کرم میں فریقین نے اسلحہ جمع کرانے کا طریقہ کار واضح کردیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
ذرائع کا بتانا ہے کہ ضلعی انتظامیہ، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اسلحہ حوالگی میں معاونت کریں گے، فریقین حکومت کے پاس جمع کرایا گیا اسلحہ اپنی مرضی سے کسی بھی وقت دیکھ سکیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ ضلع کُرم میں فریقین نے اسلحہ جمع کرانے کا طریقہ کار کمشنر کوہاٹ کو جمع کرا دیا۔ ضلع کرم میں جرگے کے فیصلے کے مطابق فریقین نے اسلحہ سرکاری حکام کو جمع کروانے کا طریقہ کار کمشنر کوہاٹ کو جمع کروادیا ہے۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ ضلعی انتظامیہ، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اسلحہ حوالگی میں معاونت کریں گے، فریقین حکومت کے پاس جمع کرایا گیا اسلحہ اپنی مرضی سے کسی بھی وقت دیکھ سکیں گے، فریقین کو قانونی اسلحہ رکھنے کی اجازت ہوگی جس کے لیے حکومت لائسنس جاری کرے گی۔ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر اطلاعات کے پی بیرسٹر محمد علی سیف نےکہا کہ کرم امن معاہدے کے تحت فریقین نے اسلحہ جمع کرانے کا پلان حکومت کو دے دیا ہے، فریقین بھاری اسلحہ جمع کرائیں گے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ ذاتی حفاظت کے لیےحکومت فریقین کو قانونی اسلحہ لائسنس جاری کرے گی، بنکرز کی مسماری کا عمل جاری ہے اور تمام بنکرز کو گرایا جائے گا۔ جرگہ ممبر منیر بنگش نے کہا کہ اسحلہ جمع کرانے پر حکومت ہماری حفاظت کرے گی، کرم میں پائیدار امن کے لیے فریقین متفق ہیں۔ جرگہ ممبر ارشاد حسین بنگش کا کہنا ہے کہ کُرم میں قیام امن کے لیے دونوں فریق لچک کا مظاہرہ کر رہے ہیں، ٹل پارا چنار روڈ کھلنے کی جلد عوام کو خوشخبری دیں گے۔ واضح رہے کہ کُرم امن معاہدے کے تحت فریقین اسلحہ جمع کرانے کے پابند ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
حکومت، اسٹیبلشمنٹ ٹرمپ کے بیان پر واضح مؤقف اپنا کر قوم کی ترجمانی کر ے، مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد:جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ فلسطین پر اسرائیلی قبضے کو تسلیم نہیں کرتے اور غزہ کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر حکومت اور اسٹیبلشمنٹ واضح مؤقف اپنائے اور قوم کے ضمیر کی ترجمانی کرے۔
جمعیت علمائے ااسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ کے بارے میں ہرزہ سرائی پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو ملاقات کے دوران غزہ کے بارے میں ہرزہ سرائی پر امت مسلمہ سراپا احتجاج ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین پر فلسطینیوں کا حق ہے، فلسطینیوں کی جدوجہد اپنی آزادی کی جنگ ہے، اسرائیل ایک صہیونی قبضے کا نام ہے، فلسطین پر اسرائیلی قبضے کو آج تک فلسطین نے تسلیم نہیں کیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پوری امت مسلمہ فلسطینیوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، ٹرمپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ تم نے افغانستان پر بھی قبضہ کرنا چاہا اور 20 سال وہاں خون بہایا، افغانستان میں انسانی حقوق پامال کیے، ان پر جنگ مسلط کی لیکن وہاں شکست کا سامنا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 15 مہینے تک اسرائیل نے امریکی پشت پناہی میں عام انسانیت پر بم باری کی، غزہ اور خان یونس کو کھنڈرات بنا دیا گیا، اب بھی ملبے میں ہزاروں لوگ دبے ہوئے ہیں، 50 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید کیے گئے، جن میں اکثریت معصوم بچوں اور خواتین کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس جرم اور سفاکیت کی انسانی جرم اور جنگی جرم کے علاوہ کیا تعبیر ہوسکتی ہے، امریکا نے اس طرح کے جرم کا ارتکاب کرکے صدام حسین کو تختہ دار تک پہنچایا، معمر قذافی کو اقتدار سے ہٹا کر جام شہادت سے ہم کنار کیا۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ اسرائیلی اور صہیونی قوتوں کی اس نسل کشی پر امریکا کی رحم کی نظریں ہیں، آج بھی امریکا ان کو سپورٹ کر رہا ہے اور غزہ پر قبضے کی باتیں کر رہا ہے، واضح پیغام دیتا ہوں کہ کوئی مائی کا لال غزہ پر قبضہ نہیں کرسکتا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے اس بیان کو مسترد کرنے پر عرب لیگ کے مؤقف کو سراہتا ہوں، حکومت پاکستان اور اسٹیبلشمنٹ اپنے تئیں فلسطین کے بارے میں ابہام دور کرے اور ٹرمپ بیان پر واضح مؤقف اپنا کر قوم کے ضمیر کی ترجمانی کر ے۔
انہوں نے کہا کہ اس ابہام کے ساتھ یہ حکمران کسی طور قابل قبول نہیں، یہ ایک حساس معاملہ ہے اور پوری امت مسلمہ کا مسئلہ ہے، ہم فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ ہیں اور قوم سے مالی معاونت کی اپیل کرتا ہوں، جمعیت علمائے اسلام کے کارکن ہر سطح پر مخیر حضرات کو اس طرف متوجہ کریں۔