کشمیری عوام کی قربانیاں ہرگز رائیگاں نہیں جائیں گی، آزادی انکا مقدر ہے، چیئرمین سینٹ
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
سید یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ یومِ یکجہتی کشمیر مظلوم کشمیری عوام سے عہدِ وفا کا دن ہے، کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی دنیا کے ضمیر کا امتحان ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین سینٹ، قائم مقام صدر سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ کشمیری عوام کی قربانیاں ہرگز رائیگاں نہیں جائیں گی، پاکستان ہر محاذ پر کشمیری عوام کی حمایت جاری رکھے گا۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے یوم یکجہتی کشمیر پر اپنے پیغام میں کہا کہ کشمیری عوام کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، پاکستان ہر محاذ پر کشمیری عوام کی حمایت جاری رکھے گا، عالمی برادری کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت دلانے میں کردار ادا کرے۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں قابلِ مذمت ہیں، کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، کشمیریوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے، پوری پاکستانی قوم کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یومِ یکجہتی کشمیر مظلوم کشمیری عوام سے عہدِ وفا کا دن ہے، کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی دنیا کے ضمیر کا امتحان ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور مظالم قابلِ مذمت ہیں، پاکستان سفارتی، اخلاقی اور سیاسی سطح پر کشمیری عوام کے ساتھ ہے۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ یوم یکجہتی کشمیر عزم، حوصلے اور قربانیوں کی داستان ہے، کشمیر کی آزادی تک ہر فورم پر کشمیری عوام کی آواز بلند کرتے رہیں گے۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ 5 فروری مظلوم کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھانے کا دن ہے، کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ظلم کی سیاہ رات ختم ہونے کو ہے، آزادی کشمیری عوام کا مقدر ہے۔قائم مقام صدر نے کشمیری عوام کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کا حقِ خودارادیت تسلیم کیا جائے۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان اور کشمیر ایک روح کے دو جسم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کا یک زبان پیغام ہے کہ کشمیر بنے گا پاکستان۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ پر کشمیری عوام کشمیری عوام کی یکجہتی کشمیر
پڑھیں:
جوڈیشری کوئی شاہی دربار نہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، اعظم نذیر تارڑ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی سب سے خوبصورت بات عدلیہ کا احتساب ہے، یہ عدالتیں شاہی دربار نہیں بلکہ آئینی ادارے ہیں۔ اگر ججز مقدمات کی سماعت نہیں کر سکتے تو انہیں گھر چلے جانا چاہیے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق اور موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں جنہوں نے وکلا سے متعلق قانون کے مطابق فیصلے دیے۔ انہوں نے وکلا کے حالیہ احتجاج کا ذکر کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ وکلا کے احتجاج کو دہشت گردی سے کیسے جوڑا جا سکتا ہے؟ ایسا تو مشرف دور میں بھی نہیں ہوا تھا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وہ کبھی کسی بار سے بیک ڈور رابطے کے ذریعے حمایت حاصل نہیں کرتے، اور ان کا ماننا ہے کہ حکومت کو بار کونسلز کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور وکلا کے درمیان جو معاہدہ ہے، اس میں کبھی کوئی دھوکہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کونسل کا خیال ان کا اپنا نہیں تھا، اور یہ واضح کیا کہ ججز کی ٹرانسفر کا فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان کریں گے جس کے بعد وزیراعظم پاکستان اس پر غور کریں گے اور پھر صدر مملکت کے دستخط سے دوسرے صوبوں کے ججز وفاق میں تعینات کیے جائیں گے۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے آنے والے ججز نے عدالت میں تنوع پیدا کیا ہے۔ انہوں نے 1973 کے آئین کو تمام سیاسی جماعتوں کا متفقہ آئین قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب اسی آئین کو مانتے ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وکلا کا میگا سنٹر پراجیکٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اور حکومت کا مقصد صرف عوام کی خدمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آئندہ بھی استقامت کے ساتھ ملک و قوم کی خدمت جاری رکھیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ وہ وکلا کے ساتھ ہمیشہ کھڑے رہے ہیں اور جب بھی کوئی وکیل دوست ان سے ملنے آتا ہے تو وہ ملاقات ضرور کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں مزید مثبت خبریں سامنے آئیں گی۔
مزیدپڑھیں:شاہ رخ خان کا ارب پتی پڑوسی، جس کے 29 بچے ہیں