اسلام آباد (نیوز ڈیسک)چیف آف آرمی سٹاف کے نام عمران خان کا نام نہاد خط ایک چارج شیٹ ہے جو فوج کے بارے میں بانی تحریک انصاف کی پرانی سوچ کی ترجمانی کرتا ہے۔ عین اس وقت جب فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا خون بہا رہی ہے، اس کے جوان اور افسر شہید ہو رہے ہیں، اس طرح کا خط لکھنا اور یہ کہنا کہ عوام اور مسلح افواج کے درمیان کوئی خلیج حائل ہو گئی ہے، انتہائی افسوسناک ہے۔ اس خط کا کوئی جواب آنا تو دور کی بات ہے، رسید تک بھی نہیں آئے گی۔ ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما اور سینٹ میں مسلم لیگ (ن) پارلیمانی پارٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل (سنو) کے ٹاک شو میں کیا۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ خط ابھی تک نہ کسی نے دیکھا نہ پڑھا۔ پتہ نہیں کس کبوتر کی چونچ میں ہے اور وہ کب کس منڈیر پر اترے گا۔ عرفان صدیقی نے انکشاف کیا کہ عمران خان نے جنرل عاصم منیر کے نام ایک خط 2023 کے اوائل میں بھی لکھا تھا جو صدر عارف علوی کے ذریعے آرمی چیف کو بھیج دیا گیا تھا لیکن اس کی بھی رسید آئی نہ جواب۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ فوج کے حوالے سے خط پڑھنے پر سینیئر سیاستدان جاوید ہاشمی کو طویل سزائے قید ہو گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ نام نہاد خط بانی تحریک کی شدید مایوسی اور پریشانی کا ثبوت ہے۔ وہ کبھی ایک دروازے پر دستک دیتے ہیں کبھی دوسرے پر، کبھی مذاکرات شروع کرتے اور بغیر کوئی وجہ بتائے کسی اور راستے پر چل پڑتے ہیں۔ نہ جانے کون لوگ ہیں اور کہاں بیٹھے ہیں جو اس طرح کے خطوط لکھ کر اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں اور عمران خان سوچے سمجھے بغیر ان کا اپنا خط قرار دے دیتے ہیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان کو جان لینا چاہیے ان کی جماعت کے پاس صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے سنجیدہ مذاکرات کا راستہ۔ بے مقصد خطوط نویسی سے انہیں پہلے کچھ ملا نہ اب ملے گا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عرفان صدیقی نے نے کہا کہ

پڑھیں:

کس کو ترجیح دی جائے؟ واضح آئینی شق کو یا کسی خط کو؟ عرفان صدیقی کا سوال

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے استفسار کیا کہ کس کو ترجیح دی جائے؟ واضح آئینی شق کو یا کسی خط کو؟

ایک بیان میں عرفان صدیقی نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کے تمام جج صاحبان نے آئین پاکستان کی پاسداری کا حلف اٹھا رکھا ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا آرٹیکل 200 آئین کا حصہ نہیں جو کہتا ہے صدر کسی بھی جج کا ایک سے دوسری ہائیکورٹ میں تبادلہ کرسکتے ہیں، اس کےلیے متعلقہ جج کی مرضی ضروری ہے۔

ن لیگی سینیٹر نے مزید کہا کہ چیف جسٹس پاکستان اور دونوں متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس سے بھی مشاورت ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی کا آرمی چیف کے نام خط ایک چارچ شیٹ ہے، سینیٹر عرفان صدیقی
  • آرمی چیف کو لکھے خط کا جواب آنا تو دور، رسید بھی نہیں آئیگی، عرفان صدیقی
  • آرمی چیف کو لکھے عمران خان کے خط کا جواب آنا تو دور، رسید بھی نہیں آئے گی، عرفان صدیقی
  • ہم تو عاشق ہیں تمہارے نام کے، عمران خان کے آرمی چیف کو خط پرعرفان صدیقی کا شاعرانہ تبصرہ
  • بانی پی ٹی آئی کا خط ، سینیٹر عرفان صدیقی نے تبصرے کے طور پر شعر سنا دیا
  • عرفان صدیقی کا شعر پڑھ کر عمران خان کے آرمی چیف کے نام خط پر تبصرہ
  • ’ہم تو عاشق ہیں تمہارے نام کے‘، آرمی چیف کے نام عمران خان کے خط پر عرفان صدیقی کا تبصرہ
  • کس کو ترجیح دی جائے؟ واضح آئینی شق کو یا کسی خط کو؟ عرفان صدیقی کا سوال
  • صدر مملکت کسی بھی جج کا تبادلہ کرسکتے ہیں، عرفان صدیقی