ابوظہبی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 فروری2025ء ) متحدہ عرب امارات نے 10 سالہ بلیو ریزیڈنسی ویزہ کے لیے درخواستیں کھول دیں۔ گلف نیوز کے مطابق ایسے افراد جنہوں نے ماحولیاتی تحفظ اور پائیداری میں اہم کردار ادا کیا ہے وہ اب یو اے ای کے 10 سالہ بلیو ریذیڈنسی ویزہ کے لیے درخواست دے سکتے ہیں، اس ویزہ کا اعلان مئی 2024 میں کیا گیا، طویل مدتی ویزہ کا مقصد پائیداری اور موسمیاتی تبدیلی کے ماہرین کو راغب کرنا ہے تاکہ وہ متحدہ عرب امارات کی ماحولیاتی، اقتصادی اور سماجی ترقی میں مدد کرسکیں، درخواستیں فیڈرل اتھارٹی برائے شناخت، شہریت، کسٹمز اور پورٹ سکیورٹی (ICP) کے ذریعے اس کے آفیشل آن لائن ویزہ سروسز پلیٹ فارم پر جمع کروائی جاسکتی ہیں، آن لائن کے علاوہ بلیو ریزیڈنسی ویزہ کے لیے ICP کے کسٹمر ہیپی نیس سینٹرز یا مجاز ٹائپنگ سینٹرز کے ذریعے بھی درخواست دی جاسکتی ہے۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ بلیو ویزہ ایک 10 سالہ رہائشی ویزہ ہے جسے اماراتی حکومت نے ان افراد کو تسلیم کرنے کے لیے متعارف کرایا ہے جنہوں نے ملک کے اندر اور عالمی سطح پر ماحولیاتی تحفظ اور پائیداری میں اہم کردار ادا کیا، بلیو ریذیڈنسی ویزہ ماحولیات کے کلیدی حامیوں کو دیا جاتا ہے، جن میں بین الاقوامی تنظیموں اور کمپنیوں کے اراکین، انجمنوں اور غیر سرکاری تنظیموں کے کارکن، باوقار عالمی ماحولیاتی ایوارڈز کے وصول کنندگان، نیز ماحولیاتی شعبوں میں ممتاز کارکنان اور محققین شامل ہیں۔

فیڈرل اتھارٹی برائے شناخت، شہریت، کسٹمز اور پورٹ سکیورٹی (ICP) کا کہنا ہے کہ بلیو ریذیڈنسی ویزہ کیلئے اہل درخواست دہندگان میں بین الاقوامی تنظیموں کے معزز اراکین شامل ہیں جنہوں ماحولیات، توانائی، پائیداری، اور موسمیاتی تبدیلی پر توجہ مرکوز کی، ماحولیاتی کام سے متعلق علاقائی، قومی اور بین الاقوامی انجمنوں اور اداروں کے قابل ذکر ارکان بھی درخواست دے سکتے ہیں، ماحولیاتی اقدامات کے مالی معاونین، ماحولیاتی استحکام اور موسمیاتی تبدیلی میں عالمی، علاقائی، یا قومی ایوارڈز کے وصول کنندگان، ماحولیاتی سائنس، توانائی، پائیداری، یا موسمیاتی تبدیلی میں ماسٹرز یا ڈاکٹریٹ کی ڈگریوں کے حامل افراد، ماحولیاتی، توانائی، پائیداری، اور موسمیاتی تبدیلی کے شعبوں میں ماہر محققین بھی اس ویزہ کیلئے اہل ہیں۔

معلوم ہوا ہے کہ بلیو ریذیڈنسی ویزہ کے لیے درخواست کے تقاضے درخواست دہندگان کے زمرے اور اسناد کے لحاظ سے مختلف ہوتے ہیں، تاہم تمام درخواست دہندگان کو ایسی معاون دستاویزات جمع کرانی ہوں گی جو پائیداری، موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی تحفظ میں ان کی شراکت اور کامیابیوں کو ظاہر کرتی ہوں، ویزہ کے لیے ماحولیاتی شعبوں میں کام اور کامیابیوں کا ثبوت، کم از کم چھ ماہ کی میعاد کے ساتھ ایک درست پاسپورٹ، سفید پس منظر کے ساتھ پاسپورٹ سائز کی حالیہ تصاویر درکار ہوں گی، اگر آپ متحدہ عرب امارات سے باہر ہیں تو آپ کو بلیو ریزیڈنسی حاصل کرنے کے طریقہ کار کی تکمیل میں آسانی کے لیے چھ ماہ کے ملٹی پل انٹری ویزہ کے لیے درخواست دینا ہوگی، اس انٹری پرمٹ کو جاری کرنے کی قیمت 1 ہزار 250 درہم ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ یو اے ای میں موجود اہل افراد کو بلیو ریزیڈنسی ویزہ کے لیے درخواستیں ICP کے آن لائن ویزا سروسز پلیٹ فارم کے ذریعے جمع کرانا ہوں گی، ویزہ کے لیے درخواست دینے سے پہلے انہیں نامزدگی کی درخواست جمع کرانی ہوگی یا متحدہ عرب امارات میں کسی مجاز اتھارٹی کے ذریعے نامزد کیا جانا چاہیئے، نامزدگی ویزہ درخواست کی ابتدائی منظوری کے طور پر کام کرتی ہے، نامزدگی کی درخواست کی فیس درہم 350 ہے، ایک بار جب آپ کی نامزدگی کی درخواست ICP سے منظور ہو جاتی ہے تو آپ بلیو ویزہ کی درخواست کے ساتھ اپنا پراسیس آگے بڑھا سکتے ہیں۔

