Daily Ausaf:
2025-04-15@09:37:12 GMT

5فروری یکجہتی کشمیر

اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT

پانچ فروری یوم یکجہتی کشمیر قاضی حسین احمد مرحوم رحمتہ اللہ علیہ کا صدقہ جاریہ ہے۔ انہوں نے 1990ء میں پہلی مرتبہ پاکستانی قوم سے اہل کشمیر کے لیے یکجہتی کرنے کی اپیل کی ۔جب مقبوضہ کشمیر سے بھارتی مظالم سے ستائے ہوئے ہزاروں نوجوان آزاد کشمیر کے بیس کیمپ مظفرآباد میں وارد ہوئے ۔ان کی پاکستان سے بہت توقعات تھیں ۔لیکن بدقسمتی سے اس وقت بھی ایک سیاسی کشمکش تھی اور سیاسی عدم استحکام اور بے اعتمادی کی کیفیت تھی ۔ان حالات میں اس بات کا خدشہ تھا کہ اگر ان کی توقعات کے مطابق یہاں سے ان کو مدد فراہم نہ کی گئی تو وہ مایوسی کا شکار ہو سکتے ہیں ۔ قاضی صاحب کی اپیل پر اس وقت کی وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو صاحبہ نے اور میاں نواز شریف جو اس وقت پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے ۔آئی جے آئی کے مرکزی رہنما ہونے کی حیثیت سے اپوزیشن لیڈر کا کردار بھی ادا کر رہے تھے ‘دونوں نے اس یکجہتی کی توثیق کی اور یوں پوری قوم نے بھرپور طور یکجہتی کا مظاہرہ کیا ۔محترمہ بے نظیر بھٹو صاحبہ مظفرآباد تشریف لائیں اور ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ہندوستان کے وزیراعظم کو للکارا ۔ اس طرح س ا یک جانب ریاست پاکستان اس تحریک کی پشت پر کھڑی ہو گئی اور اس پیغام سے کشمیریوں کے حوصلے بھی بلند ہوئے۔ہندوستان کو بھی پیغام پہنچا کہ کشمیری اور پاکستانی الگ اکائیاں نہیں ہیں ‘بلکہ یہ ایک ملت اور قوم ہے ۔کشمیریوں پر ہونے والے مظالم پر اہل پاکستان خاموش نہیں رہ سکتے ۔اسی طرح بین الاقوامی برادری کو بھی یہ پیغام پہنچانا مقصود تھا کہ یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو اس کے بھیانک نتائج نکل سکتے ہیں۔دنیا بھر کی اسلامی تحریکوں کو مدعو کیا اور ہم نے مظفرآباد میں بڑی بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا اور ان تحریکوں کے قائدین کی ہم نے تائید حاصل کی ۔ ایک قومی پارلیمانی وفد تشکیل دیا گیا جس میں تمام جماعتوں کی نمائندگی موجود تھی ۔ مسلم دنیا کے اہم ممالک کے دورے ہوئے ۔ ان دوروں کے دوان حکمرانوں سے ملے ‘پارلیمنٹ میں خطابات ہوئے ‘میٹنگز ہوئیں‘وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں ہوئیں ‘عوامی سطح پر بڑے اجتماعات ہوئے ‘اہل دانش سے ملے ۔ یہ مسئلہ او آئی سی کی سطح پر پاکستان نے اٹھایا اور شملہ معاہدے کے طویل عرصے کے بعد ایک مرتبہ پھر بین الاقوا می پلیٹ فارم پر ہمیں بھرپور تائید ملی ۔اس وقت سے لے کر آج تک ہر سال پانچ فروری کے موقع پر پوری پاکستانی قوم اظہار یکجہتی اور تجدید عہد کرتی ہے اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے جو کمزوریاں ‘کوتاہیاں یا حالات کی وجہ سے گرد پڑ جاتی ہے تو اس اظہاریکجہتی سے تجدید ہوتا ہے اور ایک مرتبہ پھر صف بندی ہوتی ہے ۔ریاستی سطح پر بھی اور عوامی سطح پر بھی جس سے کشمیریوں کے حوصلوں کو جلا ملتی ہے ۔
اس بار یوم یکجہتی اس انداز سے منایا جا رہا ہے کہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کے پے درپے اقدامات کے نتیجے میں جموں و کشمیر کا ریاستی تشخص اور اسلامی تشخص تحلیل ہو رہا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں برائے نام حکومت قائم ہے جس کے پاس کوئی اختیارات موجود نہیں ۔ابھی تک ہزاروں معصوم لوگ جیلوں میں بند ہیں۔ صف اول کے قائدین حریت جناب شبیر احمد شاہ ‘جناب یاسین ملک ‘جناب مسرت عالم ‘جناب ڈاکٹر عبدالحمید فیاض ‘محترمہ آسیہ اندرابی چونتیس حریت پسند بہنوں کے ساتھ کال کوٹھڑیوں کے ڈیتھ سیلز میں قید ہیں ۔ آسیہ اندرابی کے شوہر ڈاکٹر قاسم فکتو طویل عرصے سے جیل میں قید ہیں۔ اس کے علاوہ ہزاروں نوجوان لاپتہ ہیں ۔کال کوٹھڑیوں میں قید ہزاروں کشمیری قیدیوںکا اپنے عزیزوں اور وکلاء سے کوئی رابطہ نہیں جوبے بنیاد الزامات کی بنیاد پر ہندوستان کی دور دراز جیلوں میں قیدہیںجوبدترین انسانی حقوق کی پامالی ہے ۔انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے خرم پرویز بین الاقوامی ایوارڈ یافتہ ہیں اور الحمدللہ اپنی کارکردگی کی بنیاد پر انہیں اعزاز بھی حاصل ہوا ۔انہیں ہندوستان نے دہشت گردی کے مقدمات میں قید کیا ہوا ہے۔ ایک ٹویٹ کرنے پر اور فیس بک پر دو جملے لکھنے پر بھی نوجوانوں کو اٹھایا لیا جاتا ہے ‘ آزادانہ صحافت کا تو تصور بھی نہیں ہے ۔
ان حالات میں ان کی توقع ہے کہ پاکستان ‘عالم اسلام اور بین الاقوامی برادری کشمیریوں کے اس دکھ کو محسوس کرے۔ پچھلے عرصے میں ہندوستان کے اقدامات کے رد عمل کے طور پر حکومت پاکستان یا ریاست پاکستان کی طرف سے مطلوب اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے کشمیریوں اور پاکستان کے درمیان جو ایک محبت اور اخوت کا رشتہ تھا وہ بے اعتمادی کا شکار ہوا ۔خاص طور پر جنرل باجوا کی جو حکمت عملی تھی اور بعد میں سینئر صحافیوں نے جو انکشافات کیے اس سے یہ تاثر پیدا ہواکہ مودی نے جو اقدامات کیے اس میں باجوہ صاحب کی تائید حاصل تھی ۔