جھارکھنڈ کے ہو قبیلے میں شادی کی انوکھی رسم: دلہن بارات لے کر آتی ہے اور جہیز بھی لیتی ہے
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
جھارکھنڈ: بھارت کے جھارکھنڈ ریاست میں آدیواسی ’ہو‘ قبیلے کی شادیوں میں ایک نرالی اور منفرد روایت ہے، جہاں عموماً مردوں کی جگہ خواتین کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ یہاں، دولہا بارات لے کر نہیں آتا بلکہ دلہن اپنے خاندان کے ساتھ بارات لے کر آتی ہے اور شادی کے بعد وہ جہیز بھی دولہا سے ہی وصول کرتی ہے۔
’ہو‘ قبائل کے رکن ہیرا کے مطابق، ان کی ثقافت میں دولہا نہیں بلکہ دلہن کو جہیز دیا جاتا ہے اور شادی کے بعد بارات واپس چلی جاتی ہے، مگر دلہن اپنے شوہر کے گھر ہی رہتی ہے۔ لڑکے کے خاندان کو دلہن کے خاندان کو بیل، گائے اور نقد رقم دینی ہوتی ہے، اس رسم کو ’گونونگ‘ کہا جاتا ہے۔
ہیرا کا کہنا ہے کہ ان کے آبا اجداد کا ماننا تھا کہ لڑکیوں کو لڑکوں سے زیادہ عزت دی جانی چاہیے، یہی وجہ ہے کہ یہاں خواتین کو دیوی کی طرح پوجا جاتا ہے اور ان کو زندگی دینے والی طاقت تصور کیا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر کا بچھڑا خاندان اپنے عزیزوں سے ملنے کو بے تاب
بھارتی مظالم سے تنگ لائن آف کنٹرول عبور کے آزاد کشمیر آزاد کشمیر ہجرت کرنے والا کشمیری خاندان 35 برس سے اپنے خاندان سے ملنے کو بے تاب ہے۔
مقبوضہ کشمیر سے ہجرت کر کے آنے والے سفیر بٹ کا خاندان آزاد کشمیر کیرن میں مقیم ہے اور 35 سال سےاپنے والدین اور خاندان سے دور اور ملاقات کا منتظر ہے۔ سفیر بٹ نے حکومت سے ویزا پالیسی کے تحت خاندان سے ملانے کا مطالبہ کیا ہے۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سفیر احمد بٹ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم سے تنگ آکر اپنی جان بچانے کے لیے آزاد کشمیر کے علاقے کیرن کی طرف ہجرت کی تھی۔ حکومت پاکستان اور لوگوں نے ہمارے ساتھ بہت تعاون کیا۔ہم مختلف جگہوں پر مقیم رہے، تاہم 35 سالوں سے اپنے باقی خاندان سے دور ہیں اور مختلف مہاجر کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔
سفیر بٹ نے بتایا کہ وہ جب ہجرت کر کے کیرن وادی نیلم پہنچے تو حکومت کے ساتھ ساتھ عوام نے بھی ان کے لیے اپنے گھروں کے دروازے کھول دیے۔ حکومت نے بھی بہت اچھا برتاؤ کیا، محسوس نہیں ہونے دیا کہ میں مہاجر ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آزاد کشمیر مقبوضہ کشمیر