سعودی عرب کا فلسطین سے متعلق مؤقف غیرمتزلزل ہے، کسی سودے بازی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سعودی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
سعودی عرب نے واضح کیا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے مملکت کا مؤقف اٹل، غیر متزلزل اور غیر مشروط ہے، سعودی عرب کسی بھی قسم کی سودے بازی یا مذاکرات کا حصہ نہیں بن سکتا۔
وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کے فلسطین سے متعلق مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے 15 ربیع الأول 1446 (18 ستمبر 2024) کو مجلس شوریٰ کے پہلے اجلاس کے افتتاحی خطاب میں اس مؤقف کو دوٹوک الفاظ میں دہرایا، اور واضح کیا کہ مملکت فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھے گی اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطین اسرائیل معاہدہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی بنیاد فراہم کرتا ہے، سعودی عرب
سعودی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق، اسی طرح، 9 جمادی الاول 1446 (11 نومبر 2024) کو ریاض میں منعقدہ غیرمعمولی عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں بھی ولی عہد نے اس مؤقف کو دہرایا اور کہا کہ سعودی عرب 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور اس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم (القدس) بنانے کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گا۔ انہوں نے اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور مزید ممالک کی جانب سے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ سعودی عرب فلسطینی عوام کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ قبول نہیں کرے گا، چاہے وہ اسرائیلی بستیوں کی تعمیر ہو، فلسطینی سرزمین کا انضمام ہو یا جبری بے دخلی کی کوششیں۔ عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کرے۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینیوں کو آزاد ریاست ملنے تک اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے، سعودی عرب
وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ مملکت کا فلسطین سے متعلق مؤقف کسی بھی سودے بازی یا مذاکرات کا حصہ نہیں، اور عالمی امن کے قیام کے لیے فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی بحالی ضروری ہے۔ سعودی عرب نے اس مؤقف سے متعلق اپنی پوزیشن امریکی انتظامیہ کو بھی دوٹوک انداز میں واضح کر دی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل تعلقات سعودی عرب سمجھوتہ فلسطین مؤقف مذاکرات وزارت خارجہ ولی محمد بن سلمان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل تعلقات سمجھوتہ فلسطین مذاکرات ولی محمد بن سلمان فلسطینی ریاست کے قیام فلسطینی عوام کے لیے
پڑھیں:
سپریم کورٹ: فوجی عدالتوں کے اختیارات سے متعلق سوال پر سلمان اکرم راجہ کے دلائل جاری
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 7 رکنی آئینی بینچ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کررہا ہے۔ سزا یافتہ ملزم ارزم جنید کے وکیل سلمان اکرم راجہ کے دلائل جاری ہیں۔
سماعت کے آغاز پر سلمان اکرم راجہ نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی علی کیس کا 1962 کے آئین کے مطابق فیصلہ ہوا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ آرمی ایکٹ کے مطابق فوجی عدالتوں کے کیا اختیارات ہیں، کیا کوئی شخص جو فوج کا حصہ نہ ہو صرف جرم کی بنیاد پر فوجی عدالت کے زمرے میں آ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خدانخواستہ پارلیمنٹ، سپریم کورٹ اور جی ایچ کیو پر حملہ ہو توتینوں کیسز میں تفریق کیوں اور کیسے ہوگی؟ جسٹس جمال مندوخیل
سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ ایف بی علی کیس میں بھی کہا گیا ہے کہ سویلنز کا ٹرائل بنیادی حقوق پورے کرنے کی بنیاد پر ہی ممکن ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ ایف بی علی خود بھی ایک سویلین ہی تھے، ان کا کورٹ مارشل کیسے ہوا۔
سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو بتایا کہ عدالت نے قرار دیا تھا کہ بنیادی حقوق کی فراہمی ضروری ہے، عدالت نے یہ بھی قرار دیا تھا کہ ٹرائل میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آرمی ایکٹ انٹراکورٹ اپیل ٹرائل جسٹس امین الدین جسٹس جمال مندوخیل جسٹس محمد علی مظہر سلمان اکرم راجہ سویلینز فوجی عدالت ملٹری کورٹس