پارٹی میں کیا چل رہا ہے ؟صدر پی ٹی آئی کے پی کااہم اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبرپختونخوا کے صدر جنید اکبر نے کہا ہے کہ مانتا ہوں کہ پارٹی میں متعدد گروپس ہیں۔
مردان میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹھیک کو ٹھیک اور غلط کو غلط کہہ سکتا ہوں، بانی پی ٹی آئی عمران خان بھی درست بات نہ مانیں تو صدارت چھوڑ دوں گا۔
جنید اکبر نے کہا کہ چوروں کو پارٹی میں نہیں چھوڑوں گا، مانتا ہوں کہ پارٹی میں متعدد گروپس ہیں، 8 فروری کو پاکستان کا مینڈیٹ چوری ہوا۔انہوں نے کہا کہ اداروں کے ساتھ بات کرنے کا حامی ہوں، ایک ہاتھ بڑھایا تو ہم دو ہاتھ بڑھائیں گے، ہم سے ماضی میں غلطیاں ہوئی ہیں جو اب بھگت رہے ہیں۔
جنید اکبر نے کہا کہ تاریخ کی پہلی حکومت ہے کہ جنکو زبردستی حکومت دی گئی، شرافت کی زبان سمجھتے ہیں، بدمعاشی کی تو بد معاشی کریں گے۔
شتروگھن سنہا نے پورے بھارت میں گائے کے گوشت پر پابندی کا مطالبہ کردیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پارٹی میں نے کہا کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی کبھی نہیں چاہتی کہ فوج کمزور ہو، جنید اکبر
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )صدر خیبرپختو نخوا پی ٹی آئی جنید اکبرنے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے اس لیے بات کرنا چاہتے کہ ادارے ہمارے اپنے ہیں، پی ٹی آئی کبھی نہیں چاہتی کہ فوج کمزور ہو، ہم اسٹیبلشمنٹ کو سمجھانے کیلیے ملاقات چاہتے کہ اسٹیبلشمنٹ اپنی آئینی حدود میں رہے، ہمیں ووٹ عمران خان کی وجہ سے نہیں بلکہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ ملے ہیں۔انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی عہدوں کی تبدیلی کوئی نئی بات نہیں، یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ جب اسد قیصر اور پرویزخٹک کے پاس پارٹی عہدے تھے تو صوبائی صدر کسی اور کوئی بنا دیا گیا۔ میری عمران خان سے 6، 7ماہ بعد ملاقات ہوئی ، اور صرف چار پانچ منٹ بات ہوئی، میرے پاس کوئی اطلاع نہیں کہ بشریٰ بی بی کی سزا کے پیچھے علی امین ہے، یا بانی نے اس وجہ سے ان کو عہدے سے ہٹایا ہے، علی امین پر بڑا پریشر تھا، ان کی ٹیم میں زیادہ تر لوگ نئے ہیں، عمران خان اگر علی امین سے ناراض ہوتے تو صوبائی صدر کی بجائے وزیراعلیٰ سے ہٹا دیتے، قیادت اور ورکرز کے شکوے شکایات ہوتے ہیں۔ اندازہ لگائیں کہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ووٹ کیوں ملتے ہیں؟2018ہو یا 2013الیکشن میں اداروں کے کردار کے حق میں نہیں، جس نے بھی آئین کو توڑا اس کیخلاف ایکشن ہونا چاہیے۔ ادارے کسی کی جاگیر نہیں ہیں۔