UrduPoint:
2025-02-05@10:51:54 GMT

یوم کشمیر پر عبدالعلیم خان کا کشمیری قوم سے اظہار یکجہتی

اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT

یوم کشمیر پر عبدالعلیم خان کا کشمیری قوم سے اظہار یکجہتی

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 فروری2025ء)وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری بورڈ،مواصلات اور نجکاری عبدالعلیم خان نے یوم کشمیر پر کشمیری قوم سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ہرابھرتا سورج مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی امید اور ہرڈوبتا سورج بھارتی تسلط کے زوال کی گواہی دیتا ہے۔

(جاری ہے)

جاری پیغام میں وفاقی وزیر نے کشمیریوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بہادر کشمیری آج بھی روز اول کی طرح جذبہ حریت سے سرشار اور برسرپیکار ہیں،ہرابھرتا سورج آزادی کشمیر کی امید جبہ ہرڈوبتا سورج کشمیر پر بھارتی غاصبانہ تسلط کے زوال کی گواہی دیتا ہے۔

عبدالعلیم خان نے کہاکہ نام نہاد سیکولرازم بھارت کے کھوکھلے اورمکارانہ دعوؤں کی داستان کے سوا کچھ نہیں۔صدراستحکام پاکستان پارٹی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کی تدبیر آزادی کشمیر کیلئے ناگزیر ہے،بھارت سرکار کی ہٹ دھرمی مقبوضہ کشمیرمیں آزادی کے متوالوں کے خون سے آلودہ ہوچکی ہے۔انہوں نے کہاکہ موجودہ دور میں کشمیری قوم کو غلامی کی زنجیروں میں جکڑنا بھارت سرکار کی فرسودہ و بیمار سوچ کی عکاسی ہے،آج ساری پاکستانی قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ وطن عزیز کے دفاع کے عزم کا اعادہ کرتی ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

یوم یکجہتی کشمیر

یوم یکجہتی کشمیر پاکستان میں ہر سال 5 فروری کو منایا جاتا ہے۔ یہ کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا دن ہے، پاکستان کی طرف سے ان کی حق خود ارادیت کی جدوجہد کی حمایت کے اظہار کا دن ہے۔

اس دن کو ریلیوں، احتجاجی مظاہروں اور دیگر تقریبات کے ذریعے منایا جاتا ہے تاکہ مسئلہ کشمیر کے بارے میں عالمی سطح پر بیداری پیدا کی جا سکے اور تنازعہ کے پرامن حل کا مطالبہ کیا جا سکے۔ یوم یکجہتی کشمیر کی اہمیت اس کے مقاصد سے واضح ہے۔

اس کا پہلا مقصد یہ ہے کہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور حق خود ارادیت کی جدوجہد کو اجاگر کیا جائے اور بین الاقوامی توجہ اس مسئلے کی طرف مبذول کرائی جائے۔ یہ دن کشمیری عوام اور ان کی جدوجہد کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کی علامت ہے۔ یہ دن تنازع کشمیر کے پرامن حل کا بھی مطالبہ کرتا ہے اور تمام فریقوں کے درمیان بات چیت اور مذاکرات پر زور دیتا ہے۔

یوم یکجہتی کشمیر پاکستان اور کشمیری عوام کے لیے یوں بھی اہم ہے کہ یہ آزادی کی جدوجہد میں دی گئی قربانیوں کو یاد کرنے اور مسئلہ کشمیر کے پرامن اور منصفانہ حل کے عزم کا اعادہ کرنے کا دن ہے۔

کشمیر کا تنازع ایک پیچیدہ اور حساس مسئلہ ہے جس کی ایک طویل تاریخ ہے۔ یہ تنازعہ 1947 میں ہندوستان اور پاکستان کی تقسیم سے شروع ہوا۔ کشمیر، ایک ایسی ریاست تھی جس میں مسلمانوں کی اکثریت تھی لیکن ایک ہندو حکمران تھا۔ دوسری ریاستوں کی طرح اس کو بھی ہندوستان یا پاکستان میں سے کسی ایک میں شامل ہونے کا اختیار تھا۔ وہاں کے عوام نے اپنی اکثریتی پارٹی کے ذریعے پاکستان میں شامل ہونے کے حق میں فیصلہ دیا اور اس کے لیے جدو جہد شروع کردی مگر بھارت نے 27 اکتوبر کو اپنی فوجیں بھیج کر ریاست پر زبردستی قبضہ کر لیا اور بھارت کے ساتھ اس کے الحاق کا اعلان کردیا۔

