چینی کی قیمت بے قابو، رمضان سے قبل ہی ڈبل سینچری کے قریب
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
فیصل آباد: رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہی چینی کی قیمت آسمان کو چھونے لگی، اوپن مارکیٹ میں نرخ بے قابو ہو گئے، دکانداروں نے من مانی قیمتوں پر فروخت شروع کر دی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق فیصل آباد سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی کی قلت کے باعث عوام مشکلات کا شکار ہیں جبکہ اوپن مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہو رہا ہے۔
یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی 160 روپے فی کلو دستیاب ہے، لیکن عام مارکیٹ میں اس کی قیمت 170 سے 190 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے، صرف چند دنوں میں چینی کی قیمت میں 40 سے 50 روپے فی کلو کا اضافہ ہو چکا ہے، جس سے عوام کی پریشانیاں مزید بڑھ گئی ہیں، دکانداروں نے اپنی مرضی کے ریٹ مقرر کر دیے ہیں جبکہ حکومتی کنٹرول کہیں نظر نہیں آ رہا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر چینی کی قیمتوں پر قابو نہ پایا گیا تو رمضان المبارک کے دوران اس میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے، جو عام شہریوں کے لیے ایک اور بڑا معاشی بوجھ ہوگا۔
عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے تاکہ چینی سمیت دیگر ضروری اشیاء کی قیمتوں کو مستحکم رکھا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چینی کی قیمت
پڑھیں:
اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا تسلسل برقرار، سرمایہ کاروں کے مزید ایک کھرب روپے ڈوب گئے
کراچی:ریکوڈک منصوبے سمیت دیگر شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی آمد میں تاخیر اور میوچل فنڈز کی فروخت کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں منگل کو بھی اتار چڑھاو کے بعد مندی کا تسلسل برقرار رہا جس سے انڈیکس کی 1لاکھ 12ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی سطح بھی گر گئی۔
مندی کے سبب 58فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید 1کھرب 5ارب 39کروڑ 39لاکھ 12ہزار 275روپے ڈوب گئے۔
اقتصادی محاز پر مثبت خبروں پاک سعودی ڈیولپمنٹ فنڈ کے درمیان 1ارب 61کروڑ ڈالر کے معاہدے، سعودی عرب کی پاکستان کے لیے 1ارب 20ارب ڈالر کی موخر ادائیگیوں کی سہولت کے ساتھ خام تیل کی فراہمی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق زرعی ٹیکس کے نفاذ جیسے مثبت سینٹیمنٹس سے کاروبار کا آغاز تیزی سے ہوا۔
ایک موقع پر 903پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی 1لاکھ 13ہزار پوائنٹس کی سطح بحال ہوگئی تھی لیکن اس دوران کمرشل بینکنگ، فرٹیلائزر، آئل اینڈ گیس سیکٹر میں فوری منافع کے حصول پر رحجان غالب ہونے سے جاری تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی اور ایک موقع پر 917پوائنٹس کی مندی بھی رونما ہوئی۔
اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر دوبارہ خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں قدرے کمی واقع ہوئی اور نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 809.63 پوائنٹس کی کمی سے 111935.38 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔ کے ایس ای 30 انڈیکس 334.95پوائنٹس کی کمی سے 35024.66پوائنٹس، کے ایس ای آل شئیر انڈیکس 489.75پوائنٹس کی کمی سے 69366.17پوائنٹس اور کے ایم آئی 30انڈیکس 1505.75پوائنٹس کی کمی سے 167453.25پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم پیر کی نسبت 8.68 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 43کروڑ 63لاکھ 25ہزار 53 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 440 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 129 کے بھاو میں اضافہ، 255 کے داموں میں کمی اور 56 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں سازگار انجینئرنگ کے بھاو 78.01روپے بڑھ کر 1140.96روپے اور باٹا پاکستان کے بھاو 28.54روپے بڑھ کر 1986.16روپے ہوگئے جبکہ رفحان میظ پراڈکٹس بھاو 86.15 روپے گھٹ کر 9397.18روپے اور سفائر ٹیکسٹائل کے بھاو 39.64 روپے گھٹ کر 1165.68 روپے ہوگئے۔