سعودی عرب اور پاکستان میں مالیاتی جرائم سے نمٹنے کا ایم او یو سائن ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
سٹی42: سعودی عرب کی کابینہ نے مالیاتی جرائم سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ساتھ 'مفاہمت کی یادداشت' کی منظوری دے دی۔
سعودی عرب کی کابینہ کا اجلاس کراؤن پرنس محمد بن سلمان کی صدارت میں ہوا جس میں دیگر اہم امور کے ساتھ پاکستان کے ساتھ مالیاتی جرائم کے تدارک کے لئے تعاون بڑھانے کی غرض سے میمورنڈم آف انڈرسٹینڈنگ پر بھی دستخط کئے گئے۔
سعودی نیوز آؤٹ لیٹ عرب نیوز نے لکھا، یہ ڈیویلپمنٹ مملکت اور جنوبی ایشیائی ریاست پاکستان کے درمیان گہرے سٹریٹجک تعلقات کی نشاندہی کرتی ہے۔
سوئیڈن ؛ سکول میں فائرنگ،10 افراد ہلاک
پاکستان کے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ اور سعودی ڈیپارٹمنٹ آف فنانشل انویسٹی گیشن کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
کراؤن پرنس شہزادہ محمد بن سلمان کی سربراہی میں سعودی عرب کی کابینہ نے منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت اور متعلقہ جرائم سے نمٹنے کے لیے تعاون بڑھانے کے لیے پاکستان کے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت کی منظوری دی ہے۔
لاہور میں بارش؟ خدا آپ کو صبر عطا کرے!
سعودی پریس ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے کہ پاکستان کو حالیہ برسوں میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے حوالے سے اہم چیلنجز کا سامنا ہے، منی لانڈرنگ کے مسئلہ کی وجہ سے جون 2018 میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) کی گرے لسٹ میں پاکستان کو بھی شامل کر لیا گیا تھا۔ اپنے مالیاتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے جامع اصلاحات کے نفاذ کے بعد اکتوبر 2022 میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا گیا۔
ایف ایم یو، اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کے تحت قائم کیا گیا، یہ یونٹ پاکستان کے مالیاتی انٹیلی جنس یونٹ کے طور پر کام کرتا ہے، جو مشکوک لین دین کی رپورٹس کا تجزیہ کرنے اور بین الاقوامی ہم منصبوں کے ساتھ ہم آہنگی کا ذمہ دار ہے۔
"سعودی پریس ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ مملکت سعودی عرب کے مالیاتی تحقیقات کے جنرل ڈیپارٹمنٹ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان میں فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کے درمیان منی لانڈرنگ کے سینئیر عہدیداروں نے دہشت گردی کی مالی معاونت اور متعلقہ جرائم سے متعلق تحقیقات کے تبادلے میں تعاون کے حوالے سے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔
یہ ایم او یو سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان گہرے سٹریٹجک تعلقات کی نشاندہی کرتا ہے۔ پاکستانی تارکین وطن کی بڑی تعداد مملکت میں مقیم ہے، اور متعدد پاکستانی کاروباری ادارے بھی وہاں بزنس کر رہے ہیں۔
سعودی عرب پاکستان کی معیشت کا کلیدی مددگار رہا ہے، اس نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں زرمبادلہ کے خاطر خواہ ذخائر کے ساتھ پاکستان کے فارن ایکسچینج ذخائر کو تقویت دی ہے اور تیل کی ادائیگی کی موخر سہولیات کی سہولت بھی فراہم کی ہے۔
سعودی کابینہ نے مملکت کی جانب سے انٹرپول ریجنل بیورو کی میزبانی کو ایک اہم قدم کے طور پر اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس نے انتہا پسندی اور دیگر جرائم سے ان کی مختلف شکلوں میں مقابلہ کرنے میں مملکت کے اہم کردار کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا ہے۔
کل مارکیٹیں بند رکھنے کا اعلان
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سعودی عرب کی منی لانڈرنگ پاکستان کے مفاہمت کی کے درمیان کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
سعودی عرب کا اسرائیل کے ساتھ تعلقات کیلیے فلسطینی ریاست کا مطالبہ
ریاض: سعودی عرب نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات اس وقت تک قائم نہیں کرے گا جب تک کہ ایک خودمختار فلسطینی ریاست قائم نہیں کی جاتی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق سعودی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ “سعودی عرب فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتا ہے،فلسطین کے حوالے سے اس کا مؤقف غیر متزلزل ہے، ہم امریکی صدر کے اس دعوے کی تردید کرتے ہیں کہ سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ نہیں کر رہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ریاست کے مؤقف کو “واضح اور غیر مبہم انداز میں” بیان کیا ہے، جس میں کسی بھی قسم کی غلط تشریح کی گنجائش نہیں ہے، فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کا کوئی بھی منصوبہ نہ صرف فلسطینیوں بلکہ پورے عرب خطے کے لیے حساس مسئلہ ہے۔
خیال رہےکہ جب سے اکتوبر 2023 میں غزہ جنگ کا آغاز ہوا، فلسطینی ایک اور “نکبہ” یعنی تباہی کے خوف میں مبتلا ہیں، جیسا کہ 1948 میں اسرائیل کے قیام کے وقت ہزاروں فلسطینیوں کو اپنے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔
واضح رہےکہ امریکا کئی ماہ سے سفارتی کوششوں میں مصروف تھا کہ سعودی عرب جو مشرق وسطیٰ کے سب سے طاقتور عرب ممالک میں سے ایک ہے، اسرائیل کو تسلیم کرے اور اس کے ساتھ تعلقات معمول پر لائے تاہم غزہ جنگ کے بعد، ریاض نے اس عمل کو روک دیا کیونکہ اسرائیلی حملوں کے خلاف عرب ممالک میں شدید غصہ پایا جاتا ہے۔
ٹرمپ چاہتے ہیں کہ سعودی عرب بھی متحدہ عرب امارات اور بحرین کے نقش قدم پر چلے، جنہوں نے 2020 میں “ابراہیم معاہدوں” کے تحت اسرائیل کو تسلیم کیا اور اس کے ساتھ تعلقات قائم کیے
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کاکہناہے کہ امریکا غزہ کا کنٹرول سنبھالے گا اور فلسطینیوں کو کہیں اور بسانے کے بعد اس علاقے کو ترقی دے کر ایک جدید خطہ بنائے گا۔