اس تحریک میں بے اعتمادی ایک خطرناک امر ہے ۔یہ اسی صورت میں ختم ہو سکتی ہے کہ ریاست پاکستان عوامی اورحکومتی سطح پر بھرپور طور پر صف بندی کرے اور جو شکوک و شبہات پیدا ہوئے ہیں ‘ان کے ازالے کے لیے اقدامات کرے ۔میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک ایسا خطرناک کام ہوا ہے کہ یہ ہمارا دشمن اربوں روپے خرچ کر کے بھی بے اعتمادی پیدا نہیں کر سکتا تھا ۔کسی سطح پر بھی جنرل باجوہ سے باز پرس ہونی چاہیے کہ اس قومی مسئلے کے حوالے سے کہ جوہمارا ایک قومی موقف تھا اور جس طرح سے ہندوستان نے اس مسئلے کو ہڑپ کر لیا تو ایک ایٹمی پاکستان کیوں تماشائی بنا رہا ؟یقینا اس کی تحقیق ہونی چاہیے اور انہیں کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے ۔یہ ایک سنگین کوتاہی ہے اس کو غداری سے کم قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔بہرحال اس کے ساتھ ساتھ اس امر کی شدید ضرورت ہے کہ پالیسی اور حکمت عملی کے اندر حالات کے مطابق تبدیلی لائی جائے اور ہر سطح پر کشمیریوں کی تحریک مزاحمت کو مضبوط کرنے کے اقدامات کیے جائیں ۔ماضی کی غلطیوں اور کوتاہیوں کا ادراک بھی ہو‘ ان کا ازالہ بھی ہو اور پھر حالات کے مطابق ایک بھرپور جارحانہ حکمت عملی کا اہتمام کیا جائے ۔اس میں سب سے پہلا اور بنیادی نقطہ یہ ہے کہ پاکستان بطور ریاست اس مسئلے کے ایک اہم فریق کی حیثیت سے اپنی حکمت عملی بنائے وہ اس سے لا تعلق نہیں رہ سکتا۔اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے ۔جہاں بھارت کی 10 لاکھ سے زیادہ افواج موجود ہیں ۔ تمام بنیادی انسانی حقوق معطل اور منسوخ ہیں اور عوام کا جینا دو بھرکر دیا گیا ہے تو ایسی کیفیت میں کشمیریوں کو اقوام متحدہ کا چارٹر یہ حق فراہم کرتا ہے کہ وہ مسلح جہاد ‘عوامی تحریک کے ذریعے اور بین الاقوامی سفارتی محاذ پر بھی مزاحمت کریں ۔یہ برحق اور مستند جدوجہد ہے ۔اس حوالے سے مدد کرنا تمام عالم اسلام اور عالم انسانیت کی ذمہ داری ہے۔خاص کر پاکستان جو اس مسئلے میں ایک فریق ہے جب تک وہ اپنے بیانیے کو درست نہیں کرے گااور دنیا کو نہیں بتائے گا کہ پاکستان نے پر امن طور پر کتنی کوششیں کی ہیں لیکن ہر کوشش کا جواب ہندوستان کی طرف سے ریاستی دہشت گردی کی صورت میں سامنے آتا ہے ۔کشمیریوں نے ہمیشہ مذاکرات کے لیے آمادگی کا اظہار کیا لیکن ان کی پیش کش کو بھی ٹھکرا دیاگیا۔
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بین الاقوامی حکمت عملی کے مطابق حوالے سے پر بھی

