سویڈن: فائرنگ کے بدترین واقعے میں کم از کم گیارہ افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 فروری 2025ء) سویڈن کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ منگل کے روز پیش آنے والے اس واقعے کے بارے میں ابھی یہ واضح نہیں کہ حملے کے محرکات کیا تھے۔ انہوں نے زخمیوں کی اصل تعداد بھی نہیں بتائی۔ فائرنگ کا واقعہ اسٹاک ہولم سے تقریباﹰ دو سو کلومیٹر دور اوریبرو شہر میں پیش آیا۔
سویڈن: کلہاڑی سے حملہ، ممکنہ دہشت گردانہ کارروائی کی تفتیش
پولیس کا کہنا ہے کہ سویڈن میں اسکولوں میں فائرنگ کے واقعات شاذ و نادر ہیں۔
'وحشیانہ حملہ'، وزیر اعظم کرسٹرسنسویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن نے اسے ''بے گناہ لوگوں کے خلاف وحشیانہ اور مہلک تشدد" قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ "یہ سویڈش کی تاریخ میں سب سے بدترین اجتماعی فائرنگ ہے۔
(جاری ہے)
" کرسٹرسن نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، ''ٓآج ہم نے مکمل طور پر وحشیانہ، مہلک تشدد کا مشاہدہ کیا ہے۔
"انہوں نے مزید کہا کہ ابھی بہت سارے سوالات جواب طلب ہیں۔ "لیکن وہ وقت آئے گا جب ہمیں معلوم ہو گا کہ کیا ہوا، ایسا کیسے ہو سکتا ہے، اور اس کے پیچھے کیا محرکات ہو سکتے ہیں۔ ہمیں فی الحال زیادہ قیاس آرائی نہیں کرنی چاہیے۔"
سویڈن میں ٹرک کے ذریعے ’دہشت گردانہ‘ حملہ، سیکرٹ سروس
وزیر انصاف گنار اسٹرومر نے فائرنگ کو ایک ایسا واقعہ قرار دیا، جس نے پورے معاشرے کی بنیاد کو ہلا دیا ہے۔
" دہشت گردی کے محرک کا کوئی اشارہ نہیںپولیس نے کہا کہ اس واقعے کو "قتل کی کوشش، آتش زنی اور بڑھتے ہوئے ہتھیاروں کے جرم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ وہ "فی الحال یقین نہیں کرتے کہ اس کے پیچھے دہشت گردی کا کوئی مقصد کارفرما ہے لیکن ہمیں ابھی تک اصل حقیقت کا علم نہیں ہے۔"
مقامی پولیس کے سربراہ رابرٹو عید فاریسٹ نے واقعے کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ مبینہ مجرم کے بارے میں حکام کو معلوم نہیں تھا، وہ اس کے گروہوں یا منظم جرائم سے کسی طرح کے تعلق سے لاعلم تھے۔
سویڈن: مہاجرین کے علاقے میں جھڑپیں، پولیس فائرنگ
پولیس کا خیال ہے کہ اس نے یہ کام تنہا ہی کیا اور عوام کو یقین دلایا کہ مزید کوئی خطرہ نہیں ہے۔
ہم فائرنگ کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟مقامی ریسکیو سروسز کے ترجمان نے بتایا کہ ایمبولینسز، ریسکیو سروسز اور پولیس فورسز فائرنگ کے مقام پر موجود تھیں۔ فائرنگ کے متاثرین کے زخموں کی شدت واضح نہیں تھی۔
فائرنگ کا یہ واقعہ بالغوں کے لیے رائسبرگسکا اسکول میں پیش آیا۔ اسکول ایک کیمپس میں واقع ہے جس میں بچوں کے لیے دیگر تعلیمی سہولیات بھی شامل ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ متاثرہ اسکول اور آس پاس کے دیگر اسکولوں کے طلباء کو گھروں کے اندر رکھا گیا۔
سویڈن میں اسکول میں فائرنگ 'غیر معمولی' ہےسویڈش صحافی جیسپر بینگٹسن نے پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے، ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ مجموعی طور پر 10 افراد زخمی ہوئے جن میں سے چار ہسپتال میں داخل ہیں۔
بینگٹسن نے کہا، "سویڈن میں اسکول میں فائرنگ بہت غیر معمولی ہے۔ یہاں اسکولوں پر حملے ہوئے ہیں، لیکن زیادہ تر وقت چاقو یا دیگر قسم کے ہتھیاروں سے حملے ہوئے۔"
جرمنی: سویڈن میں حملے کی سازش کا الزام داعش کے حامیوں پر
بینگٹسن نے وضاحت کی کہ تعلیم بالغاں مراکز، جسے منگل کو نشانہ بنایا گیا، میں اکثر ایسے طلباء ہوتے ہیں جو اپنی تعلیم مکمل کرنا چاہتے ہیں، اور سویڈش سیکھنے والے تارکین وطن بھی یہاں آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سویڈن میں تارکین وطن کے خلاف نفرت اور مہاجر گروہوں سے منسلک جرائم پیشہ افراد بھی ایک مسئلہ ہے اس لئے اس نقطہ نظر سے بھی غور کیا جاسکتا ہے۔ "یہ حملہ جتنا "مہاجروں کے خلاف نفرت انگیز جرم" ہو سکتا ہے، اتنا ہی "گروہی جرائم سے متعلق" بھی ہو سکتا ہے۔
ج ا ⁄ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سویڈن میں فائرنگ کے انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت : یاتریوں کی بس 200 فٹ گہری کھائی میں گر گئی، 7 افراد ہلاک
بمبئی (نیوزڈیسک)بھارتی ریاست گجرات میں کمبھ میلے سے واپس آتے ہوئے یاتریوں کی بس کو حادثہ پیش آگیا جس میں 7 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوگئے۔کھائی میں گرنے سے بس کے دو ٹکڑے ہو گئے
بھارتی میڈیا کے مطابق کمبھ میلے سے واپس آنے والے یاتریوں کی بس کو گجرات کے ضلع ڈانگ میں حادثہ پیش آیا، جہاں بس 200 فٹ گہری کھائی میں جا گری۔ بس میں 48 افراد سوار تھے۔
پولیس کے مطابق حادثہ گجرات کے شہر ڈانگ میں پیش آیا جہاں یاتریوں سے بھری بس 200 میٹر گہری کھائی میں جاگری ۔ پولیس کے مطابق تیز رفتار بس ڈرائیور سے بے قابو ہوکر گہری کھائی جاگری،کھائی میں گرنے سے بس کے دو ٹکڑے ہوگئے۔
پولیس اہلکاروں نے کئی گھنٹوں کی کوششوں سے لاشوں اورزخمیوں کو کھائی سے نکالا، واقعہ کے بعد پولیس اور امدادی ٹیموں نے زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ۔ حادثے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے تمام افراد کا تعلق مدھیہ پردیش سے ہے۔