UrduPoint:
2025-04-15@08:58:12 GMT

سعودی ولی عہد اوراماراتی صدر کا فون پر اہم تبادلہ خیال

اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT

سعودی ولی عہد اوراماراتی صدر کا فون پر اہم تبادلہ خیال

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 فروری2025ء)سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کے درمیان فون پر تبادلہ خیال ہوا ہے۔ اس تبادلہ خیال کے دوران بین الاقوامی سطح پر پیدا شدہ صورت حال اور سلامتی و استحکام کے لیے جاری کوششیں زیر بحث آئیں۔

(جاری ہے)

سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق فون کال کے دوران دونوں رہنمائوں نے دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر بات کرنے کے علاوہ تعاون کے باہمی فروغ اور اس کے لیے امکانات کا جائزہ لیا۔

ولی عہد اور شیخ محمد بن زاید النہیان نے اس فون کال کے دوران علاقے کی تازہ ترین صورت حال، پیش آمدہ تازہ ترین واقعات پر گفتگو کے علاوہ بین الاقوامی منظر نامے پر بھی غور کیا۔ سلامتی و استحکام کے حصول کے لیے کوششوں کا جائزہ لیا گیا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے، جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارکس

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کے تبادلوں کیخلاف کیس کی سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال اور جسٹس صلاح الدین پنہور سمیت جسٹس شکیل احمد  بھی آئینی بینچ میں شامل تھے۔

جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ عدالت کے سامنے 7 مختلف درخواستیں موجود ہیں، سنیارٹی کیس میں 5 ججوں نے بھی درخواستیں دیں، کیوں نہ ہم ججز کی درخواست کو ہی پہلے سنیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے وکیل منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس محمد علی مظہر نے بتایا کہ اس کیس میں دو اہم نکات ہیں، ایک نکتہ یہ ہے کہ ججز کا تبادلہ ہوا، دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ ججز کی سینیارٹی کیا ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: قائم مقام چیف جسٹس اور ججز کے درمیان نیا تنازع کھڑا ہوگیا

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ایک بات واضح ہے کہ سول سروس ملازمین کے سنیارٹی رولز یہاں اپلائی نہیں ہوں گے، دیکھنا یہ ہے کیا سینیارٹی پرانی ہائیکورٹ والی چلے گی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ دوسرا سوال ہے کیا تبادلے کے بعد نئی ہائیکورٹ سے سینیارٹی شروع ہو گی، انہوں نے ججوں کے وکلا سے دریافت کیا کہ ان کا اعتراض تبادلے پر ہے یا سینیارٹی میں تبدیلی پر، جس پر منیر اے ملک بولے؛ ہمارا اعتراض دونوں معاملات پر ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جج کا تبادلہ آرٹیکل 200 کے تحت ہوا وہ پڑھ دیں، منیر اے ملک نے عدالتی ہدایت پر آرٹیکل 200 پڑھ کر سنایا۔

مزید پڑھیں: عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججوں کا تبادلہ چیلنج کردیا

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق جس جج کا تبادلہ ہو اس کی رضامندی ضروری ہے، دونوں متعلہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس کی رضامندی بھی لازمی ہے، اس کے علاوہ چیف جسٹس آف پاکستان کی رضامندی بھی لازم قرار دی گئی ہے۔

منیر اے ملک کا موقف تھا کہ جج کا تبادلہ صرف عارضی طور پرہو سکتا ہے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ ایسا ہوتا تو آئین میں لکھا جاتا وہاں تو عارضی یامستقل کا ذکر ہی نہیں، آئین میں صرف اتنا لکھا ہے کہ صدر پاکستان جج کا تبادلہ کرسکتے ہیں۔

منیر اے ملک نے موقف اختیار کیا کہ صدر مملکت کے پاس ججز تبادلوں کا لامحدود اختیار نہیں، ججز تبادلوں کے آرٹیکل 200 کو ججز تقرری کے آرٹیکل 175 اے کیساتھ ملا کر پڑھنا ہوگا، آئین کے مطابق تمام ججز کے ساتھ یکساں سلوک کیا جانا چاہیے۔

مزید پڑھیں: ایک اور بحران؟ دوسری ہائیکورٹ سے جج لاکر چیف جسٹس نہ بنایا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا یحییٰ آفریدی کو خط

جسٹس محمد علی مظہر کے مطابق صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے، اگر ججز کے تبادلوں میں اضافی مراعات ہوتیں تو اعتراض بنتا تھا اسی طرح خود سے صدر ججز کے تبادلے کر دے تو سوال اٹھے گا۔

جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان کی سفارش پر تبادلے آئین کے مطابق ہیں، آپ کی درخواست میں کام کرنے سے روکنے کی استدعا ہی نہیں، آپ زبانی استدعا کر رہے ہیں جبکہ آپ کی درخواست میں کام سے روکنے کی استدعا شامل نہیں۔

اس موقع پر کراچی بار ایسوسی ایشن کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ کراچی بار ایسوسی ایشن کی درخواست میں کام روکنے کی استدعا کی گئی ہے، منیر ملک نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 18 اپریل کو ہے لہذا سماعت 18 اپریل سے پہلے مقرر کی جائے۔

عدالت نے کیس کی سماعت 17 اپریل تک ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آرٹیکل 175 آرٹیکل 200 اسلام آباد ہائیکورٹ ججز تبادلہ کیس جسٹس محمد علی مظہر جوڈیشل کمیشن رضامندی سپریم کورٹ سینیارٹی صدر مملکت کراچی ہائیکورٹ بار

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت سیکٹر ڈویلپمنٹ کے حوالے سے جائزہ اجلاس
  • آرمی چیف سے امریکی کانگریس کے وفد کی ملاقات، علاقائی سلامتی و دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال
  • وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی سے برطانوی رکن پارلیمنٹ افضل خان کی ملاقات، پاک برطانیہ تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال
  • پاکستانی ہیڈ آف مشن کی افغان وزیر خارجہ سے ملاقات، مہاجرین کی واپسی پر گفتگو
  • صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے، جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارکس
  • امریکی کانگریس کا وفد آرمی چیف سے ملاقات کیلئے راولپنڈی پہنچ گیا، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
  • آرمی چیف سے امریکی کانگریس کے وفد کی ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال
  • آرمی چیف سے امریکی کانگریس کے وفد کی ملاقات، سکیورٹی و دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
  • وزیرداخلہ سے امریکی کانگریس مینز  کے وفد کی اہم ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر تفصیلی تبادلہ خیال
  • کامران ٹیسوری سے مرتضیٰ وہاب کی ملاقات، ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال