سعودی عرب کا اسرائیل کے ساتھ تعلقات کیلیے فلسطینی ریاست کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
ریاض: سعودی عرب نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات اس وقت تک قائم نہیں کرے گا جب تک کہ ایک خودمختار فلسطینی ریاست قائم نہیں کی جاتی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق سعودی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ “سعودی عرب فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتا ہے،فلسطین کے حوالے سے اس کا مؤقف غیر متزلزل ہے، ہم امریکی صدر کے اس دعوے کی تردید کرتے ہیں کہ سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ نہیں کر رہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ریاست کے مؤقف کو “واضح اور غیر مبہم انداز میں” بیان کیا ہے، جس میں کسی بھی قسم کی غلط تشریح کی گنجائش نہیں ہے، فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کا کوئی بھی منصوبہ نہ صرف فلسطینیوں بلکہ پورے عرب خطے کے لیے حساس مسئلہ ہے۔
خیال رہےکہ جب سے اکتوبر 2023 میں غزہ جنگ کا آغاز ہوا، فلسطینی ایک اور “نکبہ” یعنی تباہی کے خوف میں مبتلا ہیں، جیسا کہ 1948 میں اسرائیل کے قیام کے وقت ہزاروں فلسطینیوں کو اپنے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔
واضح رہےکہ امریکا کئی ماہ سے سفارتی کوششوں میں مصروف تھا کہ سعودی عرب جو مشرق وسطیٰ کے سب سے طاقتور عرب ممالک میں سے ایک ہے، اسرائیل کو تسلیم کرے اور اس کے ساتھ تعلقات معمول پر لائے تاہم غزہ جنگ کے بعد، ریاض نے اس عمل کو روک دیا کیونکہ اسرائیلی حملوں کے خلاف عرب ممالک میں شدید غصہ پایا جاتا ہے۔
ٹرمپ چاہتے ہیں کہ سعودی عرب بھی متحدہ عرب امارات اور بحرین کے نقش قدم پر چلے، جنہوں نے 2020 میں “ابراہیم معاہدوں” کے تحت اسرائیل کو تسلیم کیا اور اس کے ساتھ تعلقات قائم کیے
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کاکہناہے کہ امریکا غزہ کا کنٹرول سنبھالے گا اور فلسطینیوں کو کہیں اور بسانے کے بعد اس علاقے کو ترقی دے کر ایک جدید خطہ بنائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے ساتھ تعلقات کہ سعودی
پڑھیں:
پاکستان اسرائیلی جیلوں سے رہا فلسطینی قیدیوں کی میزبانی پر آمادہ ہوگیا، حماس کا دعویٰ
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے 15 فلسطینی قیدیوں کی میزبانی پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق حماس کے ترجمان خالد قدومی نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل نے جن فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے ان میں سے کچھ مصر پہنچے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدہ، سعودی عرب کا خیر مقدم، غزہ میں جشن
ترجمان حماس نے کہاکہ مصر کے علاوہ پاکستان، ترکیہ، الجزائر، ملائیشیا اور انڈونیشیا نے بھی رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی میزبانی کے لیے آمادگی کا اظہار کیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق خالد قدومی نے کہاکہ پاکستان نے انہیں باضابطہ طور پر 15 فلسطینی قیدیوں کی میزبانی سے متعلق آگاہ کردیا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہم اس اقدام پر حکومت پاکستان، پاکستانی اور پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
ترجمان حماس نے پاکستان کو فلسطین کا بڑا بھائی قرار دیتے ہوئے کہاکہ ہمارا پاکستان کے ساتھ روحانی تعلق ہے، اور اسی وجہ سے وہ القدس کے ساتھ کھڑا ہوا۔
دوسری جانب پاکستان کی جانب سے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی گئی کہ آیا حکومت فلسطینی قیدیوں کی میزبانی کے لیے تیار ہے یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں پس پردہ کہانی: حماس اسرائیل معاہدہ کیسے ممکن ہوا؟
یاد رہے کہ ایک سال سے زیادہ عرصہ تک جنگ کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے بعد فریقین کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی عمل میں لائی جارہی ہے۔ اسرائیل نے جنگ کے دوران بمباری کرتے ہوئے 44 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کیا جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیلی فوج پاکستان غزہ جنگ بندی معاہدہ فلسطین قیدی میزبانی وی نیوز