کراچی:

پاکستان کسٹمز نے پنکھوں کی آڑ میں چھوٹا اسلحہ اسمگل کرنے کی کوشش کو ناکام بنادیا۔

کسٹمز ایکسپورٹ کلکٹریٹ پورٹ قاسم نے عمان جانے والے سیلنگ فین کے کنسائنمنٹ میں اسلحہ کی اسمگلنگ کو ناکام بناکر برآمدکنندہ کمپنی میسرز فیٹ انٹرپرائزز کلیئرنگ ایجنٹ برسکن انٹرپرائزز کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

حکام کے مطابق مذکورہ برآمدکنندہ کمپنی کی جانب سے سیلنگ فین کا ایک کنسائمنٹ عمان کے لیے بھیجا جارہا تھا جس کے لیے کلیئرنگ ایجنٹ میسرز برسکن انٹرپرائزز نے گڈز ڈیکلریشن داخل کرائی تھی اور گڈز ڈیکلریشن میں 2060یونٹ سیلنگ فین سلالہ عمان بھیجنے کے لیے ظاہر کیے گئے تھے۔

محکمہ کسٹمز کی جانب سے درج شدہ ایف آئی آر کے مطابق کیو آئی سی ٹی، پورٹ قاسم ایکسپورٹ کلکٹریٹ کراچی میں تعینات ایگزامنیشن آفیسر نے کنٹینر کو جانچ پڑتال اور معائنہ کے لیے کھول کر سارا سامان باہر نکالا اور بعدازاں کسٹمز کے عملے نے دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی موجودگی میں اینٹی نارکوٹکس فورس کے ساتھ مشترکہ طور پر کنسائمنٹ کا تفصیلی معائنہ کیا۔

معائنے کے دوران اینٹی نارکوٹکس فورس نے غیر قانونی مادوں کی تلاش کے لیے کھیپ کو روک لیا۔  کنسائنمنٹ سے اگرچہ منشیات برآمد نہیں ہوئی لیکن اس مشترکہ معائنے کے نتیجے میں 30بور اور 9ایم ایم کے 1464 پستول برآمد ہوئے، جنہیں پنکھوں کی پیکنگ کے اندر انتہائی مہارت کے ساتھ چھپایا گیا تھا جب کہ پلاسٹک بیس/کیسنگ کو ہتھوڑے سے توڑ کر انہیں مضبوطی سے سیل کیا گیا تھا۔ 

اسلحہ اسمگل کرنے کی نشاندہی اور برآمدگی کے بعد کسٹم ایکٹ مجریہ 1969ء  کی دفعہ 168 کے تحت سامان ضبط کرلیا گیا جب کہ متعلقہ برآمد کنندہ اور کلیئرنگ ایجنٹ کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ 

مذکورہ حقائق اور ریکارڈ میں دستیاب معلومات کے تناظر میں اس بات کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ برآمد کنندہ میسرز روزینہ عبداللہ نے کلیئرنگ ایجنٹ سے باہمی ملی بھگت کے ساتھ مل کر جان بوجھ کر اسلحہ چھپا رکھا تھا۔ چھت کے پنکھے کے پلاسٹک میں پستول اور اسلحہ رکھ کر کسٹمز حکام کو دھوکا دینے کی کوشش کی گئی، جسے پاکستان کسٹمز نے برآمدی کارگو پر سخت نگرانی کرتے ہوئے ناکام بنا دیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کلیئرنگ ایجنٹ کے لیے

پڑھیں:

انٹیلی جنس ایجنسی نے پی اے ایف مسرور کراچی بیس پر حملے کی بڑی سازش ناکام بنادی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) انٹیلی جنس ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ایک اہم پیشرفت کے تحت ملک کی سرکردہ انٹیلی جنس ایجنسی نے دہشت گردی کی ایک بڑی سازش کو ناکام بنا دیا ہے جس کا مقصد کراچی میں اسٹریٹجک لحاظ سے اہم سمجھی جانے والی مسرور ایئر بیس پر خطرناک حملہ کرنا تھا۔

حکام کے مطابق، اس منصوبے کا ماسٹر مائنڈ افغانستان میں مقیم دہشت گرد گروپ فتنہ الخوارج کا ایک کمانڈر ہے جو اس گروپ کے خطرناک خودکش بمباروں کی قیادت کرتا ہے۔

اس سازش میں 9؍ انتہائی تربیت یافتہ دہشت گرد شامل تھے جن میں سے پانچ افغان شہری تھے جن کی قیادت فتنہ الخوارج کا ایک ہائی پروفائل کمانڈر ہے جو پہلے ہی دہشت گردی کے کئی مقدمات میں مطلوب ہے۔

