اسلام آباد: پاکستان میں حماس کے ترجمان ڈاکٹر خالد قدومی کاکہنا ہے کہ ٹرمپ کی مداخلت اور دباؤ قبول نہیں کریں گے، غزہ پہلے سے زیادہ مضبوط بن کر اٹھے گا۔

تنظیم اسلامی کے زیر اہتمام سیمینار سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے خالد قدومی نے کہا کہ غزہ دوبارہ بنے گا، امریکی صدرکی جانب سے اسرائیل کو قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جائے گا، ہم یہ نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم جنگ نہیں صلح کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم اپنے حقوق کا سودا نہیں کریں گے، اسرائیلی فوج کو غزہ کی سرزمین سے واپس جانا پڑے گا۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کی پٹی پر طویل عرصے تک قبضہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

پس منظر

غزہ کی پٹی مشرق وسطیٰ میں ایک اہم اور حساس خطہ ہے، جو فلسطینیوں کے زیرِانتظام ہے لیکن اسرائیل کے محاصرے میں تھا، 2007 سے یہاں اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کی حکومت ہے، جسے اسرائیل اور امریکا دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں جبکہ دونوں ریاستیں دنیا بھر میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہیں، عالمی ادارے بھی ان کی دہشت گردی پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان متعدد جنگیں ہوچکی ہیں، جن میں ہزاروں فلسطینی جاں بحق اور زخمی ہو چکے ہیں، حالیہ برسوں میں اسرائیل نے غزہ پر کئی حملے کیے، جنہیں حماس نے مزاحمت کے ذریعے پسپا کیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

روس سے معاہدے سے پہلے ٹرمپ یوکرین کا دورہ کریں، زیلنسکی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 اپریل 2025ء) جرمنی کے ممکنہ اگلے چانسلر فریڈرش میرس نے یوکرین کے شہر سومے میں روسی میزائل حملے میں بچوں سمیت کم از کم 34 افراد کی ہلاکت کے بعد روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر جنگی جرم کے ارتکاب کا الزام عائد کیا ہے۔

میرس نے اتوار کے روز جرمن پبلک براڈکاسٹر اے آر ڈی سے گفتگو کے دوران کہا کہ یہ ہلاکت خیز روسی میزائل حملہ "دانستہ اور سمجھ بوجھ کے ساتھ کیا گیا جنگی جرم" ہے۔

میرس نے کہا، "حملے دو بار ہوئے اور دوسری بار (حملہ) اس وقت ہوا، جب ایمرجنسی ورکرز متاثرین کی دیکھ بھال کر رہے تھے۔"

انہوں نے جرمنی میں ان لوگوں کا تذکرہ کرتے ہوئے، جو پوٹن کے ساتھ امن مذاکرات کی حمایت کر رہے ہیں، مزید کہا، "یہ (پوٹن کا) جواب ہے، جو ان کے ساتھ جنگ بندی کی بات کرتے ہیں پوٹن ان لوگوں کے ساتھ یہی کرتے ہیں ۔

(جاری ہے)

"

میرس نے کہا، "ان کے ساتھ بات چیت کرنے کی ہماری رضامندی کو امن کی سنجیدہ پیشکش کے طور پر نہیں بلکہ کمزوری سے تعبیر کیا جاتا ہے۔"

یوکرینی شہر سومے پر روسی میزائل حملہ، تیس سے زائد ہلاکتیں

یوکرین کو ٹورس میزائل فراہم کرنے کا اشارہ

میرس نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹورس میزائلوں کی فراہمی کے لیے اپنی حمایت کا بھی اعادہ کیا۔

تاہم انہوں نے اس کے لیے یہ شرط بھی رکھی اس سمت میں بھی کوئی اقدام یورپی اتحادیوں کے ساتھ مربوط طریقے کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے نوٹ کیا کہ برطانیہ، فرانس اور امریکہ جیسے بعض ممالک، پہلے ہی یوکرین کو میزائل فراہم کر چکے ہیں۔ واضح رہے کہ عنقریب اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے والے جرمن چانسلر اولاف شولس نے تنازعہ بڑھنے کے خطرات کے پیش نظر یوکرین کو ٹورس میزائل فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

یوکرین پر روسی فضائی حملوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، زیلنسکی