پڑھیں:

جماعت اسلامی کا حافظ نعیم الرحمٰن کی زیر قیادت کراچی میں عظیم الشان ”یکجہتی غزہ مارچ“

اسلام ٹائمز: یکجہتی غزہ مارچ سے حافظ نعیم الرحمٰن، شیخ مروان ابو العاص، ڈاکٹر زوہیر ناجی، علامہ سید حسن ظفر نقوی، کاشف سعید شیخ، منعم ظفر خان، سیف الدین ایڈوکیٹ، توفیق الدین صدیقی، آبش صدیقی، یونس سوہن ایڈوکیٹ و دیگر نے خطاب کیا۔ خصوصی رپورٹ

جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی امیر حافظ نعیم الرحمٰن کی زیر قیادت کراچی کی شاہراہ فیصل پر عظیم الشان ”یکجہتی غزہ مارچ“ کا انعقاد کیا گیا، لاکھوں کی تعداد میں کراچی کے عوام، علماء، وکلاء، ڈاکٹرز، انجینئرز، طلبہ، تاجر، مزدور سمیت سول سوسائٹی و تمام طبقات اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ مرد و خواتین ایمانی جذبے اور بھرپور جوش و خروش کے ساتھ اپنی فیملی کے ہمراہ جوق درجوق ”یکجہتی غزہ مارچ“ میں شر یک ہوئے۔ یکجہتی غزہ مارچ میں مرکزی خطاب حافظ نعیم الرحمٰن نے کیا، جبکہ چیئرمین القدس اتحاد المسلمین شیخ مروان ابو العاص، حماس کے ترجمان و غزہ کے رہائشی ڈاکٹر زوہیر ناجی، امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ، امیر کراچی منعم ظفر خان، نائب امیر کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ، سکریٹری کراچی توفیق الدین صدیقی، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ سید حسن ظفر نقوی، اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے ناظم آبش صدیقی، جماعت اسلامی کراچی اقلیتی ونگ کے رہنما یونس سوہن ایڈوکیٹ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

مرکزی امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے شاہراہ فیصل پر ”یکجہتی غزہ مارچ“ کے لاکھوں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں نے اہل غزہ و فلسطین کیلئے عملی کردار ادا نہ کیا تو تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی، حکومتِ پاکستان لیڈنگ رول ادا کرے، وزیراعظم شہباز شریف اور فوجی قیادت آگے بڑھیں، عالم اسلام کے حکمرانوں اور فوجی سپہ سالاروں کا اجلاس بلائیں اور اسرائیل کو مشترکہ طور پر واضح پیغام دیں کہ اگر فلسطینیوں کی نسل کشی بند نہ کی گئی تو ہم پیش قدمی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حماس کی تحریک کبھی بھی ختم نہیں ہو سکتی، حماس محبت، خدمت، مزاحمت، مقاومت اور سامراج کے خلاف جہاد و قتال کا عنوان ہے، اہل غزہ و حماس سے اظہار یکجہتی کیلئے 22 اپریل کو پورے ملک میں شٹر ڈاؤن ہڑتال ہوگی، اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو خطوط ارسال کر چکے ہیں، فلسطینی قیادت سے توثیق لے چکے ہیں، عالم اسلام کی تحریکوں سے رابطہ کیا جا رہا ہے، 22 اپریل کی ہڑتال کو گلوبل ہڑتال بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ طاغوت کے ہتھیار سے طاغوت کا مقابلہ کریں گے، طاغوت کی تجارت نہیں چلنے دیں گے، صیہونی مصنوعات کی بائیکاٹ کی مہم مزید تیز کریں گے، پاکستان کے علمائے کرام نے جہاد کا فتویٰ دیا اور اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کی تو اس پر امریکا و اسرائیل کے غلاموں اور یہودی ایجنٹوں کو کیوں تکلیف ہو رہی ہے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ پیپلز پارٹی، نواز لیگ اور پی ٹی آئی امریکا و اسرائیل کی مذمت اور ان دہشتگرد ریاستوں کے خلاف بات کیوں نہیں کرتیں، تمام جماعیتں امریکا سے آشیرباد وصول کرنے کیلئے لائن بنا کر کھڑی ہیں، امریکا و اسرائیل نے اقوام متحدہ کا چارٹر پھاڑ کر رکھ دیا ہے، امریکا و اسرائیل کے غلام اپنی سازشوں سے امت کے جذبہ جہاد کو کم نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ آج شہر کراچی نے ایک مرتبہ پھر ثابت کیا ہے کہ یہ شہر عالم اسلام کا سب سے بڑا شہر ہے، اہل کراچی کا لاکھوں کی تعداد میں شرکت کا جذبہ ضرور رنگ لائے گا، آج کا یکجہتی غزہ مارچ اختتام نہیں بلکہ آغاز ہے، اہل فلسطین سے اظہار یکجہتی کی تحریک جاری رہے گی، بچوں کا بھی مارچ ہوگا، 18 اپریل کو ملتان اور 20 کو اسلام آباد میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا مارچ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اہل غزہ جس مصیبت میں ہیں وہ بیان سے باہر ہے، 70 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، طاقتور کی حکمرانی ہے، استعمار اور سامراج فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، 7 اکتوبر 2023ء کو اسرائیل شکست کھا چکا ہے، اسرائیل کی ٹیکنالوجی کو دریا برد کر دیا ہے، اسرائیل غزہ کو جیل بنا رہا ہے اور رفح بارڈر پر قبضہ کر رہا ہے، آج بھی اسرائیل القسام کا مقابلہ نہیں کر سکتا، اہل غزہ کے مسلمان کہہ رہے ہیں کہ پوری مسلم دنیا کے میزائل و ایٹم بم سامنے کیوں نہیں آتے، دنیا بھر کے باضمیر انسان تو سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں، لیکن مغرب کا سامراجی ذہن سب کے سامنے بے نقاب ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اہل غزہ اہل کراچی سے جذبہ حاصل کر رہے ہیں، ڈیڑھ سال سے مقابلہ کر رہے ہیں، خلیل الحیہ مزاحمت و مقاومت کے محاز میں ڈٹے ہوئے ہیں، آج ان کے پوتے کو شہید کر دیا ہے، شہادتوں کا قافلہ اور عزیمتوں کی داستاں کو طاقت سے نہیں کچلا جا سکتا، ان شاء اللہ فلسطینیوں کو آزادی ضرور ملے گی، بچوں کے خون کی برکت سے سامراج سے نجات ملے گی۔

