بیجنگ: صدر آصف علی زرداری کی چین کی نیشنل پیپلز کانگریس کے چیئرمین سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
بیجنگ: صدر مملکت آصف علی زرداری نے چین کی نیشنل پیپلز کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین چاؤ لے چی سے ملاقات کی، جس میں دونوں ممالک کے درمیان سدا بہار دوستی کو مزید اجاگر کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق دونوں ممالک کی دوستی دہائیوں کے دوران مزید گہری اور وسیع ہوئی ہے جبکہ پاک چین تعلقات کی بنیاد تزویراتی باہمی اعتماد پر قائم ہے۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان جاری عملی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی تبادلوں کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
فریقین نے پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) کے دوسرے مرحلے کی اعلیٰ معیار کی ترقی پر تبادلہ خیال کیا اور سائنس و ٹیکنالوجی، قابل تجدید توانائی، بنیادی ڈھانچے اور زرعی شعبے میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ پاک چین اقتصادی راہداری عوام کی خوشحالی پر مرکوز ترقی کی ایک روشن مثال ہے۔ ملاقات میں دوطرفہ تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پارلیمانی تبادلوں، سی پیک سیاسی جماعتوں کے مشترکہ مشاورتی میکانزم میں شرکت اور ادارہ جاتی روابط کو مضبوط بنانے کے مواقع پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکی ارکان کانگریس کی بانی سے ملاقات سے متعلق میرے سامنے کوئی بات نہیں ہوئی، عاطف خان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عاطف خان نے بتایا کہ امریکی ارکان کانگریس کی بانی پی ٹی ائی سے ملاقات یا رہائی سے متعلق میرے سامنے کوئی بات نہیں ہوئی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنماؤں کی سرکاری تقریب میں امریکی وفد سے ملاقات ہوئی۔
ملاقات کے بعد عاطف خان نے کہا کہ تحریک انصاف کی طرف سے ڈاکٹر امجد اور میں ملاقات میں موجود تھا، میرے علم میں یہ بات آئی ہے کہ بیرسٹر گوہر اور عمر ایوب کو بلایا گیا تھا، مجھے نہیں معلوم کہ دونوں رہنماؤں کو دعوت ملی یا نہیں، ملاقات میں سیاسی جماعتوں کے لوگ اور وفاقی وزراء موجود تھے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ایک سرکاری تقریب جہاں کانگریس مین نے گفتگو کی، پاکستان اور امریکا کے دو طرفہ تعلقات پر بات چیت ہوئی، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات یا رہائی سے متعلق میرے سامنے کوئی بات نہیں ہوئی۔
عاطف خان نے کہا کہ میرے سامنے ایسی کوئی بات نہیں ہوئی کہ کوئی بانی پی ٹی آئی سے ملنا چاہتا ہے، عدالتوں سے ہی انصاف کی توقع ہے، بیرون ملک سے کوئی انسانی حقوق کی بات کرتا ہے تو یہ اچھی بات ہے۔