بھارتی تسلط اور مسلمانوں کی نسل کشی ختم ہونا چاہیے، منعم ظفر خان
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
کراچی : امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کا کہنا ہےکہ بھارتی تسلط اور مسلمانوں کی نسل کشی ختم ہونا چاہیے، آج کراچی کے شہری 5 فروری کی مناسبت سے جمع ہیں اور اظہار کررہے ہیں کہ بھارتی ریاستی دہشت گردی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
5 فروری یکجہتی کشمیر ریلی کے ہزاروں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے منعم ظفر خان نے کہاکہ کشمیر کے مسلمانوں نے تاریخ کے کسی بھی موڑ کر کسی کے سامنے سر نہیں جھکایا ہے، انگریزوں نے 75 لاکھ روپے کے عوض کشمیر کا سودا کیا گیا تب بھی کشمیریوں نے سر نہیں جھکایا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ برصغیر پاک و ہند کی تقسیم کےموقع پر کشمیریوں نے پاکستان کے ساتھ الحاق کا اعلان کردیا، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 8 لاکھ سے زاءد فوجیوں کو تعینات کردیا، موجودہ آزاد کشمیر بھی قبائلیوں نے آزاد کروایا۔
انہوں نے مزید کہاکہ جنوری 1948 سے کے کر آج تک اقوام متحدہ آج تک قراردادوں پر عمل درآمد نہیں کرواسکا، ایک جانب مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کا مسئلہ ہوتا ہے تو اقوام متحدہ آگے بڑھ کر مسئلہ حل کروا دیتا ہے۔
منعم ظفرخان کاکہنا تھا کہ کشمیر اور فلسطین کے مسئلے پر اقوام متحدہ کوئی کردار ادا نہیں کررہا، سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد مرحوم نے پوری دنیا میں بیداری پیدا کرنے کے لیے 5 فروری کو یکجہتی کشمیر کے لیے منایا، اہل کشمیر اور سید علی گیلانی کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے سید مودودی کے نقش قدم پر مزاحمت کا راستہ اختیار کیا، سید علی گیلانی ظلم و جبر کے ماحول میں نعرہ لگاتے تھے کہ ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، حریت کانفرنس
ترجمان نے کہا کہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے بلکہ اس پر 1947ء سے جبری قبضہ ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادیں جن میں استصواب رائے کے ذریعے اس کے حل پر زور دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت علاقے کی زمینی صورتحال کے بارے میں عالمی برادری کو گمراہ کرنے کے لئے ایک کے بعد ایک مذموم کوشش کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت اپنی ریاستی دہشت گردی، سیاسی ناانصافیوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو چھپانے کے لیے کبھی پاکستان اور کبھی حریت قیادت کو مقبوضہ علاقے میں بگڑتی ہوئی صورتحال کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو ہراساں کرنے کے لئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران بے گناہ کشمیریوں کی بلاجواز گرفتاریوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ کشمیریوں کو دبانے کے لئے آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ، پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام جیسے کالے قوانین کا استعمال کیا جا رہا ہے کیونکہ 5 اگست 2019ء کے بعد مقبوضہ علاقے میں بھارتی مظالم نے نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے بلکہ اس پر 1947ء سے جبری قبضہ ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادیں جن میں استصواب رائے کے ذریعے اس کے حل پر زور دیا گیا ہے، اس کی متنازعہ حیثیت کی گواہی دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے بارے میں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ اور دہلی کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا کے اشتعال انگیز بیانات خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔ حریت ترجمان نے ان بیانات کو بوکھلاہٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی رہنمائوں کا کیس کمزور ہے، کشمیریوں کے جذبہ آزادی، مضبوط موقف اور صبر و استقامت نے بھارتی رہنمائوں کو بوکھلا دیا ہے جو اب دھمکیوں پر اتر آئے ہیں۔ انہوں نے بھارتی حکومت سے جیلوں میں نظربند تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا جن میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، نعیم احمد خان، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، بلال صدیقی، ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، ایڈوکیٹ محمد اشرف بٹ، مولوی بشیر عرفانی، محمد رفیق گنائی، عبدالاحد پرہ، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، غلام قادر بٹ، محمد یوسف فلاحی، امیر حمزہ، سید شاہد یوسف، سید شکیل یوسف، نور محمد فیاض، حیات احمد بٹ، شوکت حکیم، ظفر اکبر بٹ، ظہور احمد بٹ، عمر عادل ڈار، عبدالاحد پرہ، سلیم نناجی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عادل سراج زرگر، دائود زرگر اور انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز، محمد احسن اونتو اور صحافی عرفان مجید شامل ہیں۔