شیخ مروان ابو العاص نے اپنے آڈیو خطاب میں کہا کہ ہم فلسطینی بھائیوں کی طرف سے پاکستانی بھائیوں کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں، آپ سب جانتے ہیں کہ غزہ میں ظلم و بربریت جاری ہے، ہمارے گھروں، مساجدوں اور اسپتالوں کو تباہ و برباد کر دیا ہے، اہل غزہ کے مسلمان امت کے مسلمانوں سے مدد طلب کر رہے ہیں، ہمارے بچوں اور عورتوں پر بمباری کی جا رہی ہے، میرے پاکستانی بھائیو، ہم بیت المقدس اور اہل غزہ کی آزادی کیلئے ڈٹے رہیں گے، اہل غزہ و فلسطین کے مسلمانوں نے اپنے دوستوں اور دشمنوں کو پہچان لیا ہے، غزہ کے بچوں اور خواتین کے حقوق کی بات کرنے والے صرف باتیں ہی کرتے ہیں، عملاً کچھ نہیں کیا جا رہا، مسجد اقصیٰ کو مکمل ہیکل سلیمانی میں تبدیل کرنے میں کوشاں ہیں، ان شاء اللہ وہ وقت دور نہیں مسجد اقصیٰ کی آزادی کے بعد مسجد اقصیٰ میں نماز شکرانہ ادا کریں گے۔

ڈاکٹر زوہیر ناجی نے کہا کہ جماعت اسلامی اور اہل کراچی کے شکر گزار ہیں کہ جنہوں نے لاکھوں کی تعداد میں گھروں سے نکل کر مارچ میں  شرکت کرکے فلسطینی بھائیوں سے اظہار یکجہتی کیا، پاکستان کے عوام اول روز سے ایک غزہ و فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں، ہمارے دشمن صیہونی نے ہزاروں کی تعداد میں فلسطینیوں کو شہید کیا ہے، صیہونی ہمارا دشمن ہے اور وہ اپنی طاقت سے ہمیں شکست نہیں دے سکتا، ہم صیہونیوں کے سامنے ایمان قوت سے ڈٹے ہوئے ہیں، غزہ کی جنگ صرف غزہ کی نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کی جنگ ہے، ہم نے ایک دن کیلئے بھی صیہونیوں کے سامنے شکست تسلیم نہیں کی۔ کاشف سعید شیخ نے کہا کہ اہل کراچی کو اہل غزہ و فلسطین کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیلئے سلام پیش کرتا ہوں، اہل غزہ امت مسلمہ کے حکمرانوں کو مدد کیلئے پکار رہے ہیں، عالم اسلام کے حکمرانوں سن لو، اب تقریر اور تحریر سے نہیں بلکہ اب عصا اٹھانا پڑے گا، اہل ایمان کی رمق اور جہاد فی سبیل اللہ کا عنوان بننے کی ضرورت ہے، معصوم بچوں اور خواتین پر بمباری کرکے اسلام کو ختم نہیں کر سکتے، گزشتہ ڈیڑھ سال سے اسرائیل غزہ پر بمباری کر رہا ہے، لیکن اہل غزہ استقامت کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں، اہل غزہ نے پیغام دیا ہے کہ ہم مٹ تو سکتے ہیں، لیکن اسرائیل کو قبول نہیں کر سکتے۔