کہا گیا ہے کہ اگر کوئی اہل فرد پہلے سے ہی متحدہ عرب امارات کا رہائشی ہو تو سے اپنے ویزہ کی حیثیت کو اپ ڈیٹ کرنا ہوگا، جس کے لیے اپنا پورا نام، رابطے کی تفصیلات، زمرہ اور نامزدگی کی درخواست نمبر فراہم کرنا ہوگا، شناختی تفصیلات درج کریں، جن میں فائل نمبر یا یونیفائیڈ نمبر شامل ہے، ذاتی تفصیلات جیسے قومیت، پیشہ، تاریخ پیدائش، پاسپورٹ کی معلومات (پاسپورٹ نمبر، جاری ہونے کی تاریخ، ختم ہونے کی تاریخ اور جاری کرنے کی جگہ)، مذہب، ازدواجی حیثیت اور رہائشی پتہ جمع کروانا ہوگی، مطلوبہ دستاویزات اپ لوڈ کرنے کے بعد ویزہ سروس فیس کی ادائیگی کی جائے گی۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اور موسمیاتی تبدیلی ویزہ کے لیے درخواست نامزدگی کی درخواست متحدہ عرب امارات کے ذریعے ویزہ کی

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ میں بینچز کی تبدیلی کو لے کر ججوں کے درمیان کیا تنازع چل رہا ہے؟

اب تک اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التوا مقدمات کی ایک بینچ سے دوسرے بینچ کو منتقلی ایک اور وجہ نزاع بن چُکی ہے، آج جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتعمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے اِس سلسلے میں باقاعدہ آرڈر جاری کر دیا ہے۔

دارالحکومت کے لیے مختص ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ بنیادی طور پر دہلی ہائیکورٹ کی طرز پر وفاقی دارالحکومت کے لیے مختص ایک ہائیکورٹ ہے، لیکن تمام وفاقی وزارتیں چونکہ اسلام آباد میں ہیں اِس لیے یہ عدالت وفاقی معاملات میں بھی ایک خاص اہمیت حاصل کر گئی ہے۔ لیکن اِس وقت اِسلام آباد ہائیکورٹ تنازعات کی زد میں ہے جس کا بڑا سبب لاہور، سندھ اور بلوچستان ہائیکورٹس سے بذریعہ ٹرانسفر اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تقرری ہے۔

 ججز کا ٹرانسفر

یکم فروری 2025 کو صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے جسٹس سرفراز ڈوگر کو بذریعہ ٹرانسفر اسلام آباد ہائیکورٹ میں تعینات کیا۔ اُن کے ساتھ سندھ ہائیکورٹ سے جسٹس خادم حسین سومرو اور بلوچستان ہائیکورٹ سے جسٹس محمد آصف کو بھی اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر کیا گیا۔

اس ٹرانسفر کے بعد اِسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے اُس وقت چیف جسٹس، جسٹس عامر فاروق کے سامنے ریپریزنٹیشن فائل کی کہ بذریعہ ٹرانسفر ججز لائے جانے سے اُن کی سنیارٹی متاثر ہو سکتی ہے۔ لیکن ریپریزنٹیشن مسترد کر دی گئی جس کے بعد اِسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی جو اگلے ہفتے 14 اپریل سماعت کے لیے مقرر ہے۔ اس سے قبل جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا قائم مقام چیف جسٹس مقرر کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد بار کونسل نے جسٹس سرفراز ڈوگر کے اسلام آباد تبادلے کو مسترد کردیا

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ملک کی دیگر ہائیکورٹس سے ججوں کی تقرری کے بعد تناؤ کی کیفیت ہے۔ ایسا ہی ایک معاملہ بینچز تبدیلی کا ہے۔

بینچز تبدیلی کا معاملہ کیا ہے

مبینہ بلاسفی گینگز سے متعلق ایک مقدمہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق کے پاس زیر سماعت تھا، اُس کو چیف جسٹس کے آرڈر سے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل ڈویژن بینچ میں منتقل کر دیا گیا۔

