مظفرآباد(نیوز ڈیسک)چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر مظفرآباد کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے شہداء کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے جموں و کشمیر یادگار پر پہنچ کر شہداء کے یادگار پر پھول چڑھائے اور شُہداء کی بے مثال قربانیوں کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق کشمیری شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے آرمی چیف نے کشمیر میں چیلنجنگ آپریشنل حالات کے باوجود تعینات افسروں اور سپاہیوں کی غیر متزلزل لگن، پیشہ ورانہ عمدگی اور جنگی تیاری کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے ان کے بلند حوصلے اور چوکسی کی تعریف کی اور آپریشنل تیاری کو بلند رکھنے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ کسی بھی دشمنانہ اشتعال انگیزی کا مقابلہ کیا جا سکے۔
آرمی چیف نے مسلح افواج کی جنگی تیاری پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور یہ یقین دہانی کرائی کہ کسی بھی جارحیت کا جواب بغیر کسی تاخیر کے دیا جائے گا۔ انہوں نے پاکستان آرمی کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ ہم قوم کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع میں پوری قوت کے ساتھ مصروف ہیں۔

بعدازاں، آرمی چیف نے کشمیر کے اہم شخصیات اور بزرگوں سے ملاقات کی اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے لیے پاکستان کی مستقل حمایت کا اعادہ کیا۔

آرمی چیف نے کہا کہ بھارت کے مظالم اور بڑھتی ہوئی ہندوتوا انتہاپسندی کشمیری عوام کے عزم کو مضبوط کرتی ہے جو اپنے حقِ خود ارادیت کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔

انہوں نے اس عزم کو دوہرایا کہ پاکستان ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑا رہے گا اور ریاستی جبر و استبداد کے خلاف ان کے جائز اور حق پر مبنی مقصد کی حمایت کرے گا۔

آرمی چیف نے کہا، ’کوئی شک نہیں کہ کشمیر ایک دن آزاد ہو گا اور کشمیر کے عوام کی آزاد مرضی اور تقدیر کے مطابق پاکستان کا حصہ بنے گا۔‘

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: آرمی چیف نے کشمیر کے انہوں نے

پڑھیں:

