سینئر بھارتی اداکار اور ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ شتروگھن سنہا نے حال ہی میں ملک بھر میں غیر سبزی خور کھانے، خاص طور پر گائے کے گوشت پر پابندی کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ 

انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ہندوستان جیسے متنوع ملک میں اس قسم کے قانون کو نافذ کرنا مشکل ہوگا۔ 78 سالہ اداکار-سیاستدان نے مذہبی اور علاقائی اختلافات کی طرف اشارہ کیا جو اس حکم کو نافذ کرنے کو مشکل بناتے ہیں، خاص طور پر ان ریاستوں میں جہاں ثقافتی طریقے مختلف ہیں۔

سنہا نے کہا، "ملک کے بہت سے حصوں میں گائے کے گوشت پر پابندی عائد ہے۔ میرے خیال میں نہ صرف گائے کا گوشت بلکہ ملک میں غیر سبزی خور کھانے پر بھی پابندی ہونی چاہیے۔ تاہم، کچھ جگہوں پر گائے کا گوشت کھانا قانونی ہے، بشمول شمال مشرق کے علاقوں۔ وہاں کھاؤ تو مزیدار، لیکن ہمارے شمالی ہندوستان میں کھاؤ تو ماں (مذہبی جذبات) کو ٹھیس پہنچتی ہے۔" 


سنہا نے اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کے نفاذ کے بارے میں بھی بات کی، جو 27 جنوری کو اس قانون کو متعارف کرانے والی پہلی ریاست بنی۔ انہوں نے اس اقدام کی تعریف کی، لیکن یہ بھی کہا کہ اسے پورے ملک میں نافذ کرنا بڑے چیلنجز کے ساتھ ہوگا۔ 

انہوں نے کہا، "اتراکھنڈ میں یو سی سی کا نفاذ بظاہر قابل تعریف ہے۔ ملک میں یو سی سی ہونا ضروری ہے، اور مجھے یقین ہے کہ سب مجھ سے اتفاق کریں گے۔ لیکن اس میں بہت سی پیچیدگیاں اور خامیاں ہیں۔" 

انہوں نے خاص طور پر خبردار کیا کہ شمالی ہندوستان میں کام کرنے والے دفعات شمال مشرقی ریاستوں کے لیے موزوں نہیں ہو سکتیں، کیونکہ اس خطے کی ثقافت اور روایات الگ ہیں۔

یو سی سی کا مقصد تمام مذہبی برادریوں کے لیے شادی، طلاق، وراثت اور گود لینے جیسے ذاتی معاملات پر ایک ہی قانون بنانا ہے۔ تاہم، سنہا نے کہا کہ اس قانون کو قومی سطح پر نافذ کرنے سے پہلے احتیاط اور وسیع مشاورت کی ضرورت ہے۔ 

انہوں نے کہا، "یو سی سی کے دفعات مرتب کرنے سے پہلے تمام پارٹیوں کی میٹنگ ہونی چاہیے۔ ہر ایک سے ان کی رائے اور خیالات کے لیے مشورہ کیا جانا چاہیے۔" انہوں نے یہ بھی خبردار کیا کہ یو سی سی کو انتخابی یا ووٹ بینک کی حکمت عملی کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا، "اسے احتیاط اور ہوشیاری سے ہینڈل کیا جانا چاہیے۔"

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے یو سی سی ملک میں سنہا نے نے کہا

پڑھیں:

جماعت اسلامی کا مظفر آباد میں کشمیر مارچ، مسلمان ملکوں سے بھارت کے بائیکاٹ کا مطالبہ

