ویب ڈیسک : یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر صدر مملکت آصف علی زرداری نے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ کشمیریوں سے کیے گئے وعدوں کا احترام کرے۔

صدر زرداری نے اپنے بیان میں کہا کہ کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کیلئے اپنی غیرمتزلزل حمایت کی تجدید کرتے ہیں، بھارت کشمیری عوام کو شدید ریاستی جبر اور تشدد کا نشانہ بنارہا ہے۔

انہوں نے کہا ک بھارتی اقدامات کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے انمٹ جذبے کو دبا نہیں سکتے، تنازع جموں و مقبوضہ کشمیر سب سے پرانے حل طلب بین الاقوامی تنازعات میں سے ایک ہے۔

سوئیڈن ؛ سکول میں فائرنگ،10 افراد ہلاک

صدرمملکت کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کشمیریوں سے 77 سال پرانے حق خودارادیت کے وعدوں کا احترام کرے، ہم کشمیریوں کیلئے اپنی مکمل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھیں گے، پاکستان ہمیشہ اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑاہے گا۔

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری

اقوام متحدہ نے طالبان کے زیرِ اقتدار افغانستان میں نافذ کیے گئے اخلاقی قوانین پر ایک چشم کشا رپورٹ جاری کی ہے، جس میں ان قوانین کے نتیجے میں خواتین اور عام شہریوں کے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (UNAMA) کی رپورٹ کے مطابق، اگست 2024 سے طالبان حکومت کی جانب سے قائم کردہ وزارت "امر بالمعروف و نہی عن المنکر" کے تحت افغان عوام پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ اس وزارت نے ملک کے 28 صوبوں میں 3,300 سے زائد اہلکار تعینات کیے ہیں اور ہر صوبے میں گورنر کی سربراہی میں خصوصی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ ان ضوابط کو زبردستی نافذ کیا جا سکے۔

رپورٹ کے مطابق، خواتین کی سیاسی، سماجی اور معاشی زندگی کو نشانہ بنایا گیا ہے، ان کی نقل و حرکت، تعلیم، کاروبار اور عوامی زندگی میں شمولیت پر سخت پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ صرف محرم کے بغیر سفر کرنے کی ممانعت سے خواتین کی آمدنی میں کمی، کاروباری روابط میں رکاوٹ اور فلاحی اداروں کی امدادی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ نے انکشاف کیا کہ 98 فیصد علاقوں میں لڑکیوں کی تعلیم بند ہے جبکہ خواتین کی عوامی وسائل تک رسائی 38 فیصد سے بڑھ کر 76 فیصد تک محدود ہو چکی ہے۔ مزید برآں، 46 فیصد خواتین کو فیلڈ وزٹ سے روکا گیا اور 49 فیصد امدادی کارکنان کو مستحق خواتین سے ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ طالبان کی یہ پالیسیاں نہ صرف عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی ہیں بلکہ ایک مکمل ریاستی جبر کی صورت اختیار کر گئی ہیں۔ یہ سوال اب شدت سے اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا عالمی برادری ان مظالم پر خاموش تماشائی بنی رہے گی یا کوئی عملی اقدام کرے گی؟

 

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنر ل مقبوضہ کشمیر میں فوری مداخلت کریں، محمود ساغر
  • اقوامِ متحدہ امن مشن وزارتی کانفرنس کی تیاری کیلئے 2 روزہ کانفرنس اسلام آباد میں ہوگی
  • اقوامِ متحدہ امن مشن وزارتی کانفرنس کی تیاری کے لیے 2 روزہ کانفرنس کل سے اسلام آباد میں ہوگی
  • اقوامِ متحدہ امن مشن وزارتی کانفرنس کی تیاری کیلئے 2روزہ کانفرنس کل سے اسلام آباد میں ہوگی
  • اقوامِ متحدہ امن مشن وزارتی کانفرنس کی تیاری کے لیے 2 روزہ کانفرنس اسلام آباد میں ہوگی
  • غزہ میں اسرائیلی محاصرے سے قیامت خیز قحط: 60 ہزار بچے فاقہ کشی کا شکار
  • عالمی برادری نظربند کشمیریوں کی رہائی کیلئے اقدامات کرے
  • طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
  • غزہ میں پانچ سال سے کم عمر 60 ہزار سے زائد بچوں میں غذائی قلت کا شکار
  • فلسطین کی حمایت اب ایک سوچ بن گئی ہے، اس سوچ کو شکست نہیں دی جاسکتی، منعم ظفر