معروف گلوکار فخر عالم کے گھرڈکیتی میں ملوث چوکیدار اور ملازم گرفتار، تحقیقات شروع
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
کراچی (نیوزڈیسک) معروف گلوکار، ٹی وی میزبان اور اداکار فخر عالم کے گھر ہفتہ قبلہونیوالی ڈکیتی واردات میں گھر کے چوکیدار اور کنٹریکٹ ملازم کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ۔پولیس کے مطابق، واردات میں چوکیدار محمد لطیف، ملازم و الیکٹریشن محمد ضیاء اور دیگر 4چار افراد ملوث ہیں۔
ابتدائی تحقیقات کے بعد درخشاں پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر کے چوکیدار اور الیکٹریشن کو گرفتار کر لیا ۔مدعی مقدمہ کے مطابق، ملزمان نے لاکھوں روپے مالیت کے طلائی زیورات، قیمتی گھڑیاں، ملکی و غیر ملکی کرنسی اور دیگر قیمتی سامان لوٹا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ گھر اور اطراف کی سی سی ٹی وی فوٹیجز اور عینی شاہدین کے بیانات کی مدد سے کیس پر کام کیا جا رہا ہے اور واردات میں ملوث دیگر افراد کی گرفتاری کیلئے کوششیں جاری ہیں۔فخر عالم نے 30 جنوری کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں اس واقعے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
انہوں نے لکھا تھا کہ ’چیزیں میرے لیے کوئی معنی نہیں رکھتیں لیکن ذہنی سکون انمول ہے، میرا اصل نقصان ذہنی سکون کا ہے‘۔انہوں نے لوگوں سے احتیاط برتنے کی اپیل کرتے ہوئے امید ظاہر کی تھی کہ پولیس جلد مجرموں کو گرفتار کر لے گی۔
44 ایوارڈز اور 500 کروڑ کی کمائی! باکس آفس پر تہلکہ مچانے والی انڈین فلم
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پاکستان میں عورتوں سے بدسلوکی میں اضافہ ہو رہا ہے، رپورٹ
پولیس کا دعوی ہے کہ اس نے 103 خواتین پر حملوں میں ملوث 110 مشتبہ افراد کے ساتھ ساتھ 15 خواتین کے قتل سمیت 40 مقدمات میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا اور 988 خواتین اغوا کاروں سے بازیاب کرایا، لیکن پنجاب میں ریپ کے 4,641 واقعات میں سے 20 کو سزا سنائی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ ملک میں خواتین کے خلاف جرائم کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارا معاشرہ اپنی ہی ذلت کے بوجھ تلے دبنے کے قریب ہے، اس کے باوجود ایسے عناصر کے خلاف عوامی غم و غصہ نظر نہیں آتا۔ سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کی 2024 کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جہاں عالمی سطح پر 20 فیصد خواتین کو بدسلوکی کا سامنا ہے، وہاں پاکستان کی 90 فیصد خواتین تشدد کا شکار ہیں۔
واضح رہے کہ اعتدال پسندی اور ترقی کے نام پر قانون سازی کے باوجود خواتین کی سنگین صورتحال کو ریاست نے نظر انداز کیا ہے۔ رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے لیے لاہور پولیس کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق شہر میں 100 سے زائد خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ پولیس کا دعوی ہے کہ اس نے 103 خواتین پر حملوں میں ملوث 110 مشتبہ افراد کے ساتھ ساتھ 15 خواتین کے قتل سمیت 40 مقدمات میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا اور 988 خواتین اغوا کاروں سے بازیاب کرایا، لیکن پنجاب میں ریپ کے 4,641 واقعات میں سے 20 کو سزا سنائی گئی۔