چین کا التے سکی کے شوقین افراد اور سیاحوں کے لئے پرکشش مقام بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
چین کا التے سکی کے شوقین افراد اور سیاحوں کے لئے پرکشش مقام بن گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 5 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ(شِنہوا)چین کے شمال مغربی سنکیانگ خودمختار علاقے کے شہر التے کے دل میں واقع سنکیانگ جیانگ جُن شان ماؤنٹین انٹرنیشنل سکی ریزارٹ ایک قومی 5 ایس کلاس الپائن سکیئنگ کا مقام ہے۔ یہ جگہ شہر کے قریب ہونے، وافر برفباری اور طویل عرصے تک موثر برفانی موسم کی وجہ سے مشہورہے۔ یہ ریزارٹ سکی کے شوقین افراد اور موسم سرما کے کھیلوں کے سنسنی خیز تجربے کے شوقین سیاحوں کے لئے ایک پرکشش مقام بن گیا ہے۔
جیانگ جُن شان ماؤنٹین انٹرنیشنل سکی ریزارٹ تقریباً 70 کلومیٹر سکی ٹریلز پر مشتمل ہے۔ جوسکیئرز کی مختلف ضروریات کو پورا کرتاہے۔
اس سکی پارک کا ڈیزائن، تعمیر اور روزانہ کی دیکھ بھال کا انتظام مقامی نوجوان چھیاؤ مو کی سربراہی میں ایک ٹیم کے ذریعہ کیا جاتا ہے۔ جیانگ جُن شان ماؤنٹین انٹرنیشنل سکی ریزارٹ کی مدد سے اور 6 سے 7 سال کی مشق کے ذریعے چھیاؤ کی ٹیم نے پارک کی تعمیر کے رہنمااصول تیار کئے جو سکیئنگ مارکیٹ کے موجودہ طلب سے مطابقت رکھتے ہیں۔
التے علاقائی ثقافت وسیاحت کے شعبے کے اعداد و شمار کے مطابق 2024-2025 کے سکی سیزن کے آغاز سے لے کر یکم فروری تک ریزارٹ نے 6لاکھ سے زیادہ سیاحوں کا خیرمقدم کیا۔ یہ تعداد پچھلے سال کے مقابلے میں 23 فیصد زیادہ ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے شوقین
پڑھیں:
اختر مینگل کا دھرتنے کے مقام پر کثیر الجماعتی کانفرنس بلانے کا فیصلہ
کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اپریل 2025ء ) بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ اختر مینگل نے دھرنے کے مقام پر کثیر الجماعتی کانفرنس بلانے کا فیصلہ کرلیا، اس سلسلے میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو دعوت نامے بھجوا دیئے گئے۔ تفصیلات کے مطابق حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے پر پیر کو کوئٹہ میں کثیر الجماعتی کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، یہ کانفرنس دھرنے کے مقام پر منعقد کی جائے گی، جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو مدعو کیا گیا ہے۔ سردار اختر مینگل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس میں بلوچ لانگ مارچ کرنے والوں کے مطالبات اور بلوچستان کو درپیش سنگین مسائل پر غور کیا جائے گا، ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر خواتین سیاسی کارکنوں کی رہائی بی این پی کا بنیادی مطالبہ ہے لیکن صوبائی حکومت بلوچ خواتین کارکنوں کی گرفتاری جیسے حساس معاملات پر سنجیدہ نہیں اور یہی ریاست کی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے بتایا کہ حکومت کے ساتھ تین مرتبہ مذاکرات کیے گئے لیکن کوئی بامعنی نتیجہ نہیں نکلا، بلوچستان ایک بار پھر ریاستی جبر کا شکار ہے اور پانچویں فوجی آپریشن سے گزر رہا ہے، جو لوگ کبھی پرامن احتجاج کرتے تھے وہ اب پہاڑوں میں چلے گئے ہیں کیوں کہ جبری گمشدگیوں اور لاشوں کے پھینکے جانے جیسے مظالم نے احتجاج کا دروازہ بند کر دیا ہے، خواتین قانون سازوں کو آئینی ترامیم کے لیے ووٹ دینے پر اغوا اور دباؤ کا سامنا ہے، بڑی سیاسی جماعتیں بلوچستان کے عوام کے ساتھ مخلص نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر صوبے کے وسائل پر قبضہ کر رہی ہیں۔