چین پر دباؤ اور دھمکیاں کام نہیں کریں گی، چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
چین پر دباؤ اور دھمکیاں کام نہیں کریں گی، چینی وزارت خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 5 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیئن نے امریکہ کی جانب سے فینٹینل کے مسئلے کے بہانے چینی مصنوعات پر 10 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے اس کی سختی سے مخالفت کی۔
انہوں نے بدھ کے روزکہا کہ “تجارتی جنگ اور ٹیرف کی جنگ” میں کوئی فاتح نہیں ہے اور چین پر دباؤ اور دھمکیاں کام نہیں کریں گی۔ چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ غلط رویے کو درست کرکے انصاف پر مبنی مذاکرات کے ذریعے اپنی تشویش کو حل کرے اور چین-امریکہ تعلقات کی مستحکم، صحت مند اور پائیدار ترقی کو آگے بڑھائے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
ہمیں شام میں موجود نظام سے رابطے میں کوئی جلدی نہیں، سید عباس عراقچی
اپنے ایک بیان میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم منتظر ہیں کہ وہاں ہونیوالی پیشرفت کسی ڈھانچے کی صورت اختیار کرے پھر اس کے بعد ہم شام کے حوالے سے اپنی پالیسی کا اعلان کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے شام کی تازہ ترین صورت حال پر اظہار خیال کیا۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ ہم شام میں ہونے والی تبدیلیوں کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ ہم منتظر ہیں کہ وہاں ہونے والی پیش رفت کسی ڈھانچے کی صورت اختیار کرے پھر اس کے بعد ہم شام کے حوالے سے اپنی پالیسی کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں قومی سلامتی کمیشن اور خارجہ پالیسی کے اجلاس کے دوران کہا کہ ہم شام میں امن و استحکام کے خواہاں ہیں۔ ہم شامی سرزمین کی خودمختاری کے حامی ہیں اور اس ملک کے بعض علاقوں پر صیہونی و بیرونی قوتوں کے قبضے کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں۔ ہم شام میں ایک ایسی حکومت کی تشکیل کے حامی ہیں جسے عوامی پذیرائی حاصل ہو۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ شام پر حاکم موجودہ نظام کے ساتھ ارتباط بحال کرنے کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاہم ابھی ہمیں کسی قسم کی جلدی نہیں ہے۔ اس حوالے سے ہمارے اعصاب بہت مضبوط ہیں۔
دوسری جانب ایرانی وفتر خارجہ کے ترجمان "اسماعیل بقائی" نے حال ہی میں صحافیوں کے ساتھ نشست میں مستقبل میں تہران-دمشق تعلقات کا نقشہ کھینچتے ہوئے کہا کہ ہم شام میں ہر اُس حکومت کی حمایت کریں گے جسے عوامی پذیرائی حاصل ہو گی۔ ہم وہاں ہونے والی تبدیلیوں کا بہت توجہ سے مشاہدہ کر رہے ہیں۔ ہمیں امید ہیں کہ اقتدار کی منتقلی کا یہ عبوری مرحلہ ایک ایسی جامع حکومت پر اختتام پذیر ہو گا جس میں شام کے تمام شعبہ ہائے زندگی کی نمائندگی شامل ہو۔ ہم ہر اُن ممالک و عناصر کے ساتھ ہر ممکن موقع پر اپنا نقطہ نظر بیان کرتے رہتے ہیں جن کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں اور وہ شام میں سرگرم عمل ہیں۔