Daily Ausaf:
2025-02-05@10:42:27 GMT

5فروری یکجہتی کشمیر

اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT

پانچ فروری یوم یکجہتی کشمیر قاضی حسین احمد مرحوم رحمتہ اللہ علیہ کا صدقہ جاریہ ہے۔ انہوں نے 1990ء میں پہلی مرتبہ پاکستانی قوم سے اہل کشمیر کے لیے یکجہتی کرنے کی اپیل کی ۔جب مقبوضہ کشمیر سے بھارتی مظالم سے ستائے ہوئے ہزاروں نوجوان آزاد کشمیر کے بیس کیمپ مظفرآباد میں وارد ہوئے ۔ان کی پاکستان سے بہت توقعات تھیں ۔لیکن بدقسمتی سے اس وقت بھی ایک سیاسی کشمکش تھی اور سیاسی عدم استحکام اور بے اعتمادی کی کیفیت تھی ۔ان حالات میں اس بات کا خدشہ تھا کہ اگر ان کی توقعات کے مطابق یہاں سے ان کو مدد فراہم نہ کی گئی تو وہ مایوسی کا شکار ہو سکتے ہیں ۔ قاضی صاحب کی اپیل پر اس وقت کی وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو صاحبہ نے اور میاں نواز شریف جو اس وقت پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے ۔آئی جے آئی کے مرکزی رہنما ہونے کی حیثیت سے اپوزیشن لیڈر کا کردار بھی ادا کر رہے تھے ‘دونوں نے اس یکجہتی کی توثیق کی اور یوں پوری قوم نے بھرپور طور یکجہتی کا مظاہرہ کیا ۔محترمہ بے نظیر بھٹو صاحبہ مظفرآباد تشریف لائیں اور ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ہندوستان کے وزیراعظم کو للکارا ۔ اس طرح س ا یک جانب ریاست پاکستان اس تحریک کی پشت پر کھڑی ہو گئی اور اس پیغام سے کشمیریوں کے حوصلے بھی بلند ہوئے۔ہندوستان کو بھی پیغام پہنچا کہ کشمیری اور پاکستانی الگ اکائیاں نہیں ہیں ‘بلکہ یہ ایک ملت اور قوم ہے ۔کشمیریوں پر ہونے والے مظالم پر اہل پاکستان خاموش نہیں رہ سکتے ۔اسی طرح بین الاقوامی برادری کو بھی یہ پیغام پہنچانا مقصود تھا کہ یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو اس کے بھیانک نتائج نکل سکتے ہیں۔دنیا بھر کی اسلامی تحریکوں کو مدعو کیا اور ہم نے مظفرآباد میں بڑی بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا اور ان تحریکوں کے قائدین کی ہم نے تائید حاصل کی ۔ ایک قومی پارلیمانی وفد تشکیل دیا گیا جس میں تمام جماعتوں کی نمائندگی موجود تھی ۔ مسلم دنیا کے اہم ممالک کے دورے ہوئے ۔ ان دوروں کے دوان حکمرانوں سے ملے ‘پارلیمنٹ میں خطابات ہوئے ‘میٹنگز ہوئیں‘وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں ہوئیں ‘عوامی سطح پر بڑے اجتماعات ہوئے ‘اہل دانش سے ملے ۔ یہ مسئلہ او آئی سی کی سطح پر پاکستان نے اٹھایا اور شملہ معاہدے کے طویل عرصے کے بعد ایک مرتبہ پھر بین الاقوا می پلیٹ فارم پر ہمیں بھرپور تائید ملی ۔اس وقت سے لے کر آج تک ہر سال پانچ فروری کے موقع پر پوری پاکستانی قوم اظہار یکجہتی اور تجدید عہد کرتی ہے اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے جو کمزوریاں ‘کوتاہیاں یا حالات کی وجہ سے گرد پڑ جاتی ہے تو اس اظہاریکجہتی سے تجدید ہوتا ہے اور ایک مرتبہ پھر صف بندی ہوتی ہے ۔ریاستی سطح پر بھی اور عوامی سطح پر بھی جس سے کشمیریوں کے حوصلوں کو جلا ملتی ہے ۔
اس بار یوم یکجہتی اس انداز سے منایا جا رہا ہے کہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کے پے درپے اقدامات کے نتیجے میں جموں و کشمیر کا ریاستی تشخص اور اسلامی تشخص تحلیل ہو رہا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں برائے نام حکومت قائم ہے جس کے پاس کوئی اختیارات موجود نہیں ۔ابھی تک ہزاروں معصوم لوگ جیلوں میں بند ہیں۔ صف اول کے قائدین حریت جناب شبیر احمد شاہ ‘جناب یاسین ملک ‘جناب مسرت عالم ‘جناب ڈاکٹر عبدالحمید فیاض ‘محترمہ آسیہ اندرابی چونتیس حریت پسند بہنوں کے ساتھ کال کوٹھڑیوں کے ڈیتھ سیلز میں قید ہیں ۔ آسیہ اندرابی کے شوہر ڈاکٹر قاسم فکتو طویل عرصے سے جیل میں قید ہیں۔ اس کے علاوہ ہزاروں نوجوان لاپتہ ہیں ۔کال کوٹھڑیوں میں قید ہزاروں کشمیری قیدیوںکا اپنے عزیزوں اور وکلاء سے کوئی رابطہ نہیں جوبے بنیاد الزامات کی بنیاد پر ہندوستان کی دور دراز جیلوں میں قیدہیںجوبدترین انسانی حقوق کی پامالی ہے ۔انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے خرم پرویز بین الاقوامی ایوارڈ یافتہ ہیں اور الحمدللہ اپنی کارکردگی کی بنیاد پر انہیں اعزاز بھی حاصل ہوا ۔انہیں ہندوستان نے دہشت گردی کے مقدمات میں قید کیا ہوا ہے۔ ایک ٹویٹ کرنے پر اور فیس بک پر دو جملے لکھنے پر بھی نوجوانوں کو اٹھایا لیا جاتا ہے ‘ آزادانہ صحافت کا تو تصور بھی نہیں ہے ۔
ان حالات میں ان کی توقع ہے کہ پاکستان ‘عالم اسلام اور بین الاقوامی برادری کشمیریوں کے اس دکھ کو محسوس کرے۔ پچھلے عرصے میں ہندوستان کے اقدامات کے رد عمل کے طور پر حکومت پاکستان یا ریاست پاکستان کی طرف سے مطلوب اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے کشمیریوں اور پاکستان کے درمیان جو ایک محبت اور اخوت کا رشتہ تھا وہ بے اعتمادی کا شکار ہوا ۔خاص طور پر جنرل باجوا کی جو حکمت عملی تھی اور بعد میں سینئر صحافیوں نے جو انکشافات کیے اس سے یہ تاثر پیدا ہواکہ مودی نے جو اقدامات کیے اس میں باجوہ صاحب کی تائید حاصل تھی ۔اس تحریک میں بے اعتمادی ایک خطرناک امر ہے ۔یہ اسی صورت میں ختم ہو سکتی ہے کہ ریاست پاکستان عوامی اورحکومتی سطح پر بھرپور طور پر صف بندی کرے اور جو شکوک و شبہات پیدا ہوئے ہیں ‘ان کے ازالے کے لیے اقدامات کرے ۔میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک ایسا خطرناک کام ہوا ہے کہ یہ ہمارا دشمن اربوں روپے خرچ کر کے بھی بے اعتمادی پیدا نہیں کر سکتا تھا ۔کسی سطح پر بھی جنرل باجوہ سے باز پرس ہونی چاہیے کہ اس قومی مسئلے کے حوالے سے کہ جوہمارا ایک قومی موقف تھا اور جس طرح سے ہندوستان نے اس مسئلے کو ہڑپ کر لیا تو ایک ایٹمی پاکستان کیوں تماشائی بنا رہا ؟یقینا اس کی تحقیق ہونی چاہیے اور انہیں کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے ۔یہ ایک سنگین کوتاہی ہے اس کو غداری سے کم قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔بہرحال اس کے ساتھ ساتھ اس امر کی شدید ضرورت ہے کہ پالیسی اور حکمت عملی کے اندر حالات کے مطابق تبدیلی لائی جائے اور ہر سطح پر کشمیریوں کی تحریک مزاحمت کو مضبوط کرنے کے اقدامات کیے جائیں ۔ماضی کی غلطیوں اور کوتاہیوں کا ادراک بھی ہو‘ ان کا ازالہ بھی ہو اور پھر حالات کے مطابق ایک بھرپور جارحانہ حکمت عملی کا اہتمام کیا جائے ۔اس میں سب سے پہلا اور بنیادی نقطہ یہ ہے کہ پاکستان بطور ریاست اس مسئلے کے ایک اہم فریق کی حیثیت سے اپنی حکمت عملی بنائے وہ اس سے لا تعلق نہیں رہ سکتا۔اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے ۔جہاں بھارت کی 10 لاکھ سے زیادہ افواج موجود ہیں ۔ تمام بنیادی انسانی حقوق معطل اور منسوخ ہیں اور عوام کا جینا دو بھرکر دیا گیا ہے تو ایسی کیفیت میں کشمیریوں کو اقوام متحدہ کا چارٹر یہ حق فراہم کرتا ہے کہ وہ مسلح جہاد ‘عوامی تحریک کے ذریعے اور بین الاقوامی سفارتی محاذ پر بھی مزاحمت کریں ۔یہ برحق اور مستند جدوجہد ہے ۔اس حوالے سے مدد کرنا تمام عالم اسلام اور عالم انسانیت کی ذمہ داری ہے۔خاص کر پاکستان جو اس مسئلے میں ایک فریق ہے جب تک وہ اپنے بیانیے کو درست نہیں کرے گااور دنیا کو نہیں بتائے گا کہ پاکستان نے پر امن طور پر کتنی کوششیں کی ہیں لیکن ہر کوشش کا جواب ہندوستان کی طرف سے ریاستی دہشت گردی کی صورت میں سامنے آتا ہے ۔کشمیریوں نے ہمیشہ مذاکرات کے لیے آمادگی کا اظہار کیا لیکن ان کی پیش کش کو بھی ٹھکرا دیاگیا۔
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بین الاقوامی حکمت عملی کے مطابق حوالے سے پر بھی