آرمی چیف کو بانی پی ٹی آئی کا کوئی خط موصول نہیں ہوا: سیکیورٹی ذرائع

سیکیورٹی ذرائع نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی جانب سے آرمی چیف کو لکھا گیا خط موصول ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرمی چیف کو ایسا کوئی خط موصول نہیں ہوا اور نہ ہی اسٹبلشمنٹ کو ایسے کسی خط میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس خط کے حوالے سے میڈیا رپورٹس کے ذریعے معلوم ہوا۔ سیکیورٹی ذرائع نے تحریک انصاف کی جانب سے اس معاملے کو ایک اور ناکام سیاسی حربہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نے خط کے معاملے پر ایک اور ناکام کوشش کی۔سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی بھی معاملے پر بات چیت سیاستدانوں کے ساتھ کی جائے گی۔گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی جانب سے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو ایک کھلا خط لکھا گیا تھا۔سوشل میڈیا ایکس سروس اکاؤنٹ سے جاری سابق وزیراعظم عمران خان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو لکھے گئے خط میں فوج اور عوام میں خلیج کی 6 نکات کی صورت میں نشاندہی کی گئی تھی۔خط میں کہا گیا ہے کہ فوج بھی میری ہے اور ملک بھی میرا ہے، ہمارے فوجی پاکستان کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ قوم فوج کے پیچھے کھڑی ہو لیکن افسوسناک امر ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیوں کی وجہ سے فوج اور عوام میں خلیج دن بدن بڑھتی جا رہی ہے. اس کی کچھ بنیادی وجوہات ہیں جن کو مد نظر رکھتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ کو اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے. تاکہ عوام اور فوج کے درمیان بڑھتے ہوئے فاصلے اور فوج کی بدنامی کو کم کیا جا سکے۔عمران خان نے اپنے خط میں لکھا کہ فوج اور عوام کے درمیان فاصلوں کی سب سے بڑی وجہ 2024 کے انتخابات میں تاریخی دھاندلی اور عوامی مینڈیٹ کی سرعام چوری ہے .جس نے عوام کے غصے کو ابھارا ہے. جس انداز میں ایجنسیاں پری پول دھاندلی اور نتائج کنٹرول کرنے کے لیے سیاسی انجینیئرنگ میں ملوث رہیں اس نے قوم کے اعتماد کو شدید ٹھیس پہنچائی ہے. صرف 17 نشستیں جیتنے والی پارٹی کو اقتدار دے کر اردلی حکومت مسلط کردی گئی۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے خط میں لکھا کہ دوسری وجہ 26 ویں آئینی ترمیم ہے. جس طرح 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو کنٹرول کرنے کی غرض سے ملک میں آئین اور قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں.اس کے خلاف پاکستانی عوام میں شدید نفرت پائی جارہی ہے۔سابق وزیراعظم نے مزید لکھا کہ میرے مقدمات ’پاکٹ ججز‘ کے پاس لگانے کے لیے ناصر جاوید رانا نے فیصلے کو ملتوی کیا، عدالتوں میں جاری ’کورٹ پیکنگ‘ کا مقصد یہی ہے کہ عمران خان کے خلاف مقدمات من پسند ججز کے پاس لگا کر اپنی مرضی کے فیصلے لیے جا سکیں. اس سب کا مقصد میرے خلاف مقدمات میں من پسند فیصلے، انسانی حقوق کی پامالی اور انتخابی فراڈ کی پردہ پوشی ہے. تاکہ عدلیہ میں کوئی شفاف فیصلے دینے والا نہ ہو۔انہوں نے لکھا کہ تیسری وجہ ’پیکا‘ جیسا کالا قانون ہے. الیکٹرانک میڈیا پر پہلے ہی قبضہ کیا جا چکا ہے، اب پیکا کی صورت میں سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر بھی قدغن لگا دی گئی ہے، اس سب کی وجہ سے پاکستان کا جی ایس پی پلس اسٹیٹس بھی خطرے میں ہے. انٹرنیٹ میں خلل کی وجہ سے ہماری آئی ٹی انڈسٹری کو 1.72 بلین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوچکا ہے اور نوجوانوں کا کیریئر تباہ ہو رہا ہے۔عمران خان نے لکھا کہ چوتھی اہم وجہ ملک کی سب سے بڑی اور مقبول جماعت پر ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ مسلسل جاری ہے. ہمارے لیڈران اور کارکنان کی چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے ایک لاکھ سے زیادہ چھاپے مارے گئے. 20 ہزار سے زیادہ کارکنوں اور سپورٹرز کی گرفتاریاں کی گئیں، انہیں اغوا کیا گیا، لوگوں کے خاندانوں کو ہراساں کیا گیا اور تحریک انصاف کو کچلنے کی غرض سے مسلسل انسانی حقوق کی پامالی کی جارہی ہے. جس نے عوامی جذبات کو مجروح کیا ہے۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے خط میں مزید لکھا کہ پانچویں بڑی وجہ ملک میں سیاسی عدم استحکام کی بدولت معیشت کا برا حال ہے. جس نے عوام کو مجبور کردیا ہے اور وہ پاکستان چھوڑ کر اپنے سرمائے سمیت تیزی سے بیرون ملک منتقل ہورہے ہیں. معاشی عدم استحکام اپنی انتہا پر ہے، گروتھ ریٹ صفر ہے اور پاکستان میں سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے. کسی بھی ملک میں قانون کی حکمرانی اور عدل کے بغیر سرمایہ کاری ممکن نہیں ہوتی، جہاں دہشت گردی کا خوف ہو وہاں کوئی سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں ہوتا. سرمایہ کاری صرف تب آتی ہے جب ملک میں عوامی امنگوں کی ترجمان حکومت قائم ہو اس کے علاوہ سب کلیے بے کار ہیں۔انہوں نے لکھا کہ چھٹی بڑی وجہ تمام اداروں کا اپنے فرائض چھوڑ کر سیاسی انتقام کی غرض سے تحریک انصاف کو کچلنے کا کام کرنا ہے، میجر، کرنل سطح کے افراد کی جانب سے عدالتی احکامات کی دھجیاں بکھیرنے کا سلسلہ جاری ہے.عدلیہ کے فیصلوں کو جوتے کی نوک پر رکھا جا رہا ہے. جس کی وجہ سے پوری فوج پر نزلہ گر رہا ہے، پرسوں اے ٹی سی کے جج نے عدالت میں میری اہلیہ کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا .اس کے باوجود کے وہ آنا چاہتی تھیں کسی نادیدہ قوت نے اس کو سبوتاژ کیا۔عمران خان نے مزید کہا کہ بحیثیت سابق وزیراعظم میرا کام اس قوم کی بہتری کے لیے ان مسائل کی نشاندہی ہے .جس کی وجہ سے فوج مسلسل بدنامی کا شکار ہو رہی ہے. میری پالیسی پہلے دن سے ایک ہی ہے یعنی فوج بھی میری اور ملک بھی میرا، ملکی استحکام اور سلامتی کے لیے ناگزیر ہے کہ فوج اور عوام کے درمیان کی خلیج کم ہو اور اس بڑھتی خلیج کو کم کرنے کی صرف ایک ہی صورت ہے اور وہ ہے فوج کا اپنی آئینی حدود میں واپس جانا، سیاست سے خود کو علیحدہ کرنا اور اپنی معین کردہ ذمہ داریاں پوری کرنا اور یہ کام فوج کو خود کرنا ہوگا .ورنہ یہی بڑھتی خلیج قومی سلامتی کی اصلاح میں فالٹ لائنز بن جائیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • کشمیر بنے گا پاکستان، کشمیر کی خاطر 3 جنگیں لڑی ہیں، 10 اور لڑنی پڑیں تو انشاء اللّٰہ لڑیں گے: آرمی چیف کا کشمیری عمائدین اور ویٹرنز سے اہم خطاب
  • کوئی شک نہیں کہ کشمیر ایک دن آزاد ہو گا اور کشمیری عوام کی مرضی اور تقدیر کے مطابق پاکستان کا حصہ بنے گا، آرمی چیف
  • وزیراعظم شہباز شریف کا یومِ یکجہتی کشمیر پر آزاد کشمیر کا دورہ، حریت قیادت سے ملاقات
  • کشمیری عوام کی قربانیاں ہرگز رائیگاں نہیں جائیں گی، چیئرمین سینٹ
  • کشمیری عوام کی قربانیاں ہرگز رائیگاں نہیں جائیں گی، آزادی انکا مقدر ہے، چیئرمین سینٹ
  • پاکستان ہر محاذ پر کشمیری عوام کی حمایت جاری رکھے گا،یوسف رضاگیلانی
  • مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ناگزیر ہے،ایاز صادق
  • آرمی چیف کو بانی پی ٹی آئی کا کوئی خط موصول نہیں ہوا: سیکیورٹی ذرائع
  • مظفرآباد میں پاکستان سے عہدِ وفا کی تجدید کے لیے کشمیر مارچ