امریکا نے زیر حراست تارکین وطن کو گوانتانامو بے بھیجنا شروع کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ گوانتاناموبے میں قید تارکین وطن کو لے جانے والا پہلا امریکی فوجی طیارہ روانہ ہو گیا، جب کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ممکنہ طور پر کیوبا میں بحری اڈے پر ہزاروں تارکین وطن کو رکھنے کی تیاری کر رہی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ پینٹاگون اور ہوم لینڈ سیکیورٹی کا محکمہ تارکین وطن کی حراستی مرکز میں توسیع کرے تاکہ 30 ہزار سے زائد تارکین وطن کو رکھا جا سکے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے ’فاکس بزنس‘ کو بتایا کہ ’آج امریکا سے گوانتانامو بے کے لیے غیر قانونی تارکین وطن کو لے کر پہلی پرواز روانہ ہو چکی ہے۔‘
ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’پرواز میں تقریباً ایک درجن سے زائد مہاجرین موجود ہیں۔‘
گوانتانامو بے جانے والی پرواز نے فوجی پروازوں میں اضافہ کیا ہے جو پہلے ہی گوئٹے مالا، پیرو، ہونڈوراس اور بھارت میں تارکین وطن کو جلاوطن کر چکی ہیں۔
اس حوالے سے پینٹاگون کا کہنا ہے کہ وہ ٹیکساس، ایل پاسو اور کیلیفورنیا کے شہر سان ڈیاگو میں امریکی حکام کے زیر حراست 5 ہزار سے زائد تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
قیدیوں کو ایل سلواڈور بھیجنے کی قانونی حیثیت
امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے ایل سلواڈور کی جانب سے امریکی قیدیوں کو پناہ دینے کی پیشکش کے حوالے سے ممکنہ قانونی مسائل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا یہ تجویز قابل غور ہے۔
لاطینی امریکا کی سب سے بڑی جیل تعمیر کرنے والے ایل سلواڈور کے صدر نائب بوکیلے نے پیشکش کی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ان کے ملک میں قیدی بھیج کر امریکی جیل کے نظام کو آؤٹ سورس کریں۔
امریکی سیکریٹری خارجہ نے کوسٹاریکا میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ظاہر ہے ہمیں اپنے تحت اس پیشکش کا مطالعہ کرنا پڑے گا، کیونکہ اس میں واضح طور پر قانونی پہلو شامل ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اپنے آئین کے تحت کام کرنا ہوگا، تاہم یہ ایک فراخدلانہ پیشکش ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں کبھی کسی نے اس طرح کی پیشکش نہیں کی، تاہم آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ انتظامیہ کرے گی۔‘
جدید دور میں کسی جمہوری ملک کے لیے اپنے شہریوں کو غیر ملکی جیلوں میں بھیجنے کی بہت کم مثالیں ملتی ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تارکین وطن کو کا کہنا
پڑھیں:
امریکی ٹیرف پالیسی کے خلاف کینیڈا، میکسیکو کا اتحاد، چین بھی کھل کر سامنے آگیا
امریکی ٹیرف پالیسی کے خلاف کینیڈا اور میکسیکو نے مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ چین نے بھی امریکی ٹیرف پالیسی کے خلاف باضابطہ بیان جاری کردیا ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو اور میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے جس میں دونوں رہنماؤں نے امریکی ٹیرف میں اضافے پر تبادلہ خیال کیا اور دوطرفہ تعلقات کے فروغ اور مشترکہ مفادات پر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’ٹیرف ٹرمپ کارڈ‘، کینیڈا اور میکسیکو جوابی چال کے لیے تیار
وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان کے ردعمل میں کینیڈین شہریوں سے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ کینیڈا میں تیار مصنوعات کا انتخاب کیا جائے، لیبل چیک کریں اور اپنی مصنوعات خریدیں۔
دوسری جانب، امریکا میں چینی سفارتخانے نے امریکی ٹیرف پالیسی پر ردعمل دیتے ہوئے باضابطہ بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تجارت اور محصولات کی جنگ میں کسی فتح نہیں ہوتی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کی ریاست بن جائیں، ٹیرف ختم کردیں گے، ٹرمپ کی کینیڈا کو پیشکش
بیان میں کہا گیا ہے کہ چین اپنے مفادات کا جواب دے گا، ٹیرف پالیسی سے امریکا کے اندرونی مسائل حل نہیں ہوسکتے، امریکی اقدامات سے کسی کو فائدہ نہیں پہنچے گا، امریکا کا اقدام دنیا کے لیے خسارے کا سودا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ محصولات میں اضافے سے کچھ تکلیف ہوگی لیکن نتائج شاندار ہوں گے، یہ امریکا کا سنہری دور ہوگا، ہم امریکا کو پھر سے عظیم بنائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کینیڈا کا جوابی وار، امریکا پر ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا اب عقلمندی کے ساتھ چلایا جارہا ہے جس کے نتائج شاندار ہوں گے، کینیڈا، میکسیکو اور چین امریکی برتری ختم کرنے کی کوشش کررہے تھے، امریکا دوسرے ممالک کو رعایت دے کر کھربوں ڈالر ضائع نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ٹیرف عائد کرنے سے ان ممالک کو جو درد پہنچا بہت اہمیت کا حامل ہے، ہمیں کینیڈا کی کسی چیز کی ضرورت نہیں، اب تمام اشیا امریکا میں ہی تیار کی جائیں گی، کینیڈا اگر ہماری 51ویں ریاست بن جائے تو کوئی ٹیرف نہیں اور عوام کو بہترین فوجی تحفظ حاصل ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اتحاد امریکا بیان ٹیرف پالیسی جسٹن ٹروڈو چین چینی سفارتخانہ ردعمل صدر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کینیڈا مصنوعات میکسیکو