قرآن کریم پڑھنے کے سات مقاصد
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
(گزشتہ سے پیوستہ)
اس سلسلہ میں اس بات پر غور کر لیجئے کہ رحمتیں اور برکتیں لے کر فرشتے آتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے یہ کام عالم اسباب کے درجے میں انہی کے سپرد کر رکھا ہے، مگر ہمارے گھروں کا ماحول فرشتوں کی آمد و رفت کے لیے سازگار نہیں ہے۔ فرشتے وہاں آتے ہیں جہاں قرآن کریم کی تلاوت ہوتی ہے، جہاں نماز پڑھی جاتی ہے، ذکر و اذکار کا ماحول ہوتا ہے، درود شریف پڑھا جاتا ہے اور خیر کے اعمال ہوتے ہیں۔ جناب نبی اکرمؐ کا ارشاد گرامی ہے کہ ’’البیت الذی لیس فیہ القرآن کالبیت الخرب‘‘ وہ گھر جس میں قرآن کریم کی تلاوت نہیں ہوتی وہ ویران گھر کی طرح ہے۔ دوسری حدیث میں جناب نبی اکرمؐ فرماتے ہیں کہ ’’صلوا فی بیوتکم ولا تجعلوھا قبورا‘‘ گھروں میں بھی نماز پڑھا کرو اور انہیں قبرستان نہ بناؤ۔ گویا گھروں کی آبادی نماز اور تلاوت قرآن کریم سے ہے، اور جن گھروں میں نماز اور تلاوت کا معمول نہیں ہے وہ آباد گھر نہیں ویران اور اجڑے ہوئے گھر اور قبرستان ہیں۔ ظاہر ہے کہ ہمارے گھروں میں عام طور پر اس کا معمول نہیں رہا اس لیے فرشتوں کا آنا جانا بھی نہیں رہا۔
اس کے برعکس ہمارے گھروں میں جو کچھ ہوتا ہے اس پر بھی ایک غیبی مخلوق کی آمد و رفت رہتی ہے، جو فرشتے بہرحال نہیں ہیں، وہ مخلوق جن و شیاطین کی ہے۔ وہ آتے ہیں تو اپنے اثرات لے کر آتے ہیں اور اپنی نحوستیں چھوڑ کر جاتے ہیں۔ شیاطین کی نحوستیں کس قسم کی ہوتی ہیں اس پر جناب نبی اکرمؐ کا ایک ارشاد گرامی سن لیجئے۔ رسول اللہؐ نے فرمایا کہ شیاطین کا ایک پورا نظام ہے جو دنیا میں کام کر رہا ہے اور دنیا کے مختلف اطراف میں شیاطین کی بڑی تعداد ہر وقت کام کرتی ہے اور بڑے شیطان کو اس کی رپورٹ بھی پیش کرتی ہے، جو پانی پر تخت بچھائے ہوئے ہے اور اپنے شیطانی نیٹ ورک کے کام کی نگرانی کرتا رہتا ہے۔ فرمایا کہ شیطان اپنے جس کارندے کو سب سے بڑی شاباش دیتا ہے اور اس کی پیٹھ تھپتھپاتا کر اسے سینے سے لگاتا ہے، اسے اس بات پر شاباش ملتی ہے کہ وہ کسی گھر میں جھگڑے کا ایسا ماحول پیدا کر دے کہ میاں بیوی میں طلاق ہو جائے، کسی گھر میں طلاق کا ہو جانا شیطان کے نزدیک اس کے کسی کارندے کا سب سے اچھا عمل ہوتا ہے جس پر وہ بہت خوش ہوتا ہے۔
ظاہر ہے کہ ہمارے گھروں میں شیطانوں کی آمد و رفت ہو گی تو اسی طرح کی بے برکتی اور نحوست ہو گی اور اسی بے اتفاقی اور بے اعتمادی کا دور دورہ ہو گا۔ اس کا حل صرف یہ ہے کہ ہم اپنے گھروں میں شیاطین کی آمد و رفت کو روکیں اور فرشتوں کی آمد و رفت کا ماحول بنائیں جو قرآن کریم کی تلاوت اور نماز و ذکر کی کثرت سے بنے گا۔ ایک مثال سے بات سمجھ لیجئے کہ میرا گھر اگر صاف ستھرا ہے، غسل خانے اور نالیوں میں صفائی ہے، گھر کے صحن میں کیاری موجود ہے جس میں پھول کھلے ہوئے ہیں، ظاہر ہے کہ اس ماحول میں بلبل آئے گی، تتلیاں آئیں گی، جگنو آئیں گے۔ لیکن اگر میرے گھر میں صفائی نہیں ہے، غسل خانہ اور نالیاں گندی ہیں اور کوڑا کرکٹ ہر طرف بکھرا ہوا ہے تو مکھیاں بھنبھنائیں گی، مینڈک ٹرائیں گے، مچھروں اور کاکروچوں کا ہر طرف بسیرا ہو گا، اس پر میں یہ کہنا شروع کر دوں کہ کسی نے کچھ کر دیا ہے اور سارے محلے کے کاکروچ اکٹھے کر کے میرے گھر میں بھیج دیے ہیں تو کس قدر عجیب بات ہو گی۔ میرے گھر میں بلبل اور جگنو کا ماحول ہو گا تو وہ آئیں گے اور مچھروں اور مکھیوں والی فضا ہو گی تو وہ ڈیرہ ڈالیں گے، اس کے لیے کسی کو ملامت کرنے کی بجائے مجھے اپنے گھر کے ماحول کی صفائی کرنا ہو گی اور اسے بہتر بنانا ہو گا۔ اسی طرح میرے گھر میں اگر فرشتوں کی آمد و رفت ہو گی تو وہ آئیں گے اور رحمت و برکت لائیں گے اور اگر ہر وقت شیاطین ڈیرہ ڈالے رہیں گے تو ان سے بے برکتی، نحوست اور نا اتفاقی ہی ملے گی اور وہی کچھ ہو گا جس کی ہمیں اپنے گھروں میں اس وقت شکایت رہتی ہے۔ تو میں نے عرض کیا ہے کہ تیسرا مقصد جس کے لیے ہم قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہیں برکت کا حصول ہے اور وہ اس عمل پر بلاشبہ حاصل ہوتی ہے۔
چوتھا مقصد جس کے لیے ہم عام طور پر قرآن کریم پڑھتے ہیں شفا کا حصول ہے اور وہ بھی قرآن کریم کے ذریعے حاصل ہوتی ہے۔ قرآن کریم ہماری جسمانی بیماریوں کی شفا بھی ہے اور روحانی و اخلاقی بیماریوں کا بھی علاج ہے۔ خود قرآن کریم نے اپنے آپ کو شفا کہا ہے اور فرمایا ہے کہ ’’قد جاءتکم موعظۃ من ربکم وشفاء لما فی الصدور‘‘ (سورہ یونس ۵۷) تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نصیحت آئی ہے اور وہ سینوں کی بیماریوں کے لیے شفا ہے۔ یہ شفا اصلاً تو روحانی بیماریوں کی ہے لیکن اس کے ساتھ جسمانی بیماریوں کے لیے بھی شفا ہے۔
بخاری شریف کی روایت کے مطابق حضرت ابو سعید خدریؓ اپنا واقعہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ چند ساتھیوں کے ہمراہ سفر پر تھے کہ ایک بستی کے قریب رات کا وقت ہو گیا اور انہوں نے بستی والوں سے کہا کہ وہ مسافر ہیں انہیں کھانا کھلا دیا جائے۔ بستی والوں نے اس سے انکار کر دیا تو وہ بستی کے قریب ایک جگہ ڈیرہ لگا کر سو گئے۔ اتفاق کی بات ہے کہ بستی کے سردار کو کسی زہریلی چیز نے ڈس لیا، زہر کا اثر دماغ تک پہنچا تو وہ بے قابو ہونے لگا، بستی والوں نے اپنے تئیں علاج وغیرہ کیا مگر کوئی افاقہ نہ ہوا، انہیں خیال آیا کہ جو لوگ بستی سے باہر ٹھہرے ہوئے ہیں ہو سکتا ہے کہ ان کے پاس اس کا کوئی علاج موجود ہو، وہ نصف شب کے وقت ان کے پاس آئے اور کہا ہمارے سردار کو کسی زہریلی چیز نے ڈس لیا ہے اور ہمارے پاس کوئی علاج نہیں ہے، تمہارے پاس کوئی علاج ہو تو ہمارے ساتھ آؤ اور ہم پر مہربانی کرو۔ ابو سعید خدریؓ فرماتے ہیں کہ ہمارے ذہن میں یہ بات تھی کہ انہوں نے ہمیں کھانا نہیں کھلایا اس لیے ہم نے کہا کہ علاج ہمارے پاس ہے مگر ہم معاوضہ کے بغیر علاج نہیں کریں گے اور معاوضہ تیس بکریاں ہو گا، وہ آمادہ ہو گئے، ہم نے جا کر اسے دم کیا اور وہ ٹھیک ہو گیا۔ ہم بکریاں لے کر واپس آئے تو خیال ہوا کہ یہ بکریاں جو ہم نے دم کے عوض لی ہیں شاید ہمارے لیے جائز نہ ہوں، اس لیے جناب نبی اکرمؐ کی خدمت میں حاضر ہو کر واقعہ عرض کریں گے، اس کے بعد ان بکریوں کے بارے میں کوئی فیصلہ کریں گے۔ چنانچہ جب نبی اکرمؐ کو سارا واقعہ سنایا گیا تو آپ نے دل لگی کے طور پر فرمایا کہ ان بکریوں میں سے میرا حصہ بھی نکالو، یہ اشارہ تھا کہ بکریاں لے کر تم نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔ نبی اکرمؐ نے اس موقع پر پوچھا کہ دم کس نے کیا تھا اور کیا پڑھا تھا؟ ابو سعید خدریؓ نے کہا کہ میں نے دم کیا تھا اور سورۃ فاتحہ پڑھی تھی۔ ایک اور روایت میں ہے کہ آنحضرت نے پوچھا کہ تمہیں کس نے بتایا تھا کہ اس میں شفا ہے تو ابو سعید خدریؓ نے عرض کیا کہ ایک بار آپ کی زبان سے سنا تھا کہ اس سورۃ کا نام ’’الشفاء‘‘ بھی ہے، اسی یقین پر میں نے دم کر دیا اور اللہ تعالیٰ نے شفا دے دی۔
(جاری ہے)
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: قرا ن کریم کی تلاوت جناب نبی اکرم کی ا مد و رفت میرے گھر میں ہمارے گھروں گھروں میں شیاطین کی کا ماحول ا تے ہیں ہوتا ہے نہیں ہے کے لیے ہے اور ئیں گے گے اور اور وہ
پڑھیں:
سعودی عرب نے تجارتی مقاصد کیلئے مکہ اور مدینہ کے الفاظ کے استعمال پر پابندی عائد کردی
سعودی عرب نے تجارتی مقاصد کیلئے مکہ اور مدینہ کے الفاظ کے استعمال پر پابندی عائد کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 3 February, 2025 سب نیوز
جدہ (سب نیوز )سعودی عرب میں مقدس شہروں کے ناموں پر اپنی مصنوعات کے نام رکھنا، برانڈنگ اور تشہیر سے پہلے مجاز اتھارٹی سے اجازت لینا لازمی ہوگا۔ بصورت دیگر بھاری جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔بلومبرگ کے مطابق سعودی عرب نے مصنوعات کی مارکیٹنگ کے حوالے سے نئے قوانین متعارف کرائے گئے ہیں۔جس کے تحت سعودی عرب، مکہ، مدینہ اور دیگر مقدس شہروں کے ناموں پر پراڈکٹس کے نام نہیں رکھے جا سکیں گے۔
مذہبی، سیاسی یا فوجی ناموں کو استعمال کرنے سے قبل بھی اجازت لینا لازمی ہوگا بصورت دیگر 11 لاکھ 15 ہزار پاکستانی روپے جرمانہ ہوگا۔پہلے سے رجسٹرڈ نام کو چرا کر اپنی پراڈکٹس کے لیے استعمال کرنے پر بھی ساڑھے 7 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد جرمانہ عائد ہوگا۔علاوہ ازیں اس قانون کے تحت مقامی، علاقائی یا بین الاقوامی تنظیموں سے ملتے جلتے ناموں کے استعمال پر بھی پابندی ہوگی۔ اسی طرح کسی سرکاری ادارے سے مماثلت رکھنے والے ناموں کے استعمال پر بھی پابندی ہوگی۔ ان خلاف ورزیوں پر جرم کی نوعیت کے اعتبار سے 76 ہزارپاکستانی روپوں سے پونے چار لاکھ پاکستانی روپے تک کا جرمانہ ہوسکتا ہے۔