یاور گردیزی درخواست گزار نے ایک درخواست اِسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی کہ اِسلام آباد سرکاری ملازمتوں میں صوبائی کوٹہ ختم کیا جائے کیونکہ اِسلام آباد کی آبادی کافی بڑھ چُکی ہے۔ یہ مقدمہ پہلے جسٹس محسن اختر کیانی سُن رہے تھے لیکن دورانِ التوا یہ مقدمہ ایک اور بینچ کو بھجوا دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:ججزکے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ بارکا بھی سپریم کورٹ سے رجوع، جسٹس ڈوگر کی تعیناتی کالعدم قرار دینے کا مطالبہ

اسی طرح سے 29 مارچ کو جسٹس بابر ستّار نے ایک مقدمہ سننے سے معذرت کی جبکہ قائم مقام چیف جسٹس کی جانب سے وہی مقدمہ اُنہیں دوبارہ سماعت کے لئے بھجوا دیا گیا، جس پر جسٹس بابر ستّار نے آبزرویشن دی کہ مقدمہ سننے نہ سننے کا اختیار کسی جج کا یا ڈپٹی رجسٹرار کا ہوتا ہے چیف جسٹس اِس طرح کوئی مقدمہ دوبارہ سماعت کے لیے نہیں بھجوا سکتا۔

اِسلام آباد ہائیکورٹ ڈویژن بینچ نے کیا فیصلہ جاری کیا ہے؟

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کے بنچ تبدیلی کے اختیارات پر سوالات اٹھاتے ہوئے گائیڈ لائنز جاری کر دیں کہ ہائیکورٹ رولز اینڈ آرڈرز کے مطابق چیف جسٹس کا اختیار روسٹر کی منظوری جبکہ کیسز کی مارکنگ اور انہیں فکس کرنا ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کا اختیار ہے، کسی بینچ سے کیس واپس لے کر دوسرے بینچ کے سامنے مقرر کرنے کا اختیار نہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق پر مشتمل ڈویژن بینچ نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو آئندہ قانونی جواز کے بغیر سنگل سے ڈویژن بینچ میں کیس ٹرانسفر کرنے سے روک دیا گیا۔  عدالت نے کہا کہ جب تک ہائیکورٹ رولز پر فل کورٹ مزید رائے نہ دے، ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل انہی گائیڈ لائنز پر عمل کرے۔

عدالتی فیصلے میں آصف زرداری اور ٹیریان وائٹ کیسز کے حوالے

آج مذکورہ فیصلے میں آصف علی زرداری اور ٹیریان وائٹ کیسز کے حوالے بھی دیے گئے ہیں۔ ڈویژن بینچ نے لکھا ہے کہ آصف زرداری کیس میں طے ہو چُکا ہے کہ جج نے خود فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کیس سنے گا نہیں سنے گا۔ اور اسی طرح سے ٹیریان جیڈ وائٹ کیس میں لارجر بینچ یہ طے کر چُکا ہے کہ چیف جسٹس بینچ تشکیل دے سکتا ہے اُس کی تشکیل نو نہیں کر سکتا، نہ ہی اُس بینچ کی ساخت میں کوئی ترمیم کر سکتا ہے۔ ایسا صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب متعلقہ جج سماعت سے معذرت کرکے یا وجوہات کے ساتھ بینچ کی دوبارہ تشکیل کا کہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ آصف زرداری ٹیریان وائٹ کیسز جسٹس بابرستار جسٹس ڈوگر صدر مملکت

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں ٹینکر نے 4 سالہ بچے کی جان لے لی
  • بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی کے 8مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 14اپریل کو ہو گی
  • کے پی میں تبدیلی کا جھوٹا ڈھونگ رچایا گیا: اختیار ولی خان
  • ایک سال میں یواے ای اور پاکستان کا تجارتی حجم 10ارب ڈالر سے تجاوز
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں بینچز کی تبدیلی کو لے کر ججوں کے درمیان کیا تنازع چل رہا ہے؟
  • حکومت کو کیپٹیو پاور پلانٹس سے لیوی وصولی کی اجازت
  • پاکستان اور یو اے ای کے درمیان 24۔2023 کے دوران باہمی تجارت کا حجم 10.9 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، پاکستانی سفیر فیصل نیاز ترمذی کا وام کو انٹرویو
  • توانائی کے شعبے کی پائیداری کے لیے اسٹریٹجک سرمایہ کاری اور پالیسی اصلاحات کی ضرورت ہے. ویلتھ پاک
  • خیبر پختونخوا میں پولیس سرٹیفکیٹ بنوانے کی فیس مقرر
  • خیبرپختونخوا میں پولیس سرٹیفکیٹ بنوانے کی فیس مقرر