اس میں دلچسپ بات یہ ہے کہ حیدر آباد اور جونا گڑھ کی ریاستوں پر بھارت نے یہ کہہ کر زبردستی قبضہ کرلیا کہ اگرچہ وہاں کے حکمران مسلمان ہیں مگر انھیں پاکستان کے ساتھ الحاق کا حق نہیں ہے کیونکہ وہاں کی آبادی کی اکثریت ہندو ہے۔ اس اصول کے تحت کشمیر کو پاکستان کے ساتھ شامل ہونا چاہیے تھا مگر یہاں بھارت کی بے اصولی پوری طرح آشکار ہوگئی۔ اب صورت حال یہ ہے کہ جموں و کشمیر کے ایک بڑے حصے پر بھارتی افواج قابض ہیں جہاں وہ پچھلے 77 سال سے ظلم و ستم اور بربریت کے ذریعے آزادی پسند کشمیریوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

البتہ 77 سال پہلے کشمیری مجاہدین ایک حصے کو آزاد کرانے میں کامیاب ہوگئے تھے جو اب آزاد کشمیر کے نام سے اپنے مظلوم بھائیوں کی آواز کو دنیا تک پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ بھارت اس خوف سے کہ کشمیری مجاہدین پورے کشمیر کو آزاد نہ کروالیں، اس معاملے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے گیا تھا مگر وہاں بھی یہی فیصلہ ہوا کہ معاملہ کشمیری عوام پر چھوڑ دیا جائے اور ایک استصواب رائے کے ذریعے ان کی مرضی معلوم کی جائے۔ 1948 سے لے کر اب تک سلامتی کونسل کئی بار اپنے اس فیصلے کا اعادہ کر چکی ہے اور یہ بھی واضح کر کی ہے کہ ریاستی اسمبلی کے انتخابات اس استصواب رائے کا متبادل نہیں ہیں۔

یوم یکجہتء کشمیر اقوام عالم کو ان وعدوں کی یاد دہانی کراتا ہے جو بھارت اور اقوام متحدہ نے کشمیر کے مظلوم عوام سے کیے تھے۔ افسوس کہ بھارت نے ایفائے عہد کے بجائے 5 اگست 2019 کو کشمیر کی منفرد ریاستی حیثیت بھی ختم کردی اور اسے بھارت میں باقاعدہ ضم کرنے کے لیے اپنے آئین میں ترمیم کرلی۔

سوال یہ ہے کہ کیا بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کو پس پشت ڈال کر ایسا کرسکتا ہے۔ یقینی طور پر اس کا جواب نہیں میں ہے مگر بھارت نہایت ڈھٹائی سے کشمیری مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے لیے باہر سے لاکھوں لوگوں کو لاکر کشمیر کے ڈومیسائل دے رہا اور انھیں وہاں جائیداد خرید کر آباد ہونے کا حق دیا جارہا ہے۔ یہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور سمیت ملک بھر میں یوم یکجہتی کشمیر منایا جا رہا ہے
  • یوم یکجہتی کشمیر پر وزیراعظم کا کشمیری عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار
  • وزیراعظم سمیت دیگر قائدین کی کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کی حمایت کی تجدید
  • ملک بھر میں آج کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا دن منایا جا رہا ہے
  • حیدر آباد، یوم کشمیر پر اسکول کے بچے کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کررہے ہیں
  • آزادی تک کشمیری بھائیوں کی مدد جاری رکھیں گے،عبدالجبار
  • کشمیری عوام کے ساتھ کل بھر پور اظہار یکجہتی کریں گے، عظمیٰ بخاری
  • یوم یکجہتی کشمیر
  • گولارچی، مسلم اسٹوڈنٹس کی یکجہتی کشمیر ریلی