔ متاثرہ بچی کی والدہ نے مقدمے کے اندراج کیلیے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو بھی خط بھجوا دیا۔یاد رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں ہونے والے اندوہناک واقعے کے ملزمان زیر حراست ہیں

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: سونیا عاشر فیک نیوز

پڑھیں:

پیکا ایکٹ ترامیم عدالت عظمیٰ اور سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پیکا ایکٹ میں ترامیم کو عدالت عظمی ٰاور سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔ پیکا ایکٹ میں ترامیم کے خلاف درخواست شہری قیوم خان کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں پیکا ایکٹ میں کی گئی ترامیم کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔درخواست گزار نے پیکا کے خلاف سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا کی ہے اور کہا ہے کہ پیکا ایکٹ میں ترامیم بنیادی حقوق کے خلاف ہیں، پارلیمان کو اختیار نہیں ہے کہ بنیادی حقوق کے خلاف قانون سازی کرے۔درخواست گزار نے کہا ہے کہ فل کورٹ نہ صرف ترامیم بلکہ اصل پیکا ایکٹ کا بھی بنیادی حقوق کے تناظر میں جائزہ لے‘ جعلی اسمبلی اور جعلی صدر کی جانب سے رولز بنانے کے عمل کو معطل کرنے کا حکم دیا جائے۔ دریں اثنا پیکا ترمیمی ایکٹ سندھ ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کردیا گیا۔ ایکٹ کے خلاف درخواست ابراہیم سیف الدین ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی گئی جس میں وفاقی حکومت، وزارت اطلاعات اور وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونی کیشن کو فریق بنایا
گیا ہے۔موقف اپنایا گیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کے تحت حکام کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے مواد ہٹانے اور بلاک کرنے کا اختیار دے دیا گیا ہے‘ پیکا ترمیمی ایکٹ کے سیکشن 2 آر سب سیکشن ون ایچ میں جھوٹی یا جعلی کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا۔درخواست میں کہا گیا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کے ذریعے سچ کو سینسر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ارکان اسمبلی عوامی نمائندے ہیں، عوام کو ان سے متعلق معلومات حاصل کرنے کا حق ہے، پیکا ترمیم کے تحت وفاقی حکومت سوشل میڈیا کمپلین کونسل قائم کرے گی‘ سوشل میڈیا کمپلین کونسل کے اراکین کی ریٹائرمنٹ کے لیے کوئی حد نہیں ہے‘ پیکا ایکٹ میں جعلی یا جھوٹے مواد کی کوئی تعریف نہیں ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ پیکا ترمیم کو صحافیوں کے ذرائع تک رسائی کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے، جس سے صحافی کے ذرائع کو نقصان پہنچ سکتا ہے، پیکا ایکٹ ترمیم آزادی اظہار رائے اور آزادی صحافت پر براہ راست حملہ ہے۔درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم غیر آئینی قرار دی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومتی رکن پنجاب اسمبلی فیک نیوز پھیلانے پر پیکا قانون کی زد میں آگئیں
  • ن لیگی رہنما فیک نیوز پھیلانے پر پیکا قانون کی زد میں آگئیں
  • پنجاب اسمبلی میں حکومتی رکن پیکا کی زد میں آگئیں
  • پیکا ایکٹ ترامیم عدالت عظمیٰ اور سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج
  • پیکا ایکٹ میں ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج
  • سپریم کورٹ میں پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست دائر
  • پیکا قانون کے تحت پہلا مقدمہ درج، ملزم گرفتار
  • کوئٹہ : متنازع پیکا ترمیمی قانون کے خلاف صحافی سراپا احتجاج ہیں
  • پیکا قانون میں اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ترامیم لائی جائیں‘سعد رفیق