منعم ظفر خان نے کہا کہ اہل کراچی کو مبارکباد اور شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جنہوں نے ثابت کر دیا کہ اہل کراچی کا دل مظلوموں کے ساتھ دھڑکتا ہے، جب بھی اہل غزہ نے پکارا ہے، اہل کراچی نے ثابت کر دیا کہ ہم کل بھی اہل غزہ کے ساتھ تھے اور آج بھی اہل غزہ کے ساتھ ہیں، گزشتہ ڈیڑھ سال سے ایک غزہ پر ظلم کی انتہا کر دی گئی، لاکھوں لوگوں کو شہید و زخمی کر دیا گیا، اہل غزہ ایمانی قوت اور اللہ پہ بھروسہ کرکے استقامت کا استعارہ بنے ہوئے ہیں، حماس اور اہل فلسطین نے اپنے عزم کے ذریعے ثابت کر دکھایا اور مسلم امہ کے حکمرانوں کو ثابت کر دیا ہے کہ وہ ایمانی جذبے اور ایمانی قوت سے سرشار ہیں، حماس اور اہل غزہ کے مسلمان امت مسلمہ کے حکمرانوں سے سوال کرتے ہیں کہ تم بیت المقدس کی حفاظت کیلئے کیوں نہیں بولتے، امت مسلمہ کے حکمران خاموش رہ کر امریکا و اسرائیل کا ساتھ دے رہے ہیں، شہادت مسلمانوں کیلئے امید کا پیغام ہے، جدوجہد و مزاحمت میں کوئی مایوسی اور ناامیدی نہیں ہے، عالمی دنیا کے نقاب اتر گئے جو انسانی حقوق اور حقوق نسواں، جانور کے حقوق کی بات کرنے والوں کو فلسطین میں ظلم کیوں نظر نہیں آ رہا، کہاں ہے او آئی سی اور کہاں ہے عرب لیگ، انہیں فلسطین میں جاری ظلم کیوں نظر نہیں آتا، ہم اہل غزہ و فلسطین کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی جاری رکھیں گے اور امت مسلمہ کے حکمرانوں کو جھنجھوڑتے رہیں گے۔

