فلسطین کی ایک انچ بھی زمین نہیں چھوڑیں گے، ٹرمپ کے بیان پر سعودی عرب کا سخت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
واشنگٹن(نیوز ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان دے کر سبھی کو حیران کردیا۔ انہوں نے غزہ پٹی پر امریکی قبضے کے بارے میں ایک متنازع بیان دیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب نے کبھی بھی ایک فلسطینی ملک کا مطالبہ نہیں کیا۔ ٹرمپ اپنے دوسرے دور حکومت میں سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانا چاہتے ہیں۔ جو بائیڈن نے بھی اس سمت میں کوششیں کیں لیکن 7 اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کی جنگ کے باعث مذاکرات پٹڑی سے اتر گئے۔ تاہم اب سعودی عرب نے ٹرمپ کے بیان کے حوالے سے وضاحت پیش کی ہے۔ سعودی عرب نے کہا کہ کسی بھی معاہدے میں فلسطینی ریاست کا درجہ یا اس سے متعلق اقدامات اٹھانے ضروری ہیں ۔
منگل کو ٹرمپ نے کہا کہ سعودی عرب نے ایسا کوئی مطالبہ نہیں کیا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا سعودی عرب نے فلسطینی ریاست کا مطالبہ کیا ہے تو ٹرمپ نے کہا کہ نہیں، انہوں نے نہیں کیا۔ جب پھر سے پوچھا گیا کہ کیا سعودی نے کم از کم مملکت کی طرف ایک راستہ کا مطالبہ ہے تو ٹرمپ نے کہا کہ “ہر کوئی ایک ہی چیز مانگ رہا ہے – امن۔” چند گھنٹوں کے اندر سعودی عرب نے ایک بیان جاری کر کے ٹرمپ کے ریمارکس کو مسترد کر دیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی ریاست کے بغیر اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں آئیں گے۔ یہ کوئی نیا موقف نہیں ہے جو سعودی نے ابھی اپنایا ہے بلکہ برسوں سے ان کا یہی موقف رہا ہے۔
مزیدپڑھیں:طالبعلم سے کلاس میں شادی؛ ویڈیو وائرل ہونے پر خاتون پروفیسرنےبڑی پیشکش کردی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
امریکی سینیٹر کی صدر ٹرمپ کے غزہ پر قبضے سے متعلق بیان پر تنقید
امریکی سینیٹر کرس مرفی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے سے متعلق بیان پر تنقید کردی۔
ڈیموکریٹک سینیٹر کرس مرفی نے کہا ہے کہ ہم غزہ پر قبضہ نہیں کر رہے ہیں، غزہ پر حملہ ہزاروں امریکی فوجیوں کے قتل کا باعث بنے گا۔
سینیٹر کرس مرفی نے کہا ہے کہ غزہ پر حملہ مشرق وسطیٰ میں کئی دہائیوں کی جنگ کا باعث بنے گا، ٹرمپ کے بیان کا مقصد میڈیا اور لوگوں کی توجہ حقیقی کہانی سے ہٹانا ہے۔
امریکی سینیٹر نے یہ بھی کہا کہ اصل کہانی یہ ہے کہ ارب پتی افراد نے عوام سے لوٹ مار کے لیے حکومت پر قبضہ کر لیا ہے۔
سعودی عرب کا دو ٹوک مؤقف
دوسری جانب سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کرے گا۔
ایک اہم بیان میں سعودی عرب نے دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق مؤقف مضبوط اور غیر متزلزل ہے۔
سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سلطنت کے مؤقف کی کھلے اور دوٹوک انداز سے تصدیق کرتے ہیں، اس مؤقف کی کسی بھی حالات میں کسی تشریح کی اجازت نہیں۔
سعودی عرب تصدیق کرتا ہے کہ فسلسطینیوں سے متعلق اس کے مؤقف پر گفت و شنید کی ہی نہیں جا سکتی۔
علاوہ ازیں آسٹریلیا کے وزیرِ اعظم انتھونی البانیز نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر کنٹرول کے اعلان پر دھچکا لگا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انتھونی البانیز نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کی پٹی پر طویل عرصے تک قبضہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ میں طویل المدتی ملکیت کی پوزیشن دیکھتا ہوں۔
وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے ساتھ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہم غزہ کو ترقی دیں گے، علاقے کے لوگوں کے لیے ملازمتیں دیں گے، شہریوں کو بسائیں گے، فلسطینیوں کے لیے منصوبے کے تحت اردن اور مصر کے رہنما جگہ فراہم کریں گے۔