امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے میکسیکو، کینیڈا اور چین کے خلاف ٹیرف کے اعلان کے چند روز بعد ہی نیا حکم نامہ سامنے آیا ہے جس کے تحت چین اور ہانگ کانگ سے آنے والے تمام پارسل امریکی پوسٹل سروس نے معطل کردیے ہیں۔ اس اقدام کو تجارتی جنگ میں ایک بڑے حملے کے روپ میں دیکھا جارہا ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہتے ہوئے مزید خرابی پیدا کردی ہے کہ ٹیرف اور دیگر متنازع امور پر انہیں اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے گفت و شنید کی کوئی جلدی نہیں ہے۔

یو ایس پوسٹل سروس نے تاحکمِ ثانی چین اور ہانگ کانگ سے آنے والے تمام پارسل روک دیے ہیں۔ امریکی حکام نے چین پر بھی اِسی نوعیت کے اقدامات کا الزام عائد کیا تھا۔ اس کے نتیجے میں امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ انتہائی خطرناک شکل اختیار کرتی جارہی ہے۔ صدر ٹرمپ نے میکسیکو اور کینیڈا کی برآمدات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے تاہم اِس پر اعلان یا فیصلے پر عملدرآمد ایک ماہ کے لیے ملتوی کردیا ہے۔

امریکا اور یورپ میں یہ کہا جارہا ہے کہ دونوں ملکوں کے صدور کے درمیان بہت جلد بات چیت ممکن ہے کیونکہ تجارتی جنگ کا گراف بلند ہونے سے صرف یہ دو ملک متاثر نہیں ہوں گے بلکہ دنیا بھر کی معیشتوں کو جھٹکا لگے گا اور یوں معاملات مزید خرابی کی طرف جائیں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

 چین، میکسیکو اور کینیڈا کے بعد جاپان کابھی  ٹرمپ کی نئی ٹیرف پالیسی پراظہار تحفظات 

چین، میکسیکو اور کینیڈا کے بعد جاپان نےامریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی ٹیرف پالیسی پر تحفظات کا اظہار کر دیا  ۔
جاپان کے وزیرخارجہ کٹسونوبو کٹو نے امریکا کی نئی ٹیرف پالیسی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اقدام سے پوری دنیا کی معیشت متاثر ہوسکتی ہے جاپان کو بھی امریکا کی ٹیرف پالیسی پر تحفظات ہیں،جاپان کو امریکی پالیسیوں اور ان کے اثرات کو پرکھنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے دوران امریکا نے اپنی “امریکہ فرسٹ” پالیسی کے تحت بین الاقوامی تجارت میں سخت اقدامات کیےہیں جن میں اسٹیل، ایلومینیم اور دیگر مصنوعات پر بھاری ٹیرف عائد کرنا شامل تھا۔ یہ ٹیرف پالیسیاں خاص طور پر چین، میکسیکو، کینیڈا اور یورپی یونین کو نشانہ بنارہی ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھاری ٹیرف کے نتیجے میں عالمی سطح پر تجارتی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے ان اقدامات کا مقصد امریکی صنعتوں کو تحفظ دینا تھا لیکن اس کے ردعمل میں کئی ممالک نے تحفظات کا اظہار کیا جس سے عالمی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ پیدا ہوا۔
اس سے قبل چین، میکسیکو اور کینیڈا بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی ٹیرف پالیسی پر تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں جاپان امریکا کا قریبی اتحادی نے بھی ان پالیسیوں پر تشویش کا ظہار کیا ہے یہ اقدامات نہ صرف عالمی منڈیوں بلکہ جاپانی برآمدات پر بھی اثرانداز ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی محکمہ ڈاک نے چین اور ہانگ کانگ کے پارسلز کی وصولی تاحکم ثانی بند کردی
  • چین نے امریکی مصنوعات پر 10 سے 15 فیصد تک نیا ٹیرف عائد کردیا
  • چین کا ٹرمپ حکومت کو جواب، امریکی درآمدات پر 15 فیصد ٹیرف عائد کردیا
  • عالمی تجارتی جنگ اور ٹرمپ کی پالیسیاں
  • امریکی صدر ٹرمپ نے میکسیکو پر عائد تجارتی ٹیرف ایک ماہ کے لیے مؤخر کردیا
  • ٹرمپ نے میکسیکو پر عائد تجارتی ٹیرف ایک ماہ کیلئے مخر کردیا
  • کینیڈا کو امریکا کی 51 ویں ریاست بننا چاہیے، ٹرمپ نے ایک بار پھر خواہش دوہرادی
  • امریکی ٹیرف پالیسی کے خلاف کینیڈا، میکسیکو کا اتحاد، چین بھی کھل کر سامنے آگیا
  •  چین، میکسیکو اور کینیڈا کے بعد جاپان کابھی  ٹرمپ کی نئی ٹیرف پالیسی پراظہار تحفظات