مظفر آباد (نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ) مظفر آباد میں ہونے والے کشمیر مارچ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ مقررین نے کہا کہ یو این چارٹر مزاحمت کا حق دیتا ہے۔ کشمیری نوجوانوں کو فوجی تربیت دیں گے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری انوار الحق نے جماعت اسلامی کے زیراہتمام کشمیر مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی حکومت ساری انسانیت کیلئے خطرہ بن چکی ہے۔ ہمیں تحریک آزادی کشمیر پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔ کشمیر کے بیٹے مودی اور اس کی فوج سے ٹکرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ آزادی کی بقاء کیلئے نوجوان دفاع کی تعلیم و تربیت حاصل کریں۔ ایل او سی پر پاک فوج نے اپنا لہو دے کر خطے کی آزادی کو قائم رکھا ہوا ہے۔ اکیسویں صدی میں جنگ سرحدوں کی نہیں‘ بیانیہ پر چل رہی ہے۔ ہمیں ایک متفقہ بیانیہ بنانا ہے آزادی ہی ہماری منزل ہے۔ مظفرآباد کے آزادی چوک میں کشمیر مارچ میں مختلف علاقوں سے خواتین سمیت ہزاروں شہریوں نے شرکت کی۔ شرکاء نے جھنڈے اٹھا کر کشمیری عوام سے اظہار یکجتی کرتے ہوئے نعرہ بازی کی۔ سٹیج پر موجود قائدین نے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستان کے 25 کروڑ لوگ کشمیریوں کی پشت پر کھڑے ہیں اور کشمیریوں کو آزادی ملے گی۔ ’’کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے‘‘ یہ بانی پاکستان نے کہا ہے۔ تحریک آزادی دراصل تحریک پاکستان کا تسلسل ہے، تکمیل پاکستان کی تحریک ہے۔ ہندوستان کی دس لاکھ فوج جنگی جرائم کے مرتکب ہورہی ہے۔گزشتہ عرصہ میں سیاست پر کنٹرول رکھنے والوں نے مایوس کیا ہے۔ حکمرانوں کی کوتاہی کی وجہ سے کشمیری عوام مایوس نہ ہوں۔ ہم پاکستان کے عوام مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ ہیں۔ یہ جغرافیہ کی نہیں نظریے کی لڑائی ہے۔ پاکستان جہاد سے آزاد ہوا تھا۔ کشمیر کے لوگو! ہم اس چوک سے نیا رخ دینے کا اعلان کررہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کیا جارہا ہے۔ پاکستانی جرنیل آگے بڑھیں، آزادی حاصل کریں۔ ہندوستان صرف جہاد کی زبان سمجھتا ہے۔ کشمیر بزور شمشیر آزاد ہو گا۔ جماعت اسلامی آزاد کشمیر گلگت بلتستان کے امیر ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہا کہ کشمیری شہادتوں کے لیے تیار ہیں۔ تحریک آزادی کشمیر 77 سالوں سے جاری اور اپنی منزل کی طرف رواں ہے۔ جدوجہد میں شامل جتنے مرد و زن ہیں نہ تھکے ہیں نہ جھکے ہیں نہ بکے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کا واحد حل ہمہ گیر جہاد ہے۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کا بچہ بچہ جہاد کرے گا۔ یہ ہمارے اسلاف کی سنت ہے۔ مودی کو پیغام دیتا ہوں کہ تمہارے سارے اقدامات کی مذمت کرتے ہیں۔ کنوینر کل جماعتی حریت کانفرنس غلام محمد صفی نے کہا کہ پاکستان اپنی شہ رگ بچانے کے لیے کردار ادا کرے۔ قاضی حسین احمد اپنے عہد پر قائم رہے اور کشمیری بھی اپنے عہد پر قائم ہیں۔ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے فیصل ممتاز راٹھور نے کہا سالار نعیم الرحمان کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم مسئلہ کشمیر پر ایک ہیں۔ مسئلہ کشمیر برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے، اسے جلد حل ہونا چاہیے۔ عزیز غزالی نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر کے ساتھ مارچ کرنے پر مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ فلسطین اور کشمیر کی آزادی تک جماعت اسلامی ساتھ رہے گی۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل وزیر حکومت فیصل ممتاز راٹھور، لبریشن فرنٹ کے رہنما راجہ عبدالقیوم، سیکرٹری جنرل کل جماعتی حریت کانفرنس پرویز احمد ایڈووکیٹ، جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر شیخ عقیل الرحمان، سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی آزاد کشمیر راجہ جہانگیر خان، ڈپٹی سیکرٹری جنرل قاضی شاہد حمید ایڈووکیٹ، امیر ضلع راجہ آفتاب احمد، جاوید احمد کار، حبیب الرحمان آفاقی، طاہر اسلام نے بھی خطاب کیا۔ مارچ کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ طلبہ وطالبات کے لیے این سی سی کی لازمی تربیت فوری بحال کی جائے اور یکسوئی کے ساتھ پوری قوم کو تحریک آزادی کشمیر کا پشتیبان بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ تمام اسلامی ممالک بھارت کا سیاسی‘ معاشی‘ سفارتی بائیکاٹ کریں۔

متعلقہ مضامین

  • دنیا کو کشمیری عوام کی قربانیوں کا احساس کرنا چاہیے: مشعال ملک
  • مولانا فضل الرحمان اور شاہد خاقان عباسی نے دوبارہ الیکشن کا مطالبہ کر دیا
  • سوناکشی سنہا نے اپنا لگژری اپارٹمنٹ فروخت کردیا، اداکارہ کو کتنے فیصد منافع ہوا؟
  • حکومت عوام کی نمائندہ نہیں،اپوزیشن قیادت کا ملک میں از سر نو انتخابات کا مطالبہ
  • بھارت ، کرناٹک میں گائے چوری کرنے پر سر عام گولی مارنے کا عندیہ
  • گرینڈ اپوزیشن الائنس کا حکومت سے مستعفی ہوکر نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کردیا
  • انڈیا کے مشہور ریئلٹی شو کیخلاف پولیس میں شکایت درج 
  • اسلام آباد ہائیکورٹ پورے پاکستان کی ہے، ججز ٹرانسفر کے اقدام کو سراہنا چاہیے: چیف جسٹس پاکستان
  • جماعت اسلامی کا مظفر آباد میں کشمیر مارچ، مسلمان ملکوں سے بھارت کے بائیکاٹ کا مطالبہ