یہ دہشت گرد حال ہی میں دراندازی کرکے افغانستان سے پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔ یہ لوگ ایک طے شدہ مقام پر ایئربیس میں دراندازی کرکے داخل ہونے، اس پر قبضہ کرنے، طیاروں اور انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے اور ایئربیس کو زیادہ سے زیادہ دیر تک اپنے قبضے میں رکھنے کا ارادہ رکھتے تھے۔

ان کا مقصد زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانا اور موت تک ایک طویل بندوق بردار لڑائی کرنا تھا۔ یہ آپریشن مبینہ طور پر افغانستان میں مقیم فتنہ الخوارج کی اعلیٰ قیادت کی براہ راست نگرانی میں کیا گیا تھا اور اس میں تقریباً 13؍ ماہ کی منصوبہ بندی شامل تھی۔

دہشتگردوں نے ایئربیس کے قریب رہائش اختیار کر رکھی تھی اور علاقے کی وسیع پیمانے پر جانچ پڑتال (ریکی) کی تھی۔ تاہم، انٹیلی جنس ایجنسی ان کی نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھے ہوئے تھی۔

جب حملہ آور اپنی سازش کا آخری مرحلہ شروع کرنے والے تھے، ایجنسی نے ملک بھر میں ایک تیز، خفیہ اور مربوط آپریشن شروع کرتے ہوئے مختلف مقامات سے مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا۔

ایجنسی نے کارروائی کرتے ہوئے نہ صرف اسٹریٹجک لحاظ سے اہمیت کی حامل ایئربیس کی حفاظت کی بلکہ گزشتہ کئی حملوں (بشمول نومبر 2024 میں کراچی کے سائٹ ایریا میں لبرٹی ٹیکسٹائل مل میں چینی انجینئرز پر حملہ) میں ملوث فتنہ الخوارج کے ایک اہم دہشت گرد نیٹ ورک کو بھی تباہ کیا۔

موجودہ آپریشن میں پکڑے گئے اسی فتنہ الخوارج کمانڈر کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ افغانستان فرار ہونے سے پہلے کراچی سائٹ میں ہونے والے حملے کا بھی ماسٹر مائنڈ تھا۔حکام کی رائے ہے کہ یہ ماسٹر مائنڈ بارودی سرنگوں (آئی ای ڈیز) کا ماہر ہے جس نے افغانستان میں تربیت حاصل کی اور نیٹو اور اتحادی افواج کے ساتھ لڑائی کے دوران افغان طالبان کے ساتھ مل کر لڑتا تھا۔

ابتدائی تحقیقات میں اس واقعے میں دشمن انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ملوث ہونے کا اشارہ ملتا ہے جو مبینہ طور پر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش میں دہشت گرد عناصر کی مالی معاونت اور آلات فراہم کر رہی ہیں۔

حکام نے گزشتہ اکتوبر میں ناکام ہونے والی اسی طرح کی دہشتگردی کی سازش کی طرف اشارہ کیا، جس میں فتنہ الخوارج اور دشمن ایجنسیوں نے اسلام آباد میں ایک بڑے بین الاقوامی ایونٹ کو سبوتاژ کرنے کی سازش کی تھی۔

ان خطرات کے باوجود پاکستان کی مسلح افواج، انٹیلی جنس ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے قوم کی حفاظت کیلئے اپنے مقصد میں ثابت قدم ہیں۔ حکام نے دہشت گردی کو اس کی تمام اشکال میں جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور مربوط، مسلسل چوکسی کے ذریعے قومی سلامتی کے تحفظ کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

(انصار عباسی) Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان سے کراچی کروڑوں مالیت کے موبائل فونز اور ڈیوائسز اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
  • کراچی، پولیس اور حساس اداروں نے اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام بنا دی
  • 4 کروڑ کے موبائل اسمگل کرنے کا جرم ثابت، 5 سال قید، تمام جائیداد ضبط کرنے کی سزا سنادی گئی
  • پی ایس ایل؛ زلمی کا گلیڈی ایٹرز کیخلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
  • بھارت کا اسرائیلی ساختہ فضائی دفاعی نظام کا تجربہ
  • عمان میں وٹکوف کا کڑا امتحان
  • پی اے ایف مسرور بیس پر حملے کی بڑی سازش ناکام بنادی گئی
  • کراچی میں پی اے ایف مسرور بیس پر حملے کی بڑی سازش ناکام بنادی گئی
  • انٹیلی جنس ایجنسی نے پی اے ایف مسرور کراچی بیس پر حملے کی بڑی سازش ناکام بنادی
  • کراچی: نجی ریسٹورنٹ پر حملے کی کوشش ناکام، 10 افراد گرفتار