سنٹر لیفٹ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کے رکن شولس نے اس سے قبل سومے پر حملے کو "ظالمانہ" قرار دیا تھا اور کہا تھا: "اس طرح کے حملے اس بات کو عیاں کرتے ہیں کہ روس کے امن سے متعلق دعووں کی حقیقت کیا ہے۔"

ٹرمپ کو یوکرین کے دورے کی دعوت

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے جنگ ​​کے خاتمے کے لیے روس کے ساتھ کسی بھی طرح کے معاہدے سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ کو کییف کا دورہ کرنے کی دعوت دی ہے۔

زیلنسکی نے سی بی ایس کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، "براہ کرم، کسی بھی قسم کے فیصلے، کسی بھی قسم کے مذاکرات سے پہلے، تباہ شدہ یا مردہ لوگوں، عام شہریوں، جنگجوؤں، ہسپتالوں، گرجا گھروں، بچوں کو دیکھنے کے لیے تشریف لائیں۔"

یہ انٹرویو یوکرین کے شہر سومے پر اتوار کے روز تباہ کن روسی میزائل حملے سے پہلے ریکارڈ کیا گیا تھا، جس میں دو بچوں سمیت 34 افراد ہلاک اور 117 زخمی ہوگئے۔

اس دوران صدر ٹرمپ نے اس حملے کو "نہایت برا" قرار دیا۔ حملے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں امریکی صدر نے کہا کہ یہ "نہایت برا" تھا اور انہیں "بتایا گیا ہے کہ انہوں نے ایک غلطی کی ہے۔" تاہم انہوں نے اس غلطی کی وضاحت نہیں کی۔

روسی حکومت یوکرین امن معاہدے کو سبوتاژ کر رہی ہے، نیٹو

اس سے قبل یوکرین کے لیے ٹرمپ کے خصوصی ایلچی ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل کیتھ کیلوگ نے ​​کہا تھا کہ یہ حملہ مناسب رویے شرافت کی کسی بھی حد کو عبور کر گیا ہے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے روس پر "انسانی جانوں، بین الاقوامی قانون اور صدر ٹرمپ کی سفارتی کوششوں کی صریح بے عزتی کرنے" کا الزام لگایا۔

انہوں نے کہا کہ روس پر جنگ بندی نافذ کرنے کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔ "فرانس اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس مقصد کے لیے انتھک محنت کر رہا ہے۔"

زیلنسکی کا روس کے بیلگوروڈ میں یوکرینی فوج کی موجودگی کا اعتراف

یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن کہا: "روس بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے، جارح تھا اور رہے گا۔

جنگ بندی کو نافذ کرنے کے لیے فوری طور پر سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔ یورپ اپنے شراکت داروں سے صلاح و مشورہ جاری رکھنے کے ساتھ ہی روس پر اس وقت تک سخت دباؤ برقرار رکھے گا، جب تک کہ خونریزی ختم نہیں ہو جاتی۔"

ص ز/ ا ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)

متعلقہ مضامین

  • مصری تجویز مسترد: حماس کا جنگ بندی معاہدے کے لیے غیر مسلح ہونے سے انکار
  • ڈمپر جلانے پر پہلے بھی گرفتاریاں ہوئی تھیں، اب بھی ہوئی ہیں، ترجمان حکومتِ سندھ
  • جنگ کے خاتمے کی ضمانت ملے تو یرغمالیوں کو رہا کر دیں گے، حماس
  • غزہ میں مستقل جنگ بندی کی ضمانت پر یرغمالی رہا کر دیں گے، حماس
  • ڈمپر جلانے پر پہلے بھی گرفتاریاں ہوئی تھیں، اب بھی ہوئی ہیں: ترجمان حکومتِ سندھ
  • اسرائیل طاقت کے ذریعے قیدیوں کو نہیں چھڑا سکتا، حماس
  • روس سے معاہدے سے پہلے ٹرمپ یوکرین کا دورہ کریں، زیلنسکی
  • اسرائیل حماس سے شکست کھا چکا، مسلم حکمران غیرت کا مظاہرہ کرکے خاموشی توڑیں، حافظ نعیم الرحمان
  • حماس کی جانب سے صہیونی قیدیوں کی رہائی کے لیے شرائط
  • گولیوں اور جیلوں سے ڈرنے والے کارکنان گھروں پر بیٹھ جائیں، صدر پی ٹی آئی کے پی