پڑھیں:

یوم یکجہتی کشمیر: پاکستانی مسلح افواج کا کشمیریوں کی حمایت کا اعادہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 فروری 2025ء) پاکستانی فوج کے میڈیا ونگ آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پانچ فروری، یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، مسلح افواج کے سربراہان اور افواج پاکستان نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد کے لیے ان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔

آئی ایس پی آر کے بیان میں کشمیر کے پُرعزم لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے اس کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں مبینہ انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی گئی ہے اور انہیں خطے کے امن اور استحکام کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا گیا ہے۔

پاکستان کا کشمیر میں استصواب رائے کی حمایت کا اعادہ

بیان میں کہا گیا ہے، "ہم کشمیری عوام کے ناقابل تسخیر جذبے کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، جنہوں نے کئی دہائیوں کے جبر، ریاستی سرپرستی میں ہونے والی بربریت اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو برداشت کیا ہے۔

(جاری ہے)

ظلم کے سامنے ان کا غیر متزلزل عزم پوری قوم کے لیے جرات اور حوصلہ افزائی کا نشان بنا ہوا ہے"۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے، "یہ خلاف ورزیاں بین الاقوامی قانون، انسانی اصولوں اور بنیادی انسانی حقوق کے لیے بھارت کی صریح نظر اندازی کا ایک واضح الزام ہے۔" اور"ہم عالمی برادری، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور اقوام متحدہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ کشمیری عوام کی حالت زار کو حل کرنے کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدام کریں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر ان کی امنگوں کے مطابق عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔

"

کشمیر: کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے یوم سیاہ کیا ہے؟

آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ "پاکستان کی مسلح افواج کشمیر کے منصفانہ کاز کے لیے اپنے عزم پر ثابت قدم ہیں اور ہم اپنے کشمیری بھائیوں کی آزادی اور وقار کے جائز حصول میں ان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔"

بھارتی فوج کے بیانات بڑھتی مایوسی کی علامت، پاکستانی آرمی چیف

دریں اثنا پاکستان فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگل کو راولپنڈی میں کور کمانڈرز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ بھارتی فوج کے 'کھوکھلے' بیانات ان کی بڑھتی ہوئی مایوسی کی نشاندہی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نئی دہلی کے ایسے بیانات کا مقصد بھارتی عوام اور بین الاقوامی برادری کی توجہ ان کے اپنے ملک میں جاری اندرونی خلفشار اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ہٹانا ہے۔

جنرل عاصم منیر نے مزید کہا کہ "پاکستان فوج ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ اورپاکستان کے خلاف کسی بھی مہم جوئی کا جواب پوری قوت سے دیا جائے گا۔

" پاکستان بھر میں یوم یکجہتی کشمیر

پاکستان بھر میں آج یوم یکجہتی کشمیرمنایا جا رہا ہے۔ کشمیر ڈے پر ملک بھر میں مختلف سرکاری و غیر سرکاری اور مذہبی تنظیموں کی جانب سے کشمیری مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے جلسے، جلوس اور ریلیاں نکال کر مبینہ بھارتی مظالم کی مذمت کی جائے گی۔

پاکستان کی وفاقی کابینہ سیکریٹریٹ سے جاری ایک نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ 5 فروری 2025 بروز بدھ یومِ کشمیر کے موقع پر ملک بھر میں عام تعطیل ہو گی اور تمام سرکاری دفاتر بند رہیں گے۔

خیال رہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارتی حکومت نے بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا تھا۔ بی جے پی حکومت نے نہ صرف اسے ہٹا کر جموں و کشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ ختم کر دیا تھا بلکہ اسی دن جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام دو حصوں میں تقسیم بھی کردیا تھا۔

ج ا ⁄ ص ز ( خبر رساں ادارے)

متعلقہ مضامین

  • یومِ یکجہتی کشمیر: مظلوم کشمیریوں کے ساتھ پاکستان کا غیر متزلزل عہد
  • لاہور، جماعت اسلامی کی یکجہتی کشمیر ریلی، مردہ باد ہندوستان کے نعرے
  • یوم یکجہتی کشمیر: پاکستانی مسلح افواج کا کشمیریوں کی حمایت کا اعادہ
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یومِ یکجہتیٔ کشمیر منایا جا رہا ہے
  • 5 فروری مظلوم کشمیریوں سے تجدید عہد کا دن ہے،جاوید قصوری
  • یوم یکجہتی کشمیر آج بھر پور انداز میں منایا جارہا ہے
  • کشمیریوں سے آزادی کا خواب چھینا نہیں جا سکتا
  • پانچ فروری یوم یکجہتی کشمیر
  • کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق ملنے تک پاکستان نامکمل ہے: طارق فضل چودھری