اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتیرس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے اور فلسطینیوں کو دوسرے ممالک میں بسانے کے منصوبے پر کڑی تنقید کی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے ٹرمپ کے غزہ منصوبے کو فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دیدیا۔

یہ بات انتونیو گوتریس نے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہی۔ انھوں نے مزید کہا کہ فلسطین کا کوئی بھی حل وہاں کے عوام کی شمولیت کے بغیر ناقابل عمل اور بے سود رہے گا۔

انتونیو گوتریس نے کہا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے پر عمل کیا جاتا ہے تو اس سے فلسطینی ریاست کا قیام ہمیشہ کے لیے کھٹائی میں پڑ جائے گا۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ پریس کانفرنس میں غزہ پر قبضے اور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کا منصوبہ پیش کیا۔

امریکی صدر نے کہا تھا کہ میں غزہ میں طویل المدت ملکیتی دیکھ رہا ہوں تاکہ ترقیاتی اور بحالی کے کاموں کو مکمل کیا جا سکے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ مجھے کئی رہنماؤں کی یہ تجویز پسند آئی ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کو دیگر ممالک میں بسایا جائے۔

امریکی صدر کے اس بیان کو حماس، اسرائیل، آسٹریلیا اور دیگر ممالک نے مسترد کرتے ہوئے فلسطین کے دو ریاستی حل پر زور دیا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ

پڑھیں:

طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری

اقوام متحدہ نے طالبان کے زیرِ اقتدار افغانستان میں نافذ کیے گئے اخلاقی قوانین پر ایک چشم کشا رپورٹ جاری کی ہے، جس میں ان قوانین کے نتیجے میں خواتین اور عام شہریوں کے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (UNAMA) کی رپورٹ کے مطابق، اگست 2024 سے طالبان حکومت کی جانب سے قائم کردہ وزارت "امر بالمعروف و نہی عن المنکر" کے تحت افغان عوام پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ اس وزارت نے ملک کے 28 صوبوں میں 3,300 سے زائد اہلکار تعینات کیے ہیں اور ہر صوبے میں گورنر کی سربراہی میں خصوصی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ ان ضوابط کو زبردستی نافذ کیا جا سکے۔

رپورٹ کے مطابق، خواتین کی سیاسی، سماجی اور معاشی زندگی کو نشانہ بنایا گیا ہے، ان کی نقل و حرکت، تعلیم، کاروبار اور عوامی زندگی میں شمولیت پر سخت پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ صرف محرم کے بغیر سفر کرنے کی ممانعت سے خواتین کی آمدنی میں کمی، کاروباری روابط میں رکاوٹ اور فلاحی اداروں کی امدادی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ نے انکشاف کیا کہ 98 فیصد علاقوں میں لڑکیوں کی تعلیم بند ہے جبکہ خواتین کی عوامی وسائل تک رسائی 38 فیصد سے بڑھ کر 76 فیصد تک محدود ہو چکی ہے۔ مزید برآں، 46 فیصد خواتین کو فیلڈ وزٹ سے روکا گیا اور 49 فیصد امدادی کارکنان کو مستحق خواتین سے ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ طالبان کی یہ پالیسیاں نہ صرف عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی ہیں بلکہ ایک مکمل ریاستی جبر کی صورت اختیار کر گئی ہیں۔ یہ سوال اب شدت سے اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا عالمی برادری ان مظالم پر خاموش تماشائی بنی رہے گی یا کوئی عملی اقدام کرے گی؟

 

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں اسرائیلی محاصرے سے قیامت خیز قحط: 60 ہزار بچے فاقہ کشی کا شکار
  • طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
  • ریکوڈک منصوبہ: معیشت، معدنیات اور سرمایہ کاری کا نیا دور
  • غزہ میں پانچ سال سے کم عمر 60 ہزار سے زائد بچوں میں غذائی قلت کا شکار
  • اسرائیل غزہ میں صرف خواتین اور بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے، اقوام متحدہ کی تصدیق
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا دل اور دماغ کے ٹیسٹ کرانے کا انکشاف
  • کیا ڈونلڈ ٹرمپ کا دماغ ٹھکانے پہ ہے؟ رپورٹ کل آجائے گی
  • اسرائیل کیجانب سے غزہ میں بفر زون بنانیکی کوشش پر اقوام متحدہ کا انتباہ
  • اسرائیلی اقدامات فلسطینیوں کے وجود کے لیے خطرہ ہیں، اقوام متحدہ
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بالآخر چین کے ساتھ معاہدے پر آمادہ