علامہ سید حسن ظفر نقوی نے کہا کہ معصوم بچوں کے خون نے عالم اسلام کے مسلمانوں میں یکجہتی پیدا کی ہے، سامراج کی کوشش ہے کہ امت مسلمہ کی یکجہتی میں دراڑ ڈالی جائے، دنیا کی کوئی طاقت امت مسلمہ میں انتشار پیدا نہیں کر سکتی، جماعت اسلامی وہ جماعت ہے، جو اول روز سے بیت المقدس اور اہل غزہ کے ساتھ ہے، ہمارا فلسطینی بھائیوں سے ایمانی رشتہ ہے۔ سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہا کہ اہل غزہ و فلسطین میں رہنے والوں سے اظہار یکجہتی ہم سب پر واجب ہے، اہل غزہ کے مظلوم و نہتے فلسطینی مسلمان ایمان کی بدولت صیہونیوں سے مقابلہ کر رہے ہیں، ایمانی قوت سے سامراجی قوت کو پسپا کرنے پر مجبور کر رہی ہے، ہمیں اپنا دشمن صاف نظر آ رہا ہے، ایسا دشمن جو انسانی حقوق کے ساتھ ساتھ جانوروں کے حقوق کی بھی بات کرتا ہے، جان لیجیے کہ امریکا کبھی بھی ہمارا دوست نہیں بن سکتا، ہمیں اپنا حق ادا کرنا ہے۔ یونس سوہن ایڈوکیٹ نے کہا کہ سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے فلسطین میں جاری ظلم کے بارے میں دکھایا جا رہا ہے، مسلم امہ کے حکمرانوں نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے، او آئی سی اور اقوام متحدہ کے ذمہ داران کو فلسطین میں جاری ظلم کیوں نظر نہیں آ رہا، کراچی میں بسنے والے مسیحی برادری اہل غزہ و فلسطین کے مسلمان کے ساتھ ہے، ہم فلسطینی بھائیوں کو یقین دلاتے ہیں کہ پاکستانی مسیحی برادری آپ کے ساتھ ہیں، ہم امریکا اور اسرائیل کے ویزے پر لعنت بھیجتے ہیں۔

آبش صدیقی نے کہا کہ ہم پاکستان کے علمائے کرام سے کہنا چاہتے ہیں کہ امت کا ایک ایک بچہ واقف ہے کہ امت پر جہاد فرض ہو چکا ہے، صرف اعلان نہیں بلکہ آرمی چیف کا نام لے کر کہا جائے کہ آپ حافظ تو ہیں اب مجاہد بن کر جہاد کا اعلان بھی کریں، اہلیان کراچی بائیکاٹ مہم جاری رکھیں، جو لکھ سکتا ہے وہ لکھے اور جو بائیکاٹ کر سکتا ہے، وہ بائیکاٹ کرے اور جو فنڈ جمع کر سکتا ہے وہ فنڈ جمع کرے۔ ”یکجہتی غزہ مارچ“میں ناظمہ کراچی جاوداں فہیم، نائب قیمہ پاکستان عطیہ نثار، ناظمہ صوبہ سندھ رخشندہ منیب، نائب ناظمہ صوبہ سندھ عذرا جمیل، نائب ناظمہ کراچی فرح عمران، شیبا طاہر، سمیہ عاصم، ندیمہ تسنیم، ہاجرہ عرفان، سیکریٹری اطلاعات کراچی ثمرین احمد اور دیگر خواتین ذمہ داران بھی موجود تھیں۔

متعلقہ مضامین

  • عالمی برادری فیکٹ فائنڈنگ مشن مقبوضہ کشمیر بھیجے، زاہد ہاشمی
  • 22 اپریل کو ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد کشمیر شاخ کا پروفیسر خورشید کے انتقال پر اظہار تعزیت
  • جماعت اسلامی کا حافظ نعیم الرحمٰن کی زیر قیادت کراچی میں عظیم الشان ”یکجہتی غزہ مارچ“
  • سرینگر میں رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی کی اہم پریس کانفرنس
  • حکومت پاکستان کا آزاد کشمیر میں ایئرپورٹ تعمیر کرنے کا فیصلہ
  • حکومت پاکستان کا آزاد کشمیر میں ایئرپورٹ تعمیر کرنے کا فیصلہ
  • عالمی برادری نظربند کشمیریوں کی رہائی کیلئے اقدامات کرے
  • چیئر مین پبلک سروس کمیشن آزاد کشمیر نے عہدے سے استعفیٰ دیدیا
  • وقف قانون کی مخالفت کیلئے ممتا بنرجی، ایم کے اسٹالن اور سدارامیا کا شکریہ ادا کرتی ہوں، محبوبہ مفتی